الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
51. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلاَّمٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
51. باب: اس حدیث میں معاویہ بن سلام اور علی بن المبارک کے یحییٰ بن ابی کثیر پر اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2277
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن ابن عيينة، عن ايوب، عن شيخ من قشير، عن عمه حدثنا، ثم الفيناه في إبل له , فقال له ابو قلابة حدثه , فقال الشيخ: حدثني عمي، انه ذهب في إبل له فانتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو ياكل، او قال: يطعم , فقال:" ادن فكل"، او قال:" ادن فاطعم" , فقلت: إني صائم، فقال:" إن الله عز وجل وضع عن المسافر شطر الصلاة والصيام وعن الحامل والمرضع".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ قُشَيْرٍ، عَنْ عَمِّهِ حَدَّثَنَا، ثُمَّ أَلْفَيْنَاهُ فِي إِبِلٍ لَهُ , فَقَالَ لَهُ أَبُو قِلَابَةَ حَدِّثْهُ , فَقَالَ الشَّيْخُ: حَدَّثَنِي عَمِّي، أَنَّهُ ذَهَبَ فِي إِبِلٍ لَهُ فَانْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ، أَوْ قَالَ: يَطْعَمُ , فَقَالَ:" ادْنُ فَكُلْ"، أَوْ قَالَ:" ادْنُ فَاطْعَمْ" , فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامَ وَعَنِ الْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ".
ایوب قبیلہ قشیر کے ایک شیخ سے، اور وہ قشیری اپنے چچا ۱؎ سے روایت کرتے ہیں، (ایوب کہتے ہیں) ہم سے حدیث بیان کی گئی، پھر ہم نے انہیں (شیخ قشیری کو) ان کے اونٹوں میں پایا، تو ان سے ابوقلابہ نے کہا: آپ ان سے (ایوب سے) حدیث بیان کیجئے تو (قشیری) شیخ نے کہا: مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا کہ وہ اپنے اونٹوں میں گئے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ کھانا کھا رہے تھے (راوی کو شک ہے «یا ٔکل» کہا یا «یطعم» کہا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب آؤ اور کھانا کھاؤ (راوی کو شک ہے «ادن فکل» کہا یا «ادن فاطعم» کہا) تو میں نے کہا: «مںَ صائم» ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دے دی ہے، اور حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم2276 (حسن) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)»

وضاحت:
۱؎: ان کا نام انس بن مالک قشیری ہے۔ ۲؎: حاملہ اور مرضعہ کو روزے کی چھوٹ دی ہے، نہ کہ آدھی نماز کی، جیسا کہ متبادر ہو رہا ہے، ترمذی کی عبارت واضح ہے مسافر کو روزہ اور آدھی نماز کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ و مرضعہ کو روزے کی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى2276أنس بن مالكالله وضع عن المسافر نصف الصلاة والصوم وعن الحبلى والمرضع
   سنن النسائى الصغرى2277أنس بن مالكالله وضع عن المسافر شطر الصلاة والصيام وعن الحامل والمرضع
   سنن النسائى الصغرى2278أنس بن مالكالله وضع عن المسافر الصوم وشطر
   سنن النسائى الصغرى2317أنس بن مالكالله وضع للمسافر الصوم وشطر الصلاة وعن الحبلى والمرضع
   جامع الترمذي715أنس بن مالكالله وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة وعن الحامل أو المرضع الصوم
   سنن أبي داود2408أنس بن مالكالله وضع شطر الصلاة أو نصف الصلاة والصوم عن المسافر وعن المرضع أو الحبلى والله لقد قالهما جميعا أو أحدهما
   سنن ابن ماجه1667أنس بن مالكالله وضع عن المسافر شطر الصلاة وعن المسافر والحامل والمرضع الصوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1667  
´حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے روزہ نہ رکھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنی عبدالاشہل کے اور علی بن محمد کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عبداللہ بن کعب کے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوار ہمارے اوپر حملہ آور ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ دوپہر کا کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب آ جاؤ اور کھاؤ میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھو میں تمہیں روزے کے سلسلے میں بتاتا ہوں اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز معاف کر دی ہے، اور مسافر، حاملہ اور ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1667]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس وقت یہ واقعہ پیش آیا۔
اس وقت حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہوچکے تھے۔
جب كہ ان کا قبیلہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا۔

(2)
مسافر کو آدھی نماز معاف ہونے کا یہ مطلب ہے کہ جن نمازوں میں چار رکعت فرض ہیں۔
ان میں دو رکعت فرض نماز ادا کی جائے۔
فجر اور مغرب کی نماز سفر میں بھی پوری پڑھی جاتی ہے۔

(3)
روزے دار کو کھانے کی دعوت دی جائے۔
تو وہ اپنے روزے کا اظہار کرسکتا ہے۔
یہ ریا میں شامل نہیں۔

(4)
مسافر بچے کو دودھ پلانے والی اور حاملہ کے لئے رعایت ایک ہی سیاق میں بیان ہوئی ہے۔
مگر تفصیل میں فرق ہے کہ مسافر کوروزہ معاف ہے۔
مگر قضا ادا کرنا واجب ہے۔
اور مرضعہ اور حاملہ کی بابت علماء کی چار آراء ہیں۔
جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
ایک رائے تو یہ ہے کہ ان کےلئے فدیہ ہی کافی ہے۔
بعد میں قضا نہیں دوسری رائے یہ ہے کہ ان پر نہ قضا ہے نہ فدیہ یہ رائے حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔
جو انھوں نے المحلی (مسئلہ نمبر 770)
میں بیان کی ہے۔
تیسری رائے یہ ہے کہ فدیہ طعام کے علاوہ بعد میں وہ قضا بھی دیں چوتھی رائے یہ ہے کہ وہ مریض کے حکم میں ہیں۔
وہ روزہ چھوڑدیں انھیں فدیہ دینے کی ضرورت نہیں۔
اور بعد میں قضا دیں مولانا محمد علی جانباز رحمۃ اللہ علیہ نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے۔
دیکھئے: (إنجاز الحاجة، شرح ابن ماجة: 566/5)
نیز سعودی علماء کی بھی یہی رائے ہے۔
دیکھئے: (فتاویٰ اسلامیہ (اُردو) 2/203، مطبوعہ دارالسلام)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1667   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 715  
´حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت۔`
انس بن مالک کعبی رضی الله عنہ ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواروں نے ہم پر رات میں حملہ کیا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو پایا کہ آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے فرمایا: آؤ کھا لو، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ آپ نے فرمایا: قریب آؤ، میں تمہیں روزے کے بارے میں بتاؤں، اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز ۲؎ معاف کر دی ہے، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت سے بھی روزہ کو معاف کر دیا ہے۔ اللہ کی قسم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ اور دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 715]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ وہ انس بن مالک نہیں ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے خادم ہیں،
بلکہ یہ کعبی ہیں۔

2؎:
مراد چار رکعت والی نماز میں سے ہے۔

3؎:
اور اسی کو صاحب تحفہ الأحوذی نے راجح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ میرے نزدیک ظاہر یہی ہے کہ یہ دونوں مریض کے حکم میں ہیں لہذا ان پر صرف قضا لازم ہو گی۔
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 715   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2408  
´سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے اس کے قائلین کی دلیل۔`
انس بن مالک ۱؎ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (جو بنی قشیر کے برادران بنی عبداللہ بن کعب کے ایک فرد ہیں) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑ سوار دستے نے ہم پر حملہ کیا، میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، یا یوں کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھو، اور ہمارے کھانے میں سے کچھ کھاؤ، میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا بیٹھو، میں تمہیں نماز اور روزے کے بارے میں بتاتا ہوں: اللہ نے (س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2408]
فوائد ومسائل:
مسافر، بچے کو دودھ پلانے والی اور حاملہ کے لیے رعایت ایک ہی سیاق میں ذکر ہوئی ہے، مگر تفصیل میں فرق ہے کہ مسافر کو روزہ معاف ہے، مگر قضا کرنا واجب ہے۔
اور مُرضِعَہ (دودھ پلانے والی) اور حاملہ کی بابت علماء کی چار آراء ہیں، جس کی مختصر تفصیل حدیث نمبر: 2318 کے فوائد میں گزری ہے۔
تاہم ان عورتوں کو ایام اقامت میں پوری نماز پڑھنی ہوتی ہے۔
شرعی عذر (حیض و نفاس) میں نماز بالکل معاف ہے اور اس کی کوئی قضا نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2408   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.