الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
231. بَابُ : مَا يَحِلُّ لِلْمُحْرِمِ بَعْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ
231. باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد محرم کے لیے کیا کیا چیز حلال ہو جاتی ہے؟
Chapter: What Is Permissible For The Muhrim After He Finishes Stoning the Jimar.
حدیث نمبر: 3086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن الحسن العرني، عن ابن عباس، قال: إذا رمى الجمرة، فقد حل له كل شيء إلا النساء، قيل: والطيب؟ قال: اما انا فقد" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتضمخ بالمسك افطيب هو".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ، قِيلَ: وَالطِّيبُ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا فَقَدْ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَضَمَّخُ بِالْمِسْكِ أَفَطِيبٌ هُوَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آدمی نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، تو اس کے لیے سبھی چیزیں حلال ہو گئیں سوائے عورت کے، پوچھا گیا: اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: ہاں خوشبو بھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے؟ (اگر خوشبو ہے تو خوشبو بھی حلال ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 70 (3041)، (تحفة الأشراف: 5397)، مسند احمد (1/234، 344، 369) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (3041) الحسن العرني ثقة أرسل عن ابن عباس رضى الله عنه (تقريب: 1252) فالسند منقطع والثوري عنعن. ولبعض الحديث شاهد عند مسلم (1189) وأحمد (6/ 244) وغيرهما وهو يغني عنه. فائدة: روي البيهقي (5/ 135 وسنده صحيح) عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: خطب الناس عمر بن الخطاب رضى الله عنه بعرفة فحدثهم عن مناسك الحج فقال فيما يقول: إذا كان بالغداة إن شاء الله تعالي فدفعتم من جمع فمن رمي جمرة القصوي التى عند العقبة بسبع حصيات ثم انصرف فنحر هديًا إن كان له ثم حلق أو قصر فقد حل له ما حرم عليه من شأن الحج....إلخ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344
   سنن النسائى الصغرى3086عبد الله بن عباسرأيت رسول الله يتضمخ بالمسك أفطيب هو
   سنن ابن ماجه3041عبد الله بن عباسيضمخ رأسه بالمسك أفطيب ذلك أم لا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3086  
´جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد محرم کے لیے کیا کیا چیز حلال ہو جاتی ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آدمی نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، تو اس کے لیے سبھی چیزیں حلال ہو گئیں سوائے عورت کے، پوچھا گیا: اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: ہاں خوشبو بھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے؟ (اگر خوشبو ہے تو خوشبو بھی حلال ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3086]
اردو حاشہ:
یہ 10 ذوالحجہ کی بات ہے۔ مزدلفہ سے منیٰ آتے ہی صرف جمرہ عقبہ کو رمی کی جاتی ہے۔ اس کے بعد اگر حاجی کے پاس قربانی کا جانور ہے تو اسے ذبح کیا جائے۔ احرام ختم ہے۔ اب وہ حجامت کروائے، نہائے دھوئے خوشبو لگائے، سلے ہوئے کپڑے پہنے حتی کہ طواف زیارت (فرض طواف) بھی احرام کے بغیر کرے گا، البتہ طواف زیارت سے پہلے بیوی سے جماع حرام ہے۔ جب طواف زیارت کر لے تو اب اس کے لیے بیوی بھی حلال ہے۔ رسول اللہﷺ نے یوم نحر اور ایام تشریق کو کھانے پینے اور ذکر اللہ کے دن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1141)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3086   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3041  
´جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد آدمی کے لیے حلال ہو جانے والی چیزوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب تم رمی جمار کر چکتے ہو تو ہر چیز سوائے بیوی کے حلال ہو جاتی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا: ابن عباس! اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر میں مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3041]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  دس ذی الحجہ کو چار کام ہوتے ہیں:

(ا)
بڑے جمرے کو رمی کرنا۔

(ب)
قربانی کرنا
(ج)
سر منڈوانا
(د)
طواف افاضہ کرنا۔

ان چاروں کاموں کی یہ ترتیب مسنون ہے۔
تاہم اگر ان کی یہ ترتیب قائم نہ رہے تب بھی حج درست ہےکوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔

(2)
  جمرے کو رمی کرنا پہلا کام ہے۔
اس کی ادائیگی سے احرام کھل جاتا ہے۔
اس لیے طواف افاضہ عام کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔

(3)
طواف افاضہ کیے بغیر ازدواجی تعلقات جائزنہیں ہوتے۔

(4)
اگر دس تاریخ کو مغرب سے پہلے طواف افاضہ نہ کیا جاسکے تو بعد میں کیا جاسکتا ہے۔
لیکن اس کے لیے دس تاریخ کو مغرب سے پہلے دوبارہ احرام باندھنا ضروری ہوگا۔ (سنن أبي داؤد حديث: 1999)
تاہم اس طواف کی ادائیگی تک ازدواجی تعلقات پر پابندی قائم رہے گی۔

(5)
مرد کسی بھی قسم کی خوشبو استعمال کرسکتا ہےبشرطیکہ احرام کھول چکا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3041   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.