الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
184. بَابُ : كَيْفَ يُقَصِّر
184. باب: بال کس طرح کترے؟
Chapter: How Should It Be Cut?
حدیث نمبر: 2992
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا الحسن بن موسى، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن قيس بن سعد، عن عطاء، عن معاوية، قال:" اخذت من اطراف شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمشقص كان معي بعد ما طاف بالبيت وبالصفا والمروة في ايام العشر" , قال قيس: والناس ينكرون هذا على معاوية.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ:" أَخَذْتُ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ كَانَ مَعِي بَعْدَ مَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ" , قَالَ قَيْسٌ: وَالنَّاسُ يُنْكِرُونَ هَذَا عَلَى مُعَاوِيَةَ.
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ذی الحجہ کے پہلے دہے میں بیت اللہ کے طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر چکنے کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کے کناروں کو اپنے پاس موجود ایک تیر کے پھل سے کاٹے۔ قیس بن سعد کہتے ہیں: لوگ معاویہ پر اس حدیث کی وجہ سے نکیر کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1143)، مسند احمد (4/92) (شاذ)»

وضاحت:
۱؎: یہ معاویہ رضی الله عنہ کا وہم ہے، صحیح بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں متمتع نہیں تھے، بلکہ قارن تھے، آپ نے مروہ پر نہیں، دسویں ذی الحجہ کو منیٰ میں حلق کروایا تھا معاویہ والا واقعہ غالباً عمرہ جعرانہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2992  
´بال کس طرح کترے؟`
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ذی الحجہ کے پہلے دہے میں بیت اللہ کے طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر چکنے کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کے کناروں کو اپنے پاس موجود ایک تیر کے پھل سے کاٹے۔ قیس بن سعد کہتے ہیں: لوگ معاویہ پر اس حدیث کی وجہ سے نکیر کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2992]
اردو حاشہ:
(1) علماء کے انکار کا تعلق ذوالحجہ کے پہلے دہاکے سے ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے حج والے عمرے کے علاوہ تمام عمرے ذوالقعدہ میں کیے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا آپ کی حجامت بنانا عمرہ جعرانہ کی بات ہو سکتی ہے جو بالاتفاق ذوالقعدہ میں ہوا۔ ذوالحجہ میں تو آپ نے حج کیا ہے اور حج میں آپ نے منیٰ میں حجامت کروائی تھی کیونکہ حج میں حجامت کے لیے منیٰ مقرر ہے، مروہ نہیں۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ آپ نے حج میں تقصیر نہیں حلق کروایا تھا، اس لیے فی ایام العشر کا اضافہ شاذ ہے کیونکہ ان الفاظ کو بیان کرنے میں قیس بن سعد متفرد ہے۔ یہ روایت طاؤس سے بھی مروی ہے۔ وہ یہ الفاظ ذکر نہیں کرتے، ان الفاظ کو بیان کرنے میں قیس کو غلطی لگی ہے۔
(2) محقق کتاب نے اس حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے جبکہ فی نفسہٖ اس حدیث کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ عطاء یہاں معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہے ہیں جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع ثابت نہیں بلکہ انھوں نے اس روایت کو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ روایت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے جیسا کہ مسند امام احمد: (4/ 95) میں اس کی صراحت ہے۔ اور اس کی سند متصل اور صحیح ہے، لہٰذا یہ حدیث فی ایام العشر کے اضافے کے بغیر صحیح لغیرہ ہے۔ شیخ رحمہ اللہ کا اس کی سند کو صحیح کہنا محل نظر ہے۔ واللہ أعلم
(3) اپنے تیر سے اصل میں تیر کسی اعرابی کا تھا۔ جب اس سے لے لیا تو وقتی طور پر ان کا بن گیا، اس لیے اپنا کہا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2992   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.