الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
39. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوَتْرِ
39. باب: وتر کے سلسلے میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیث میں حبیب بن ابی ثابت پر اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا ابو بكر النهشلي , عن حبيب بن ابي ثابت , عن يحيى بن الجزار , عن ابن عباس، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثمان ركعات ويوتر بثلاث ويصلي ركعتين قبل صلاة الفجر" , خالفه عمرو بن مرة فرواه، عن يحيى بن الجزار، عن ام سلمة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ" , خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ فَرَوَاهُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے، اور تین رکعت وتر پڑھتے، اور دو رکعت فجر کی نماز سے پہلے پڑھتے۔ عمرو بن مرہ نے حبیب کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے یحییٰ بن الجزار سے اور یحییٰ جزار نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، (یعنی اس کو مسند ابن عباس رضی اللہ عنہم کے بجائے مسند ام سلمہ رضی اللہ عنہا میں سے قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6547)، مسند احمد 1/299، 301، 326 (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح البخاري1138عبد الله بن عباسصلاة النبي ثلاث عشرة ركعة يعني بالليل
   صحيح مسلم1803عبد الله بن عباسيصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة
   جامع الترمذي442عبد الله بن عباسيصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة
   سنن أبي داود1365عبد الله بن عباسقام النبي يصلي من الليل فصلى ثلاث عشرة ركعة منها ركعتا الفجر حزرت قيامه في كل ركعة بقدر يأيها المزمل
   سنن النسائى الصغرى1708عبد الله بن عباسيصلي من الليل ثمان ركعات ويوتر بثلاث ويصلي ركعتين قبل صلاة الفجر
   جامع الترمذي457هند بنت حذيفةيوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف أوتر بسبع
   سنن النسائى الصغرى1708هند بنت حذيفةيوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف أوتر بتسع
   سنن النسائى الصغرى1728هند بنت حذيفةيوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف أوتر بتسع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 442  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 442]
اردو حاشہ:
1؎:
پیچھے (حدیث:
رقم 439)
 میں گزرا کہ آپ رمضان یا غیر رمضان میں تہجد گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے،
اور اس حدیث میں تیرہ پڑھنے کا تذکرہ ہے،
تو کسی نے ان تیرہ میں عشاء کی دو سنتوں کو شمار کیا ہے کہ کبھی تاخیر کر کے ان کو تہجد کے ساتھ ملا کر پڑھتے تھے،
اور کسی نے یہ کہا ہے کہ اس میں فجر کی دو سنتیں شامل ہیں،
کسی کسی روایت میں ایسا تذکرہ بھی ہے،
یا ممکن ہے کہ کبھی گیارہ پڑھتے ہوں اور کبھی تیرہ بھی،
جس نے جیسا دیکھا بیان کر دیا،
لیکن تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت صحیح نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 442   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 457  
´سات رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 457]
اردو حاشہ:
1؎:
ہمارے اس نسخے اور ایسے ہی سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں علامہ احمد شاکر کے سنن ترمذی کے نمبرات کا لحاظ کیا گیاہے،
احمد شاکر کے نسخے میں غلطی سے (458) نمبر نہیں ہے،
اس لیے ہم نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے،
لیکن اوپر (455) مکرر آیا ہے اس لیے آگے نمبرات کا تسلسل صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 457   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.