الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
22. بَابُ : كَيْفَ صَلاَةُ الْقَاعِدِ
22. باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How should one who is sitting pray?
حدیث نمبر: 1662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابو داود الحفري، عن حفص، عن حميد، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي متربعا" , قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا روى هذا الحديث غير ابي داود وهو ثقة، ولا احسب هذا الحديث إلا خطا والله تعالى اعلم.
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مُتَرَبِّعًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ أَبِي دَاوُدَ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَلَا أَحْسِبُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا خَطَأً وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پالتی مار کر بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ ابوداؤد حفری کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور ابوداؤد ثقہ ہیں اس کے باوجود میں اس حدیث کو غلط ہی سمجھتا ہوں، واللہ اعلم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16206)، انظر صحیح ابن خزیمة 978 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علم حدیث کے قواعد کے مطابق اس کے صحیح ہونے میں کوئی چیز مانع نہیں، امام ابن خزیمہ نے بھی اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن،وشيخه هو حميد بن قيس. وحديث البخاري (827) يخالفه ولو صح لكان محمولاً على العذر. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 238  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن عائشة رضي الله عنها قالت: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي متربعا .رواه النسائي وصححه ابن خزيمة. . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چار زانووں پر بیٹھ کر نماز ادا فرماتے دیکھا ہے۔ نسائی نے اسے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 238]

لغوی تشریح:
«مُتَرَبِّعًا» «تَرَبُّع» سے ماخوذ ہے۔ تربع یہ ہے کہ دائیں پاؤں کے نچلے حصے کو اپنی بائیں ران کے نیچے کرلینا اور بائیں قدم کا باطنی حصہ دائیں ران کے نیچے کر لینا، پھر پورے اطمینان اور سکون کے ساتھ دونوں ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر اس طرح رکھنا کہ انگلیاں کھلی ہوئی ہوں، جس طرح حالت رکوع میں کھلی ہوتی ہیں۔ [سبل السلام]

فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ صحیح ابن خزیمہ کی تحقیق میں اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھیے: [صحيح ابن خزيمة: 89/2] بنابریں عذر اور بیماری کی حالت میں اس طرح بیٹھ کر نماز ادا کرنا صحیح ہے جیسا کہ بعض علماء مذکورہ حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے تھے، اس وجہ سے آپ نے اس طرح بیٹھ کر نماز ادا کی، لہٰذا مذکورہ روایت سے معلوم ہوا کہ عذر اور بیماری کی حالت میں اس طرح بیٹھ کر نماز ادا کرنا جائز اور مباح ہے۔ «والله اعلم»
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 238   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1662  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پالتی مار کر بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ ابوداؤد حفری کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور ابوداؤد ثقہ ہیں اس کے باوجود میں اس حدیث کو غلط ہی سمجھتا ہوں، واللہ اعلم ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1662]
1662۔ اردو حاشیہ:
➊ امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کو ابوداود حفری کی غلطی قرار دیا ہے لیکن ثقہ راوی کو صرف گمان کی بنیاد پر خطاکار قرار نہیں دیا جا سکتا جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ یہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہے، نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی امام نسائی رحمہ اللہ کے کلام کو محل نظر سمجھا ہے اور اسے بوداود حفری کی خطا نہیں کہا:۔ غرض یہ حدیث صحیح ہے اور عذر پر محمول ہو گی جیسا کہ محقق کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر اسے صحیح سمجھا جائے تو یہ عذر پر محمول ہو گی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی: 1؍102 وذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی: 18؍5۔ 7)
➋ کس طرح بیٹھ کر نماز پڑھی جائے؟ اس مسئلے میں اختلاف ہے، اگرچہ جواز میں کوئی اختلاف نہیں کہ جس طرح چاہے بیٹھ جائے مگر افضیلت کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام احمد رحمہ اللہ علیہم اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ بھی چارزانو بیٹھ کر نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں سہولت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا دوسرا قول یہ ہے کہ جس طرح دو سجدوں کے درمیان بیٹھا جاتا ہے اسی طرح بیٹھا جائے کیونکہ نماز میں اس طرح بیٹھنا قطعاً صحیح ہے اور تواتر سے منقول ہے۔ بعض سے تورک بھی منقول ہے۔ مزید دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی للالبانی: 1؍107)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1662   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.