الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
44. بَابُ : السُّرْعَةِ بِالْجَنَازَةِ
44. باب: جنازے کو جلد دفنانے کا بیان۔
Chapter: Hastening With The Janazah
حدیث نمبر: 1913
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: انبانا عيينة بن عبد الرحمن بن يونس، قال: حدثني ابي، قال:" شهدت جنازة عبد الرحمن بن سمرة، وخرج زياد يمشي بين يدي السرير , فجعل رجال من اهل عبد الرحمن ومواليهم يستقبلون السرير ويمشون على اعقابهم ويقولون: رويدا رويدا بارك الله فيكم , فكانوا يدبون دبيبا حتى إذا كنا ببعض طريق المربد لحقنا ابو بكرة على بغلة، فلما راى الذي يصنعون حمل عليهم ببغلته واهوى إليهم بالسوط , وقال: خلوا , فوالذي اكرم وجه ابي القاسم صلى الله عليه وسلم لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنا لنكاد نرمل بها رملا فانبسط القوم".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: أَنْبَأَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُونُسَ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال:" شَهِدْتُ جَنَازَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، وَخَرَجَ زِيَادٌ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيِ السَّرِيرِ , فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَوَالِيهِمْ يَسْتَقْبِلُونَ السَّرِيرَ وَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ وَيَقُولُونَ: رُوَيْدًا رُوَيْدًا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ , فَكَانُوا يَدِبُّونَ دَبِيبًا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ الْمِرْبَدِ لَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ عَلَى بَغْلَةٍ، فَلَمَّا رَأَى الَّذِي يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ وَأَهْوَى إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ , وَقَالَ: خَلُّوا , فَوَالَّذِي أَكْرَمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ نَرْمُلُ بِهَا رَمَلًا فَانْبَسَطَ الْقَوْمُ".
عبدالرحمٰن بن جوشن کہتے ہیں میں عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں موجود تھا، زیاد نکلے تو وہ چارپائی کے آگے چل رہے تھے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے گھر والوں میں سے کچھ لوگ اور ان کے غلام چارپائی کو سامنے کر کے اپنی ایڑیوں کے بل چلنے لگے، وہ کہہ رہے تھے: آہستہ چلو، آہستہ چلو، اللہ تمہیں برکت دے، تو وہ لوگ رینگنے کے انداز میں چلنے لگے، یہاں تک کہ جب ہم مربد کے راستے میں تھے تو ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک خچر پر (سوار) ملے، جب انہوں نے انہیں (ایسا) کرتے دیکھا، تو اپنے خچر پر (سوار) ان کے پاس گئے اور کوڑے سے ان کی طرف اشارہ کیا، اور کہا: قسم! اس ذات کی جس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت بخشی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم جنازے کے ساتھ تقریباً دوڑتے ہوئے چلتے، تو لوگ (یہ سن کر) خوش ہوئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 50 (3183)، (تحفة الأشراف: 11695)، مسند احمد 5/36، 37، 38 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1913  
´جنازے کو جلد دفنانے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن جوشن کہتے ہیں میں عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں موجود تھا، زیاد نکلے تو وہ چارپائی کے آگے چل رہے تھے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے گھر والوں میں سے کچھ لوگ اور ان کے غلام چارپائی کو سامنے کر کے اپنی ایڑیوں کے بل چلنے لگے، وہ کہہ رہے تھے: آہستہ چلو، آہستہ چلو، اللہ تمہیں برکت دے، تو وہ لوگ رینگنے کے انداز میں چلنے لگے، یہاں تک کہ جب ہم مربد کے راستے میں تھے تو ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک خچر پر (سوار) ملے، جب انہوں نے انہیں (ایسا) کرتے دیکھا، تو اپنے خچر پر (سوار) ان کے پاس گئے اور کوڑے سے ان کی طرف اشارہ کیا، اور کہا: قسم! اس ذات کی جس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت بخشی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم جنازے کے ساتھ تقریباً دوڑتے ہوئے چلتے، تو لوگ (یہ سن کر) خوش ہوئے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1913]
1913۔ اردو حاشیہ: مطمئن ہو گئے یعنی اس وضاحت کے بعد سب لوگ اس بات پر مطمئن ہو گئے کہ جنازے کو اٹھا کر تیز تیز چلنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1913   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.