الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
6. بَابُ : شِدَّةِ الْمَوْتِ
6. باب: موت کی شدت۔
Chapter: The Hardship Of Death
حدیث نمبر: 1831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثني الليث، قال: حدثني ابن الهاد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنه لبين حاقنتي وذاقنتي، فلا اكره شدة الموت لاحد ابدا بعد ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَبَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي، فَلَا أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو اس وقت آپ کا سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے بعد کبھی کسی کی موت کی سختی مجھے ناگوار نہیں لگتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 83 (4446)، (تحفة الأشراف: 17531)، مسند احمد 6/64، 77 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی برے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات، اور گناہوں کی مغفرت کا سبب بھی ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري4446عائشة بنت عبد اللهمات النبي وإنه لبين حاقنتي وذاقنتي فلا أكره شدة الموت لأحد أبدا بعد النبي
   صحيح البخاري3100عائشة بنت عبد اللهتوفي النبي في بيتي وفي نوبتي وبين سحري ونحري جمع الله بين ريقي وريقه قالت دخل عبد الرحمن بسواك فضعف النبي عنه فأخذته فمضغته ثم سننته به
   سنن النسائى الصغرى1831عائشة بنت عبد اللهمات رسول الله وإنه لبين حاقنتي وذاقنتي فلا أكره شدة الموت لأحد أبدا بعد ما رأيت رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1831  
´موت کی شدت۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو اس وقت آپ کا سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے بعد کبھی کسی کی موت کی سختی مجھے ناگوار نہیں لگتی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1831]
1831۔ اردو حاشیہ: موت بذات خود سب سے زیادہ تکلیف دہ چیز ہے۔ اس کے مقابلے میں دیگر تکالیف ہیچ ہیں۔ مومن کی اس تکلیف کا بھی ثواب ملتا ہے اور اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، لہٰذا اس کے لیے موت کی سختی رحمت بن جاتی ہے جبکہ وہ کافر و منافق کے لیے عذاب ہے، لہٰذا موت کی سختی یا نرمی کسی کے ایمان و کفر یا نفاق و فسق کی نشانی نہیں، موت کی سختی یا تکلیف صرف متعلقہ شخص ہی جانتا ہے، دیکھنے والا صحیح اندازہ نہیں لگا سکتا۔ جب موت کا عمل (فرشتوں والا) شروع ہو جاتا ہے تو پھر اس شخص کو ہوش نہیں رہتاکہ وہ موت کی سختی بیان کر سکے۔ (استغفراللہ)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1831   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.