الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
20. بَابُ : تَأْخِيرِ السَّحُورِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى زِرٍّ فِيهِ
20. باب: سحری دیر سے کھانے کا بیان اور اس حدیث میں زر بن حبیش پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Delaying Sahur and Mentioning the Differences Reported from Zirr about that
حدیث نمبر: 2155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عدي، قال: سمعت زر بن حبيش، قال:" تسحرت مع حذيفة، ثم خرجنا إلى الصلاة، فلما اتينا المسجد صلينا ركعتين، واقيمت الصلاة وليس بينهما إلا هنيهة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ، قَالَ:" تَسَحَّرْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَسْجِدَ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا إِلَّا هُنَيْهَةٌ".
زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم نماز کے لیے نکلے، تو جب ہم مسجد پہنچے تو دو رکعت سنت پڑھی ہی تھی کہ نماز شروع ہو گئی، اور ان دونوں کے درمیان ذرا سا ہی وقفہ رہا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2155  
´سحری دیر سے کھانے کا بیان اور اس حدیث میں زر بن حبیش پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم نماز کے لیے نکلے، تو جب ہم مسجد پہنچے تو دو رکعت سنت پڑھی ہی تھی کہ نماز شروع ہو گئی، اور ان دونوں کے درمیان ذرا سا ہی وقفہ رہا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2155]
اردو حاشہ:
(1) یہ روایت ضعیف ہے، بشرط صحت اس حدیث میں دن سے شرعی دن مراد ہوگا جو طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ سحری طلوع فجر کے بالکل قریب کھانی چاہیے تاکہ سحری کے مقاصد مکمل طور پر حاصل ہوں۔ بہت پہلے سحری کھانے سے روزہ نبھانا مشکل ہو جاتا ہے اور اگر سحری کے بعد نیند آگئی تو تہجد تو ایک طرف، فرض نماز بھی رہ جائے گی۔
(2) سَحْری، سحَْر سے ہے جس کے معنیٰ ہیں: رات کا آخری حصہ لہٰذا سحری ہے ہی وہ جو رات کے آخری حصے یعنی طلوع فجر سے عین پہلے ہو، زیادہ دیر پہلے کھانا عام کھانا ہوگا، سحری نہ ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2155   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.