الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
12. بَابُ : قِيَامِ النَّاسِ إِذَا رَأَوُا الإِمَامَ
12. باب: (نماز کے لیے) لوگوں کے کھڑے ہونے کا بیان۔
Chapter: People standing when they see the Imam
حدیث نمبر: 791
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا هشيم، عن هشام بن ابي عبد الله، وحجاج بن ابي عثمان، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نودي للصلاة فلا تقوموا حتى تروني".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، وَحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جائے، تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 688 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ کہیں لوگوں کو دیر تک کھڑا رہنا نہ پڑ جائے کیونکہ بسا اوقات کسی وجہ سے آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح البخاري909حارث بن ربعيلا تقوموا حتى تروني عليكم السكينة
   صحيح البخاري637حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   صحيح مسلم1365حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   جامع الترمذي592حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني خرجت
   سنن أبي داود539حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   سنن النسائى الصغرى688حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني خرجت
   سنن النسائى الصغرى791حارث بن ربعيإذا نودي للصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   مسندالحميدي431حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 539  
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو جب تک تم مجھے (آتا) نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ایوب اور حجاج الصواف نے یحییٰ سے روایت کیا ہے۔ اور ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ مجھے یحییٰ نے یہ حدیث لکھ کر بھیجی، نیز اسے معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک نے بھی یحییٰ سے روایت کیا ہے، ان دونوں کی روایت میں ہے: یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، اور سکون اور وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 539]
539۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل بھی اقامت کہہ دی جاتی تھی، جب کہ آپ کو پہلے جماعت کا وقت ہونے کی اطلاع دی جاتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 539   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 688  
´امام کے نکلنے کے وقت مؤذن کے اقامت کہنے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو جب تک تم مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 688]
688 ۔ اردو حاشیہ: کبھی ایسا ہوتاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن سے کہتے تم اقامت کہو، میں آتا ہوں۔ مؤذن کا اندازہ ہوتاکہ اب آپ آ رہے ہیں، مؤذن اقامت کہہ دیتا مگر آپ کو کچھ دیر ہو جاتی۔ آپ نے محسوس فرمایا کہ اس سے لوگوں کو ناحق تکلیف ہو گی، اس لیے آپ نے انہیں کھڑا ہونے سے روک دیا، جب تک کہ آپ تشریف لے نہ آئیں۔ اسی سے مؤلف رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ جب اٹھنا امام کو دیکھ کر ہے تو پہلے اقامت کہنے سے کیا فائدہ؟ لہٰذا امام کو آتا دیکھ کر اقامت کہی جائے اور یہ صحیح بات ہے۔ پہلے ہی اقامت کہہ دینا مشکلات کا سبب ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کچھ اور تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 791  
´(نماز کے لیے) لوگوں کے کھڑے ہونے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جائے، تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 791]
791 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بسا اوقات ایسے ہوتاکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے وقت کی اطلاع دیتے تو آپ فرماتے: تم اقامت کہو میں آ رہا ہوں۔ وہ آکر اقامت کہہ دیتے۔ کبھی آپ کو گھر میں کچھ دیر ہو جاتی اس لیے لوگوں کو بے فائدہ کھڑے ہونے سے روکنے کے لیے یہ ارشاد فرمایا۔ بالتبع معلوم ہوا کہ اقامت امام کی اجازت سے اس کے آنے سے قبل بھی کہی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 791   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.