الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
66. بَابُ : الاِخْتِيَالِ فِي الصَّدَقَةِ
66. باب: صدقہ میں فخر کرنے کا بیان۔
Chapter: Pride In Giving Charity
حدیث نمبر: 2559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي، عن ابن جابر، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الغيرة ما يحب الله عز وجل، ومنها ما يبغض الله عز وجل، ومن الخيلاء ما يحب الله عز وجل، ومنها ما يبغض الله عز وجل، فاما الغيرة التي يحب الله عز وجل، فالغيرة في الريبة، واما الغيرة التي يبغض الله عز وجل، فالغيرة في غير ريبة والاختيال الذي يحب الله عز وجل، اختيال الرجل بنفسه عند القتال وعند الصدقة، والاختيال الذي يبغض الله عز وجل، الخيلاء في الباطل".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنَ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ وَالِاخْتِيَالُ الَّذِي يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، اخْتِيَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِهِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَعِنْدَ الصَّدَقَةِ، وَالِاخْتِيَالُ الَّذِي يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، الْخُيَلَاءُ فِي الْبَاطِلِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، اور ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے، (ایسے ہی) ایک فخر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، اور ایک فخر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے، تو جس غیرت کو اللہ پسند کرتا ہے وہ تہمت کی جگہ کی غیرت ہے، اور وہ غیرت ۱؎ جو اللہ عزوجل کو ناپسند ہے تو وہ غیر تہمت کی جگہ کی غیرت ہے ۲؎ رہا فخر جو اللہ کو پسند ہے تو وہ آدمی کا لڑائی کے وقت یا صدقہ دیتے وقت اپنی ذات پر فخر ہے ۳؎ اور وہ فخر جو اللہ کو ناپسند ہے وہ یہ ہے کہ آدمی لغو اور بیہودہ کاموں پر فخر کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد114 (2659)، (تحفة الأشراف: 3174)، مسند احمد (5/445، 446)، سنن الدارمی/النکاح37 (2272) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایسی جگہوں میں جانے سے غیرت آئے جہاں بدنامی کا ڈر ہو جیسے غیر محرم کے ساتھ خلوت میں رہنے کی غیرت یا شراب خانہ میں جانے سے غیرت وغیرہ۔ ۲؎: یعنی ایسی جگہ میں غیرت کرے جہاں تہمت اور بدنامی کا خوف نہ ہو۔ ۳؎: اس لیے کہ اس سے دوسروں میں جہاد کرنے اور صدقہ و خیرات کرنے کا شوق پیدا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن النسائى الصغرى2559جابر بن عتيكمن الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله ومن الخيلاء ما يحب الله ومنها ما يبغض الله فأما الغيرة التي يحب الله فالغيرة في الريبة وأما الغيرة التي يبغض الله فالغيرة في غير ريبة والاختيال الذي يحب الله اختيال
   سنن أبي داود2659جابر بن عتيكمن الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله فأما التي يحبها الله فالغيرة في الريبة وأما الغيرة التي يبغضها الله فالغيرة في غير ريبة وإن من الخيلاء ما يبغض الله ومنها ما يحب الله فأما الخيلاء التي يحب الله فاختيال الرجل نفسه عند القتال واختياله عند الصدقة وأم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2559  
´صدقہ میں فخر کرنے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، اور ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے، (ایسے ہی) ایک فخر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، اور ایک فخر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے، تو جس غیرت کو اللہ پسند کرتا ہے وہ تہمت کی جگہ کی غیرت ہے، اور وہ غیرت ۱؎ جو اللہ عزوجل کو ناپسند ہے تو وہ غیر تہمت کی جگہ کی غیرت ہے ۲؎ رہا فخر جو اللہ کو پسند ہے تو وہ آدمی کا لڑائی کے وقت یا ص۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2559]
اردو حاشہ:
(1) تہمت کے مقام پر۔ یعنی جس کام سے انسان شرعاً یا عرفاً متہم قرار پاتا ہو اس کام کو غیرت کی بنا پر چھوڑ دیا جائے، مثلاً: بدنام لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنا۔ مے خانے اور جوا خانے میں بیٹھنا اور اسی طرح غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی اور خلوت اختیار کرنا وغیرہ۔
(2) پسندیدہ فخر۔ لڑائی کے وقت فخریہ ہے کہ اپنی قوت و جرأت کا اظہار کرے تاکہ کفار مرعوب ہوں۔ فخریہ اشعار پڑھنا بھی اس میں داخل ہے۔ اور صدقے کے وقت فخریہ ہے کہ خوب دل کھول کر صدقہ کرے، بلکہ صدقے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھے، کبھی کبھار دوسرے کو اپنے سے آگے بڑھنے کا چیلنج کرے۔ یاد رکھیے! اس سے ریا کاری یا وسائل پر فخر کرنا مراد نہیں کہ وہ تو گناہ کبیرہ ہے۔ ناجائز کام پر خرچ کرنا حرام ہے، خواہ ایک پیسہ ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2559   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2659  
´لڑائی میں غرور اور تکبر کرنے کا بیان۔`
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، اور دوسری غیرت وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے، رہی وہ غیرت جسے اللہ پسند کرتا ہے تو وہ شک کے مقامات میں غیرت کرنا ہے، رہی وہ غیرت جسے اللہ ناپسند کرتا ہے وہ شک کے علاوہ میں غیرت کرنا ہے، اور تکبر میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے اور دوسرا وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، پس وہ تکبر جسے اللہ پسند کرتا ہے وہ لڑائی کے دوران آدمی کا کافروں سے جہاد کرتے وقت تکبر کرنا اور اترانا ہے، اور صدقہ دیتے وقت اس کا خوشی سے اترانا ہے، او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2659]
فوائد ومسائل:
شبہ کی بنا پر غیرت اس طرح کہ مثلا انسان کسی ایسے شخص کو دیکھے جو غیر محرم ہوتےہوئے اس کی بیوی یا بیٹی وغیر ہ کے ساتھ آزادانہ میل جول بڑھاتا ہے۔
اور ہنسی مذاق کرتا ہے۔
اس حال میں غیرت کا اظہار مطلوب اور اللہ کو محبوب ہے۔
اور بغیر کسی شبہ کے غیرت مثلا کوئی کسی کی ماں یا بہن سے عقد شرعی کرنا چاہے تو اس پر غیرت کھانے کے کوئی معنی نہیں کیونکہ یہ عمل عین شریعت کا مطلوب ہے۔
بڑائی اور تکبر کا اظہار کفار کے مقابلے میں مسلمانوں کی ہیبت بڑھانے کےلئے مطلوب و محبوب ہے۔
یوں کہ انسان انتہائی اعتماد وثبات سے کفار پر حملہ آور ہوا اور اس کی چال ڈھال سے کسی کمزوری یا مرعوبیت کا ظہار نہ ہو۔
اور صدقہ دینے میں بڑائی یہ ہے کہ خوش دلی سے دے۔
اس عمل کو اللہ کا انعام سمجھے اور جو دے اسے کم سمجھے اور فقروفاقہ کا اندیشہ نہ رکھتا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2659   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.