الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
100. بَابُ : الاِنْصِرَافِ مِنَ الصَّلاَةِ
100. باب: نماز سے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف پلٹنے کا بیان۔
Chapter: Leaving after finishing prayer
حدیث نمبر: 1362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا بقية، قال: حدثنا الزبيدي , ان مكحولا حدثه، ان مسروق بن الاجدع حدثه، عن عائشة، قالت:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما وقاعدا , ويصلي حافيا ومنتعلا , وينصرف عن يمينه وعن شماله".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ , أَنَّ مَكْحُولًا حَدَّثَهُ، أَنَّ مَسْرُوقَ بْنَ الْأَجْدَعِ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا , وَيُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلًا , وَيَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر، اور ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر بھی نماز پڑھتے دیکھا ہے، اور آپ سلام پھیر نے کے بعد (کبھی) اپنے دائیں طرف پلٹتے، اور (کبھی) اپنے بائیں طرف۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 6/87، (تحفة الأشراف: 17652) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1362  
´نماز سے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف پلٹنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر، اور ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر بھی نماز پڑھتے دیکھا ہے، اور آپ سلام پھیر نے کے بعد (کبھی) اپنے دائیں طرف پلٹتے، اور (کبھی) اپنے بائیں طرف۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1362]
1362۔ اردو حاشیہ: بلاوجہ تشدد درست نہیں۔ جب دونوں طرف دلائل ہوں تو بجائے جھگڑنے اور بات کو طول دینے کے وجہ ترجیح ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بلاوجہ کسی ایک بات پر جم جانا مناسب نہیں۔ اسی طرح وہ مسائل جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں مختلف فیہ رہے اور ان پر اتفاق نہ ہو سکا، ان میں دونوں صورتوں کے جواز کا فتویٰ دیا جائے بشرطیکہ معاملہ جواز و استحباب کا ہو، وگرنہ بصورتِ تعارض جواز و اباحت پر حرمت و ممانعت کو مقدم کرنا ہی محتاط راستہ ہے، البتہ جو مسئلہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں متفق علیہ ہو، اسے مضبوطی سے پکڑا جائے کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم غلطی پر متفق نہیں ہو سکتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1362   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.