الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز خوف کے احکام و مسائل
The Book of the Fear Prayer
1. بَابُ :
1. باب:
Chapter: The narrations mentioned for the Fear Prayer
حدیث نمبر: 1538
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن يزيد بن رومان، عن صالح بن خوات، عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف:" ان طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالذين معه ركعة , ثم ثبت قائما واتموا لانفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الاخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته , ثم ثبت جالسا واتموا لانفسهم ثم سلم بهم".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ:" أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً , ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ , ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ".
صالح بن خوات اس شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے دن خوف کی نماز پڑھی (وہ بیان کرتے ہیں) کہ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل رہا، آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور ان لوگوں نے خود سے دوسری رکعت پوری کی، پھر وہ لوگ لوٹ کر آئے، اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ کی نماز سے باقی رہ گئی تھی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت خود سے پوری کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح مسلم1948موضع إرسالصلى بالذين معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم
   سنن أبي داود1238موضع إرسالطائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالتي معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا وصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم
   سنن النسائى الصغرى1538موضع إرسالطائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالذين معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1538  
´باب:`
صالح بن خوات اس شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے دن خوف کی نماز پڑھی (وہ بیان کرتے ہیں) کہ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل رہا، آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور ان لوگوں نے خود سے دوسری رکعت پوری کی، پھر وہ لوگ لوٹ کر آئے، اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ کی نماز سے باقی رہ گئی تھی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت خود سے پوری کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1538]
1538۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ نماز خوف کی ایک اور صورت ہے جس میں ہر گروہ کی دو رکعتیں اکٹھی پڑھی گئیں۔ ایک آپ کے ساتھ اور ایک الگ الگ۔ یہ صورت اس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس میں دوران نماز میں آنا جانا نہ ہو گا بلکہ دونوں رکعتیں متصل پڑھی جائیں گی۔
ذات الرقاع رقاع جمع ہے رقعہ کی، اس کے معنی ہیں: ٹکڑا۔ اس جنگ کو غزوۂ ذات الرقاع یا تو اس لیے کہتے ہیں کہ اس غزوے میں جاتے ہوئے پتھروں کی وجہ سے مسلمانوں کے پاؤں زخمی ہو گئے اور انہیں پاؤں پر کپڑوں کے ٹکڑے باندھنے پڑے، یا اس لیے کہ اس علاقے کی زمین کے ٹکڑے مختلف رنگوں والے تھے، یعنی کچھ پہاڑیاں سرخ تھی، کچھ سفید اور کچھ سیاہ۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1538   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.