الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
70. بَابُ : صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم - بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي - وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
70. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The fast of the Prophet
حدیث نمبر: 2358
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، قال: حدثنا بحير، عن خالد بن معدان، عن جبير بن نفير، ان عائشة، قالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم شعبان كله".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پورے شعبان روزہ رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16051) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى2180عائشة بنت عبد اللهيصوم في شهر ما يصوم في شعبان كان يصومه كله إلا قليلا بل كان يصومه كله
   سنن النسائى الصغرى2182عائشة بنت عبد اللهلم يكن رسول الله في شهر من السنة أكثر صياما منه في شعبان كان يصوم شعبان كله
   سنن النسائى الصغرى2183عائشة بنت عبد اللهيصوم شعبان
   سنن النسائى الصغرى2188عائشة بنت عبد اللهيصوم شعبان كله يتحرى صيام الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2189عائشة بنت عبد اللهيصوم شعبان ورمضان يتحرى الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2352عائشة بنت عبد اللهأحب الشهور إلى رسول الله أن يصومه شعبان بل كان يصله برمضان
   سنن النسائى الصغرى2356عائشة بنت عبد اللهلم يكن رسول الله لشهر أكثر صياما منه لشعبان كان يصومه أو عامته
   سنن النسائى الصغرى2357عائشة بنت عبد اللهيصوم شعبان إلا قليلا
   سنن النسائى الصغرى2358عائشة بنت عبد اللهيصوم شعبان كله
   صحيح مسلم2723عائشة بنت عبد اللهلم يكن رسول الله في الشهر من السنة أكثر صياما منه في شعبان خذوا من الأعمال ما تطيقون فإن الله لن يمل حتى تملوا وكان يقول أحب العمل إلى الله ما داوم عليه صاحبه وإن قل
   سنن أبي داود2431عائشة بنت عبد اللهأحب الشهور إلى رسول الله أن يصومه شعبان ثم يصله برمضان
   سنن ابن ماجه1649عائشة بنت عبد اللهيصوم شعبان كله حتى يصله برمضان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1649  
´شعبان کے روزوں کو رمضان کے روزوں سے ملانے کا بیان۔`
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے شعبان روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1649]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سارا شعبان روزے رکھنے سے مراد شعبان میں کثرت سے نفلی روزے رکھنا ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا میں نے نبی کریمﷺ کو رمضان کے سوا کسی مہینے میں پورا مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔
اور میں نے نبی کریمﷺ کو کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا (صحیح البخاري، الصوم، باب صوم شعبان، حدیث: 1969)

(2)
بہتر یہ ہے کہ نصف شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جایئں۔
دیکھئے: (حدیث: 1651)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1649   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2431  
´شعبان کے روزے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مہینوں میں سب سے زیادہ محبوب یہ تھا کہ آپ شعبان میں روزے رکھیں، پھر اسے رمضان سے ملا دیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2431]
فوائد ومسائل:
مختلف روایات کی روشنی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان یا تو مبالغہ پر مبنی ہے، یا یہ مقصد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات روزے ابتدائے مہینہ میں رکھتے، کبھی درمیان مہینہ میں اور کبھی آخر مہینہ میں، یا یہ مقصد ہے کہ خال خال ہی کسی دن ناغہ کرتے تھے ورنہ عام ایام میں روزے ہی رکھتے تھے۔
ماہِ شعبان فضیلت والا مہینہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس مہینے میں بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے ہاں پیش کیے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش کیے جائیں تو میں روزے سے ہوں۔
(سنن النسائي‘ الصيام‘ حديث:2359) اسی طرح شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کی بابت ایک حدیث سندا صحیح ہے اس میں آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس رات شرک کرنے اور بغض و کینہ رکھنے والے کے سوا تمام لوگوں کی مغفرت فرما دیتا ہے۔
(مجمع الزوائد‘ 8/65 وابن حبان‘ حديث:5665 والصحيحة‘ حديث:1144) روزے کی بابت آپ سے مروی ہے آپ شعبان کے مہینے کے کسی دن کو روزے کے ساتھ خاص نہیں کرتے تھے بلکہ اس ماہ میں اکثر روزے رکھا کرتے تھے، دوسری بات کہ پندرھویں رات کو اگر کوئی اس نیت سے عبادت کرتا ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ بندوں کی مغفرت فرماتا ہے، تو وہ ممکن حد تک ہر کسی کے حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے عبادت کر سکتا ہے، لیکن اس رات میں چراغاں کرنا یا موم بتیاں جلانا یا اگلے دن کا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم.
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2431   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.