الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
37. بَابُ : صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ
37. باب: شک والے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Fasting on the day of Doubt
حدیث نمبر: 2191
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن ابي يونس، عن سماك، قال: دخلت على عكرمة في يوم قد اشكل من رمضان هو ام من شعبان، وهو ياكل خبزا وبقلا ولبنا، فقال لي: هلم، فقلت: إني صائم , قال: وحلف بالله لتفطرن، قلت: سبحان الله مرتين، فلما رايته يحلف لا يستثني تقدمت، قلت: هات الآن ما عندك , قال: سمعت ابن عباس يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن حال بينكم وبينه سحابة او ظلمة، فاكملوا العدة عدة شعبان، ولا تستقبلوا الشهر استقبالا، ولا تصلوا رمضان بيوم من شعبان".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عِكْرِمَةَ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ مِنْ رَمَضَانَ هُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ، وَهُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا وَلَبَنًا، فَقَالَ لِي: هَلُمَّ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ: وَحَلَفَ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ، قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ يَحْلِفُ لَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ، قُلْتُ: هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابَةٌ أَوْ ظُلْمَةٌ، فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ عِدَّةَ شَعْبَانَ، وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا، وَلَا تَصِلُوا رَمَضَانَ بِيَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ".
سماک کہتے ہیں: میں عکرمہ کے پاس ایک ایسے دن میں آیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ رمضان کا ہے یا شعبان کا، وہ روٹی سبزی، اور دودھ کھا رہے تھے، انہوں نے مجھ سے کہا: آؤ کھاؤ، تو میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم ضرور روزہ توڑو گے، تو میں نے دو مرتبہ سبحان اللہ کہا، اور جب میں نے دیکھا کہ وہ قسم پہ قسم کھائے جا رہے ہیں اور ان شاءاللہ نہیں کہہ رہے ہیں تو میں آگے بڑھا، اور میں نے کہا: اب لائیے جو آپ کے پاس ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: روزہ رکھو (چاند) دیکھ کر، اور افطار کرو (چاند) دیکھ کر، اور اگر تمہارے اور چاند کے بیچ کوئی بدلی یا سیاہی حائل ہو جائے تو شعبان کی تیس کی گنتی پوری کرو، اور ایک دن پہلے روزہ رکھ کر مہینے کا استقبال مت کرو، اور نہ رمضان کو شعبان کے کسی دن سے ملاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي688عبد الله بن عباسلا تصوموا قبل رمضان صوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حالت دونه غياية فأكملوا ثلاثين يوما
   سنن أبي داود2327عبد الله بن عباسلا تقدموا الشهر بصيام يوم ولا يومين إلا أن يكون شيء يصومه أحدكم لا تصوموا حتى تروه ثم صوموا حتى تروه إن حال دونه غمامة فأتموا العدة ثلاثين ثم أفطروا الشهر تسع وعشرون
   سنن النسائى الصغرى2126عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2127عبد الله بن عباسإذا رأيتم الهلال فصوموا إذا رأيتموه فأفطروا إن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2131عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حال بينكم وبينه سحاب فأكملوا العدة لا تستقبلوا الشهر استقبالا
   سنن النسائى الصغرى2132عبد الله بن عباسلا تصوموا قبل رمضان صوموا للرؤية أفطروا للرؤية إن حالت دونه غياية فأكملوا ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2176عبد الله بن عباسلا تتقدموا الشهر بصيام يوم أو يومين إلا أن يوافق ذلك يوما كان يصومه أحدكم
   سنن النسائى الصغرى2191عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حال بينكم وبينه سحابة أو ظلمة فأكملوا العدة عدة شعبان لا تستقبلوا الشهر استقبالا ولا تصلوا رمضان بيوم من شعبان
   مسندالحميدي523عبد الله بن عباسإذا رأيتموه فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2191  
´شک والے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔`
سماک کہتے ہیں: میں عکرمہ کے پاس ایک ایسے دن میں آیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ رمضان کا ہے یا شعبان کا، وہ روٹی سبزی، اور دودھ کھا رہے تھے، انہوں نے مجھ سے کہا: آؤ کھاؤ، تو میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم ضرور روزہ توڑو گے، تو میں نے دو مرتبہ سبحان اللہ کہا، اور جب میں نے دیکھا کہ وہ قسم پہ قسم کھائے جا رہے ہیں اور ان شاءاللہ نہیں کہہ رہے ہیں تو میں آگے بڑھا، اور میں نے کہا: اب لائیے جو آپ کے پاس ہے، ان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2191]
اردو حاشہ:
(1) لائیے جو آپ کے پاس ہے۔ زیادہ درست یہ ہے کہ جب انہوں نے حضرت عکرمہ کو اتنے جزم ویقین سے قسم کھاتے دیکھا تو وہ کھانا کھانے پر آمادہ ہوگئے کیونکہ انہیں یقین ہوگیا کہ آج واقعتا روزہ رکھنا درست نہیں، اس لیے کہا: لائیے کھانا۔ دوسرے معنیٰ بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ آپ جو اس قدر پختہ اور تاکیدی قسم کھا رہے ہیں، کوئی دلیل بھی دیجئے۔ واللہ أعلم
(2) شعبان کی تیس تاریخ کو شک نہ بھی ہو، تب بھی روزہ رکھنا منع ہے۔ اسی طرح انتیس تاریخ کو بھی منع ہے کیونکہ اس طرح رمضان اور شعبان کے روزے مل جائیں گے جبکہ آپ نے منع فرمایا ہے۔ الا یہ کہ کسی شخص کو کسی مخصوص دن، مثلاً: سوموار یا جمعرات کو روزہ رکھنے کی عادت ہو اور وہ دن اس تاریخ کو آجائے جیسا کہ پیچھے گزرا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2191   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 688  
´چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور دیکھ کر روزہ بند کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے پہلے ۱؎ روزہ نہ رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور دیکھ کر ہی بند کرو، اور اگر بادل آڑے آ جائے تو مہینے کے تیس دن پورے کرو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 688]
اردو حاشہ:
1؎:
رمضان سے پہلے سے مراد شعبان کا دوسرا نصف ہے،
مطلب یہ ہے کہ 15 شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جائیں تاکہ رمضان کے فرض روزے کے لیے اس کی قوت و توانائی برقرار رہے۔

2؎:
یعنی بادل کی وجہ سے مطلع صاف نہ ہو اور 29 شعبان کو چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے رمضان کے روزے شروع کئے جائیں،
اسی طرح اگر 29 رمضان کو چاند نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس روزے پورے کر کے عیدالفطر منائی جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2327  
´انتیس تاریخ کو بادل ہوں تو پورے تیس روزے رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ، (جب تک کہ شوال کا) چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2327]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، لیکن بعض کے نزدیک صحیح ہے، کیونکہ یہ باتیں صحیح روایات میں بیان ہوئی ہیں۔
رمضان شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے اگر کوئی قضا یا نذر کا روزہ پورا کرنا چاہتا ہو یا اس کی عادت ہو کہ سوموار اور جمعرات کے روزے رکھتا ہو تو رکھ سکتا ہے، یہ استقبالی روزے شمار نہ ہوں گے، کیونکہ یہ اس کے دائمی اور مسلسل عمل کا حصہ ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2327   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.