● صحيح البخاري | 718 | أنس بن مالك | أقيموا الصفوف أراكم خلف ظهري |
● صحيح البخاري | 725 | أنس بن مالك | أقيموا صفوفكم أراكم من وراء ظهري |
● صحيح البخاري | 719 | أنس بن مالك | أقيموا صفوفكم وتراصوا أراكم من وراء ظهري |
● صحيح البخاري | 6644 | أنس بن مالك | أتموا الركوع والسجود أراكم من بعد ظهري إذا ما ركعتم وإذا ما سجدتم |
● صحيح البخاري | 742 | أنس بن مالك | أقيموا الركوع والسجود أراكم من بعدي إذا ركعتم وسجدتم |
● صحيح البخاري | 419 | أنس بن مالك | أراكم من ورائي كما أراكم |
● صحيح مسلم | 959 | أنس بن مالك | أقيموا الركوع والسجود أراكم من بعدي إذا ركعتم وسجدتم |
● صحيح مسلم | 960 | أنس بن مالك | أتموا الركوع والسجود أراكم من بعد ظهري إذا ما ركعتم وإذا ما سجدتم |
● صحيح مسلم | 961 | أنس بن مالك | لا تسبقوني بالركوع ولا بالسجود ولا بالقيام ولا بالانصراف أراكم أمامي ومن خلفي لو رأيتم ما رأيت لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ما رأيت يا رسول الله قال رأيت الجنة والنار |
● صحيح مسلم | 976 | أنس بن مالك | أتموا الصفوف أراكم خلف ظهري |
● سنن النسائى الصغرى | 1118 | أنس بن مالك | أتموا الركوع والسجود أراكم من خلف ظهري في ركوعكم وسجودكم |
● سنن النسائى الصغرى | 1364 | أنس بن مالك | لا تبادروني بالركوع ولا بالسجود ولا بالقيام ولا بالانصراف أراكم من أمامي ومن خلفي لو رأيتم ما رأيت لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا قلنا ما رأيت يا رسول الله قال رأيت الجنة والنار |
● سنن النسائى الصغرى | 846 | أنس بن مالك | أقيموا صفوفكم وتراصوا أراكم من وراء ظهري |
● سنن النسائى الصغرى | 815 | أنس بن مالك | أقيموا صفوفكم وتراصوا أراكم من وراء ظهري |
● سنن النسائى الصغرى | 814 | أنس بن مالك | استووا أراكم من خلفي كما أراكم من بين يدي |
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1364
´امام سے پہلے سلام پھیرنے سے ممانعت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”میں تمہارا امام ہوں، تو تم مجھ سے رکوع و سجود اور قیام میں جلدی نہ کرو، اور نہ ہی سلام میں، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں، اور پیچھے سے بھی“، پھر آپ نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم وہ چیزیں دیکھتے جو میں دیکھتا ہوں تو تم ہنستے کم، اور روتے زیادہ“، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے جنت اور جہنم دیکھی ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1364]
1364۔ اردو حاشیہ:
➊ بعض نے ”انصراف“ کے معنیٰ”سلام کے بعد اٹھ کر جانا“ مراد لیے ہیں لیکن یہ معنیٰ مراد لینا بعید ہیں کیونکہ سیاق کلام تقاضا کرتا ہے کہ اس سے مراد نماز میں سلام پھیرنا ہی ہے کیونکہ آپ نے رکوع، سجود اور قیام کا ذکر فرمایا، سلام کا ذکر نہیں کیا تو یہاں انصراف سے سلام ہی مراد ہے۔ اسی طرح آپ کا یہ فرمان کہ ”میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔“ بھی دلالت کرتا ہے کہ جس جلدی سے منع کیا گیا ہے وہ نماز سے سلام پھیرنے میں جلدی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے بھی اس سے ”سلام“ ہی مراد لیا ہے۔ دیکھیے: [شرح صحیح مسلم للنووي، الصلاة، باب تحریم سبق الإمام……… حدیث: 426]
➋ نماز میں امام سے جلدی کرنے کے متعلق دیکھیے، حدیث: 922 کا فائدہ۔
➌ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں پیچھے دیکھنا آپ کا معجزہ تھا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 814 کا فائدہ: 2)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1364
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 814
´”سیدھے کھڑے ہو جاؤ“ کتنی بار کہنا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔“ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 814]
814 ۔ اردو حاشیہ:
➊ تین دفعہ کہنا مستحب ہے ورنہ یہ ضرورت پر موقوف ہے۔ اگر صفیں درست ہوں تو ایک دفعہ کہنا بھی ضروری نہیں اور اگر صفوں میں خرابی تین دفعہ کہنے کے باوجود باقی رہے تو ظاہر ہے زیادہ مرتبہ کہا جائے گا۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کی حالت میں پچھلی صفوں کو دیکھنا آپ کا معجزہ تھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے درست اور قول مختار اسی کو قرار دیا ہے نیز یہ اپنے ظاہر پر محمول ہے۔ دیکھیے: [فتح الباری: 666/1 تحت حدیث: 418]
اس کی تاویل کر کے اسے اس کے ظاہری مفہوم سے پھیرنا مسلک سلف کے خلاف ہے تاہم یہ دیکھنا صرف نماز کی حد تھا (یعنی دوران امامت میں) نہ کہ ہر وقت آپ اپنے پیچھ کا مشاہدہ کرسکتے تھے نیز کہا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر پر ایک آنکھ تھی اس سے آپ ہمیشہ دیکھتے رہتے تھے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ کے دونوں کندھوں پر سوئی کے ناکے کے برابر دو چھوٹی چھوٹی آنکھیں تھیں۔ بہرحال یہ سب تخمینے اور اندازے ہیں دلیل ان کی پشت پناہی نہیں کرتی۔ واللہ اعلم۔ مزید دیکھیے: [فتح الباري: 666/1]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 814
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 846
´فوت شدہ نماز کی جماعت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہنے سے پہلے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی صفوں کو درست کر لیا کرو، اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 846]
846 ۔ اردو حاشیہ: اس روایت کا باب سے کوئی تعلق نہیں۔ غالباً راویٔ کتاب یا ناسخ کی غلطی سے یہاں لکھی گئی، نیز یہ روایت پیچھے گزر چکی ہے۔ (فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث: 815: 816)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 846