الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
49. بَابُ : جَهْدِ الْمُقِلِّ
49. باب: کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Poor's Might
حدیث نمبر: 2530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الحسين بن حريث، قال: انبانا الفضل بن موسى، عن الحسين، عن منصور، عن شقيق، عن ابي مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامرنا بالصدقة، فما يجد احدنا شيئا يتصدق به حتى ينطلق إلى السوق، فيحمل على ظهره فيجيء بالمد، فيعطيه رسول الله صلى الله عليه وسلم إني لاعرف اليوم رجلا له مائة الف، ما كان له يومئذ درهم".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ، فَمَا يَجِدُ أَحَدُنَا شَيْئًا يَتَصَدَّقُ بِهِ حَتَّى يَنْطَلِقَ إِلَى السُّوقِ، فَيَحْمِلَ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَجِيءَ بِالْمُدِّ، فَيُعْطِيَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ الْيَوْمَ رَجُلًا لَهُ مِائَةُ أَلْفٍ، مَا كَانَ لَهُ يَوْمَئِذٍ دِرْهَمٌ".
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے، اور ہم میں بعض ایسے ہوتے تھے جن کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ وہ بازار جاتا اور اپنی پیٹھ پر بوجھ ڈھوتا، اور ایک مد لے کر آتا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتا۔ میں آج ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جس کے پاس ایک لاکھ درہم ہے، اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم بھی نہ تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 10 (1415)، الإجارة 13 (2273)، تفسیر التوبة 11 (4669)، صحیح مسلم/الزکاة 21 (1018)، سنن ابن ماجہ/الزھد 12 (4155)، (تحفة الأشراف: 9991)، مسند احمد (5/273) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2273عقبة بن عمروأمرنا بالصدقة انطلق أحدنا إلى السوق فيحامل فيصيب المد
   صحيح البخاري4669عقبة بن عمرويأمر بالصدقة فيحتال أحدنا حتى يجيء بالمد
   صحيح البخاري1416عقبة بن عمروأمرنا بالصدقة انطلق أحدنا إلى السوق فتحامل فيصيب المد
   سنن النسائى الصغرى2530عقبة بن عمرويأمرنا بالصدقة فما يجد أحدنا شيئا يتصدق به حتى ينطلق إلى السوق فيحمل على ظهره فيجيء بالمد
   سنن ابن ماجه4155عقبة بن عمرويأمر بالصدقة فينطلق أحدنا يتحامل حتى يجيء بالمد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2530  
´کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔`
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے، اور ہم میں بعض ایسے ہوتے تھے جن کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ وہ بازار جاتا اور اپنی پیٹھ پر بوجھ ڈھوتا، اور ایک مد لے کر آتا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتا۔ میں آج ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جس کے پاس ایک لاکھ درہم ہے، اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم بھی نہ تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2530]
اردو حاشہ:
یقینا اس دور کا ایک درہم ثواب کے لحاظ سے آج کے ایک لاکھ درہم سے بڑھ جائے گا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2530   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4155  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان۔`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ و خیرات کا حکم دیتے تو ہم میں سے ایک شخص حمالی کرنے جاتا، یہاں تک کہ ایک مد کما کر لاتا، (اور صدقہ کر دیتا) اور آج ان میں سے ایک کے پاس ایک لاکھ نقد موجود ہے، ابووائل شقیق کہتے ہیں: گویا کہ وہ اپنی ہی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4155]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سخاوت کے اعلی مقام پر فائز تھے کہ خود امداد کے مستحق ہونے کے باوجود امداد قبول نہیں کرتے تھے بلکہ اس مفلسی میں بھی محنت مزدوری کر کے خیرات کرتے تھے۔

(2)
صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی تعمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے تھے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو نام لے کر حکم نہیں دیتے تھے کہ خیرات کرو۔
تب بھی ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ہم بھی اس کی تعمیل کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔

(3)
فی سبیل اللہ خرچ کرنے کا اچھا بدلہ دنیا میں بھی خوشحالی کی صورت میں مل جاتا ہے۔

(4)
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنےحالات بیان فرمائے لیکن یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ یہ اپنا واقعہ ہے تاکہ یہ ریاکاری میں شامل نہ ہوجائے جب کہ ان کا مقصد سامعین کو اس نیکی کی ترغیب دلانا تھا اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا اخلاص واضح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4155   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.