الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
211. بَابُ : فِيمَنْ لَمْ يُدْرِكْ صَلاَةَ الصُّبْحِ مَعَ الإِمَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
211. باب: مزدلفہ میں فجر امام کے ساتھ نہ پڑھ سکنے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Does Not Catch Subh With The Imam In Al-Muzdalifah
حدیث نمبر: 3047
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني بكير بن عطاء، قال: سمعت عبد الرحمن بن يعمر الديلي، قال: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم بعرفة واتاه ناس من نجد، فامروا رجلا فساله عن الحج؟، فقال:" الحج عرفة، من جاء ليلة جمع قبل صلاة الصبح، فقد ادرك حجه ايام منى ثلاثة ايام، من تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تاخر فلا إثم عليه , ثم اردف رجلا، فجعل ينادي بها في الناس.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ نَجْدٍ، فَأَمَرُوا رَجُلًا فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَجِّ؟، فَقَالَ:" الْحَجُّ عَرَفَةُ، مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَقَدْ أَدْرَكَ حَجَّهُ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، مَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ , ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا، فَجَعَلَ يُنَادِي بِهَا فِي النَّاسِ.
عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی کہتے ہیں کہ میں عرفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ آپ کے پاس نجد سے کچھ لوگ آئے تو انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: حج عرفہ (میں وقوف) ہے، جو شخص مزدلفہ کی رات میں صبح کی نماز سے پہلے عرفہ آ جائے، تو اس نے اپنا حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین دن ہیں، تو جو دو ہی دن قیام کر کے چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور جو تاخیر کرے اور تیرہویں کو بھی رکے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ پھر آپ نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، جو لوگوں میں اسے پکار پکار کر کہنے لگا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3019 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي2975عبد الرحمن بن يعمرالحج عرفات أيام منى ثلاث فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تأخر فلا إثم عليه
   جامع الترمذي889عبد الرحمن بن يعمرالحج عرفة فمن جاء ليلة جمع قبل طلوع الفجر فقد أدرك الحج أيام منى ثلاثة فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تأخر فلا إثم عليه
   سنن أبي داود1949عبد الرحمن بن يعمرالحج يوم عرفة فمن جاء قبل صلاة الصبح من ليلة جمع فتم حجه أيام منى ثلاثة فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تأخر فلا إثم عليه
   سنن ابن ماجه3015عبد الرحمن بن يعمرالحج عرفة فمن جاء قبل صلاة الفجر ليلة جمع فقد تم حجه أيام منى ثلاثة فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تأخر فلا إثم عليه
   سنن النسائى الصغرى3019عبد الرحمن بن يعمرالحج عرفة فمن أدرك ليلة عرفة قبل طلوع الفجر من ليلة جمع فقد تم حجه
   سنن النسائى الصغرى3047عبد الرحمن بن يعمرالحج عرفة فمن جاء ليلة جمع قبل صلاة الصبح فقد أدرك حجه أيام منى ثلاثة أيام من تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تأخر فلا إثم عليه
   مسندالحميدي923عبد الرحمن بن يعمرالحج عرفات، من أدرك عرفة قبل الفجر فقد أدرك الحج، أيام منى ثلاثة فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه، ومن تأخر فلا إثم عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3047  
´مزدلفہ میں فجر امام کے ساتھ نہ پڑھ سکنے والے کے حکم کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی کہتے ہیں کہ میں عرفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ آپ کے پاس نجد سے کچھ لوگ آئے تو انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: حج عرفہ (میں وقوف) ہے، جو شخص مزدلفہ کی رات میں صبح کی نماز سے پہلے عرفہ آ جائے، تو اس نے اپنا حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین دن ہیں، تو جو دو ہی دن قیام کر کے چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3047]
اردو حاشہ:
(1) منیٰ کے دن تین ہیں ویسے تو چار دن ہیں مگر چونکہ یوم نحر میں دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اس لیے اسے شمار نہیں فرمایا۔ 11، 12، 13 منیٰ کے دن ہیں۔ ان ایام میں تینوں جمروں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں لیکن اگر کوئی شخص 12 تاریخ کو رمی کر کے منیٰ سے چلا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اسے 13 تاریخ کی رمی معاف ہے، لیکن اگر کوئی شخص ٹھہرا رہے تو اسے 13 تاریخ کی رمی بھی کرنی پڑے گی۔
(2) اس پر بھی کوئی گناہ نہیں بلکہ ثواب ہوگا۔ گناہ کی نفی پہلے جملے کی مناسبت سے ہے، ورنہ ٹھہرنا گناہ کا احتمال نہیں رکھتا، البتہ جلدی چلے جانے میں گناہ کا احتمال ہو سکتا تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3047   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3015  
´مزدلفہ کی رات میں فجر سے پہلے عرفات آنے کا بیان۔`
عبدالرحمن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ عرفات میں وقوف فرما تھے، اہل نجد میں سے کچھ لوگوں آپ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج عرفات میں وقوف ہے، جو مزدلفہ کی رات فجر سے پہلے عرفات میں آ جائے اس کا حج پورا ہو گیا، اور منیٰ کے تین دن ہیں (گیارہ بارہ اور تیرہ ذی الحجہ)، جو جلدی کرے اور دو دن کے بعد بارہ ذی الحجہ ہی کو چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، پھر آپ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3015]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
وقوف عرفات حج کا اہم ترین رکن ہے۔
جس کو یہ رکن بروقت ادا کرنے کا موقع مل گیا اس کا حج فوت نہیں ہوگا۔
اور جو شخص اتنا لیٹ ہوگیا کہ وہ وقت پر وقوف عرفات نہیں کرسکا تو اس کا حج فوت ہوگیا۔
اگر استطاعت ہوتو دوبارہ حج کرے۔

(2)
وقوف عرفات کا اصل وقت نو ذوالحجہ کو زوال آفتاب سے غروب آفتاب تک ہے۔
اس عرصے میں اگر کسی شخص نے چند منٹ بھی عرفات میں گزارلیے تو اس کا یہ رکن ادا ہوگیا۔

(3)
جو شخص سورج غروب ہونے تک عرفات میں نہ پہنچ سکے وہ رات کو صبح صادق ہونے سے پہلے پہلے عرفات میں حاضر ہوجائے تو اس کا بھی حج ادا ہوجائے گا۔
اس کو چاہیے کہ عرفات میں تھوڑی دیر ٹھہر کر مزولفہ آ جائے اور باقی رات وہیں گزارے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3015   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 889  
´جس نے امام کو مزدلفہ میں پا لیا، اس نے حج کو پا لیا۔`
عبدالرحمٰن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نجد کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ عرفہ میں تھے۔ انہوں نے آپ سے حج کے متعلق پوچھا تو آپ نے منادی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا: حج عرفات میں ٹھہرنا ہے ۱؎ جو کوئی مزدلفہ کی رات کو طلوع فجر سے پہلے عرفہ آ جائے، اس نے حج کو پا لیا ۲؎ منی کے تین دن ہیں، جو جلدی کرے اور دو دن ہی میں چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر کرے تیسرے دن جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔ (یحییٰ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ نے ایک شخص کو پیچھے بٹھایا اور اس نے آواز لگا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 889]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی اصل حج عرفات میں وقوف ہے کیونکہ اس کے فوت ہو جانے سے حج فوت ہو جاتا ہے۔

2؎:
یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے اور حج کے فوت ہو جانے سے مامون و بے خوف ہو گیا،
یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا اور اسے اب کچھ اور نہیں کرنا ہے،
ابھی تو طواف افاضہ جو حج کا ایک اہم رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 889   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1949  
´جسے عرفات کا وقوف نہ مل سکے اس کے حکم کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ عرفات میں تھے، اتنے میں نجد والوں میں سے کچھ لوگ آئے، ان لوگوں نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے آواز دی: اللہ کے رسول! حج کیوں کر ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے پکار کر کہا: حج عرفات میں وقوف ہے ۱؎ جو شخص مزدلفہ کی رات کو فجر سے پہلے (عرفات میں) آ جائے تو اس کا حج پورا ہو گیا، منیٰ کے دن تین ہیں (گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحجہ)، جو شخص دو ہی دن کے بعد چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے اس پر کوئی گناہ نہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے بٹھا لیا وہ یہی پکارتا جاتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح مہران نے سفیان سے «الحج الحج» دو بار نقل کیا ہے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان سے «الحج» ایک ہی بار نقل کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1949]
1949. اردو حاشیہ: وقوف عرفات حج کا رکن ہے۔خواہ معمولی وت کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔ اور اس وقت نو ذوالحجہ کوزوال کے وقت سےلے کر اگلے دن صبح صادق سے پہلے تک ہے۔ جس سے یہ وقوف فوت ہو جائے اس کا حج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1949   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.