الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
84. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فِي الْخَبَرِ فِي صِيَامِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
84. باب: ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From Musa Bin Talhah In The Narration About Fasting three days of each month
حدیث نمبر: 2429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، عن بكر، عن عيسى، عن محمد، عن الحكم، عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، قال: قال ابي: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ارنب قد شواها وخبز، فوضعها بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: إني وجدتها تدمى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" لا يضر، كلوا"، وقال للاعرابي:" كل" , قال: إني صائم , قال:" صوم ماذا" , قال: صوم ثلاثة ايام من الشهر , قال:" إن كنت صائما، فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة" , قال ابو عبد الرحمن: الصواب عن ابي ذر، ويشبه ان يكون وقع من الكتاب ذر، فقيل ابي.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ أَبِي: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَرْنَبٌ قَدْ شَوَاهَا وَخُبْزٌ، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي وَجَدْتُهَا تَدْمَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" لَا يَضُرُّ، كُلُوا"، وَقَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ:" كُلْ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" صَوْمُ مَاذَا" , قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ , قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا، فَعَلَيْكَ بِالْغُرِّ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الصَّوَابُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ وَقَعَ مِنَ الْكُتَّابِ ذَرٌّ، فَقِيلَ أَبِي.
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس کے ساتھ ایک بھنا ہوا خرگوش اور روٹی تھی، اس نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے لا کر رکھا۔ پھر اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ اسے حیض آتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کوئی نقصان نہیں تم سب کھاؤ، اور آپ نے اعرابی (دیہاتی) سے فرمایا: تم بھی کھاؤ، اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ نے پوچھا: کیسا روزے؟ اس نے کہا: ہر مہینے میں تین دن کا روزے، آپ نے فرمایا: اگر تمہیں یہ روزے رکھنے ہیں تو روشن اور چمکدار راتوں والے دنوں یعنی تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو لازم پکڑو۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: صحیح «عن ابی ذر» ہے، قرین قیاس یہ ہے کہ «ذر» کاتبوں سے چھوٹ گیا۔ اس طرح وہ «ابی بن کعب» ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 78 (ضعیف) (ابن الحوتکیہ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن عبد الرحمٰن بن أبى ليلة ضعيف،. والحكم بن عتيبة عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339
   جامع الترمذي761جندب بن عبد اللهإذا صمت من الشهر ثلاثة أيام فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن ابن ماجه1708جندب بن عبد اللهمن صام ثلاثة أيام من كل شهر فذلك صوم الدهر فأنزل الله تصديق ذلك في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   سنن النسائى الصغرى2411جندب بن عبد اللهمن صام ثلاثة أيام من الشهر فقد صام الدهر كله ثم قال صدق الله في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   سنن النسائى الصغرى2412جندب بن عبد اللهمن صام ثلاثة أيام من كل شهر فقد تم صوم الشهر أو فله صوم الشهر
   سنن النسائى الصغرى2424جندب بن عبد اللهأمرنا رسول الله أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2425جندب بن عبد اللهأمرنا رسول الله أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2426جندب بن عبد اللهإذا صمت شيئا من الشهر فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2427جندب بن عبد اللهعليك بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2428جندب بن عبد اللهأمر رجلا بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2429جندب بن عبد اللهإن كنت صائما فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى4316جندب بن عبد اللهمن كل شهر ثلاثة أيام قال فأين أنت عن البيض الغر ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   بلوغ المرام556جندب بن عبد الله ان نصوم من الشهر ثلاثة ايام: ثلاث عشرة واربع عشرة وخمس عشرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2429  
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس کے ساتھ ایک بھنا ہوا خرگوش اور روٹی تھی، اس نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے لا کر رکھا۔ پھر اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ اسے حیض آتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کوئی نقصان نہیں تم سب کھاؤ، اور آپ نے اعرابی (دیہاتی) سے فرمایا: تم بھی کھاؤ،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2429]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہے۔ غلطی سے ابی ذر کو کسی راوی نے ابی پڑھ لیا، ذر رہ گیا یا لکھنے سے ذر رہ گیا، صرف ابی لکھا گیا، اور یہ غلطی آگے منتقل ہوگئی۔
(2) اکثر اہل علم نے تَدْمٰی کے معنی تحیض (حیض آنے) کے کیے ہیں اور اس بنا پر اس کا گوشت حلال نہیں سمجھتے۔ لیکن اول تو حیض، یعنی خون آنا حرمت کی دلیل نہیں۔ ثانیاً: اگر اس کے معنیٰ گوشت کے خون آلود ہونے کے کر لیے جائیں تو زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کا گوشت ایسا ہی ہوتا ہے۔
(3) ربذہ، یہ بستی مدینہ منورہ سے کوئی تین میل کے فاصلے پر ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنی خوشی سے یہاں منتقل ہوگئے تھے اور یہیں فوت ہوئے… رضي اللہ عنه … یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2429   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1708  
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» (جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1708]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سنن نسا ئی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی حدیث اس کی شا ہد ہے لہٰذا روایت قا بل حجت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1708   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.