الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
14. بَابُ : إِذَا جَاوَزَ فِي الصَّدَقَةِ
14. باب: جب محصل زکاۃ کی وصولی میں زیادتی کرے۔
Chapter: When There Is An Infraction In The Sadaqah (Collected)
حدیث نمبر: 2462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار واللفظ له , قالا: حدثنا يحيى، عن محمد بن ابي إسماعيل، عن عبد الرحمن بن هلال، قال: قال جرير: اتى النبي صلى الله عليه وسلم ناس من الاعراب فقالوا: يا رسول الله! ياتينا ناس من مصدقيك يظلمون قال:" ارضوا مصدقيكم" , قالوا: وإن ظلم , قال:" ارضوا مصدقيكم"، ثم قالوا: وإن ظلم , قال:" ارضوا مصدقيكم" , قال جرير: فما صدر عني مصدق منذ سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا وهو راض.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: قَالَ جَرِيرٌ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَأْتِينَا نَاسٌ مِنْ مُصَدِّقِيكَ يَظْلِمُونَ قَالَ:" أَرْضُوا مُصَدِّقِيكُمْ" , قَالُوا: وَإِنْ ظَلَمَ , قَالَ:" أَرْضُوا مُصَدِّقِيكُمْ"، ثُمَّ قَالُوا: وَإِنْ ظَلَمَ , قَالَ:" أَرْضُوا مُصَدِّقِيكُمْ" , قَالَ جَرِيرٌ: فَمَا صَدَرَ عَنِّي مُصَدِّقٌ مُنْذُ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَهُوَ رَاضٍ.
جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ دیہات کے لوگ آئے، اور انہوں آپ سے عرض کیا: آپ کے بھیجے ہوئے کچھ محصل زکاۃ ہمارے پاس آتے ہیں جو ہم پر ظلم کرتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: اپنے زکاۃ وصول کرنے والوں کو راضی و مطمئن کرو، انہوں نے عرض کیا: اگرچہ وہ ظلم کریں۔ آپ نے فرمایا: اپنے زکاۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو، انہوں نے پھر عرض کیا: اگرچہ وہ ظلم کریں؟ آپ نے فرمایا: اپنے زکاۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو۔ جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی اسی وقت سے کوئی محصل زکاۃ میرے پاس سے راضی ہوئے بغیر نہیں گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة7 (989)، سنن ابی داود/الزکاة6 (589)، (تحفة الأشراف: 3218)، مسند احمد (4/362) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى2462جرير بن عبد اللهأرضوا مصدقيكم
   سنن النسائى الصغرى2463جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فليصدر وهو عنكم راض
   صحيح مسلم2494جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فليصدر عنكم وهو عنكم راض
   صحيح مسلم2298جرير بن عبد اللهأرضوا مصدقيكم
   جامع الترمذي647جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فلا يفارقنكم إلا عن رضا
   سنن أبي داود1589جرير بن عبد اللهأرضوا مصدقيكم
   سنن ابن ماجه1802جرير بن عبد اللهلا يرجع المصدق إلا عن رضا
   مسندالحميدي814جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فلا يفارقنكم إلا عن رضا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2462  
´جب محصل زکاۃ کی وصولی میں زیادتی کرے۔`
جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ دیہات کے لوگ آئے، اور انہوں آپ سے عرض کیا: آپ کے بھیجے ہوئے کچھ محصل زکاۃ ہمارے پاس آتے ہیں جو ہم پر ظلم کرتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: اپنے زکاۃ وصول کرنے والوں کو راضی و مطمئن کرو، انہوں نے عرض کیا: اگرچہ وہ ظلم کریں۔ آپ نے فرمایا: اپنے زکاۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو، انہوں نے پھر عرض کیا: اگرچہ وہ ظلم کریں؟ آپ نے فرمایا: اپنے زکاۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو۔‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2462]
اردو حاشہ:
عام لوگ زکاۃ کی مقدار کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہوتے، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ زکاۃ وصول کرنے والا زیادہ لے رہا ہے۔ ویسے بھی زکاۃ دیتے وقت یہ احساس غالب رہتا ہے، س لیے آپ نے زکاۃ کے تعین کا اختیار عوام الناس کو نہیں دیا بلکہ وصول کرنے والوں کو یہ اختیار دیا کیونکہ وہ زکاۃ کی تفصیلات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کے مطالبے کے مطابق انھیں زکاۃ ادا کریں۔ اگر کوئی شکایت ہو تو حاکم بالا کے پاس جائیں اور فیصلہ حاصل کریں۔ لیکن اگر ہر آدمی کو مزاحمت کا اختیار دے دیا جائے تو انتظامی افراتفری پھیل جائے گی اور ملک ابتری کا شکار ہو جائے گا۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ زکاۃ وصول کرنے والوں کے من مانی کی اجازت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2462   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1802  
´محصل زکاۃ والے سے کس قسم کا اونٹ لے؟`
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عامل زکاۃ لوگوں کو خوش رکھ کر ہی واپس جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1802]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے خندہ پیشانی سے ملو، اس کے فرمائش کی ادائیگی میں اس سے تعاون کرو اور خوشی کے ساتھ زکاۃ ادا کرو۔
اگر تمہاری نظر میں وہ تم سے واجب سے زیادہ طلب کر رہا ہو تو بھی ادا کرو۔
اگر اس کی غلطی ہو گی تو اس کا بوجھ اس کے سر ہوگا، تمہیں ثواب ہی ملے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1802   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1589  
´زکاۃ وصول کرنے والے کی رضا مندی کا بیان۔`
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ یعنی کچھ دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: صدقہ و زکاۃ وصول کرنے والوں میں سے بعض لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور ہم پر زیادتی کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مصدقین کو راضی کرو، انہوں نے پوچھا: اگرچہ وہ ہم پر ظلم کریں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے فرمایا: تم اپنے مصدقین کو راضی کرو، عثمان کی روایت میں اتنا زائد ہے اگرچہ وہ تم پر ظلم کریں۔‏‏‏‏ ابوکامل اپنی حدیث میں کہتے ہیں: جریر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی، اس کے بعد سے میرے پاس جو بھی مصدق آیا، مجھ سے خوش ہو کر ہی واپس گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1589]
1589. اردو حاشیہ: عامل کو راضی کرنا اسی صورت میں ہے کہ وہ واجب شرعی کا مطالبہ کرے تو اسے ادا کر دیا جائے اور اس کے ساتھ حسن معاملہ کا رویہ رکھا جائے اور ظاہر ہے کہ یہ حکم عادل اور غیر ظالم عاملین کے متعلق ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1589   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.