الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
30. بَابُ : تَمَنِّي الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
30. باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں مارے جانے کی تمنا کرنے کا بیان۔
Chapter: Wishing To Be Killed In The Cause Of Allah
حدیث نمبر: 3155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن جبير بن نفير، عن ابن ابي عميرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من الناس من نفس مسلمة يقبضها ربها تحب ان ترجع إليكم وان لها الدنيا وما فيها، غير الشهيد". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال ابن ابي عميرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولان اقتل في سبيل الله احب إلي من ان يكون لي اهل الوبر والمدر".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمِيرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ نَفْسٍ مُسْلِمَةٍ يَقْبِضُهَا رَبُّهَا تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ وَأَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، غَيْرُ الشَّهِيد". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ ابْنُ أَبِي عَمِيرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي أَهْلُ الْوَبَرِ وَالْمَدَرِ".
ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگرچہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات، شہر و قصبات کے لوگ ہوں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11227)، مسند احمد (4/216) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: شہید ہی کی ایک ایسی ہستی ہے جو باربار دنیا میں آنا اور اللہ کے راستے میں مارا جانا پسند کرتی ہے۔ ۲؎: یعنی سب کے سب میرے غلام ہوں اور میں انہیں آزاد کرتا رہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3155  
´اللہ کے راستے (جہاد) میں مارے جانے کی تمنا کرنے کا بیان۔`
ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگرچہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات، شہر و قصبات کے لوگ ہوں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3155]
اردو حاشہ:
(1) مسلمان شخص کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں خوش وخرم ہوگا‘ البتہ کافر منافق تو درخواستیں کرے گاکہ مجھے واپس بھیجا جائے تاکہ اپنے گناہوں کی تلافی کرلوں مگر اس کی یہ درخواست قبول نہیں کی ہوگی۔ (2) مگر شہید کیونکہ وہ شہادت کا ثواب دیکھ لے گا اور چاہے گا کہ مجھے پھر جانے کا موقع ملے تاکہ میں دوبارہ شہادت پاؤں اور مزید درجہ حاصل کروں۔ شہید کی یہ خواہش دنیوی زندگی کے حصول کے لیے نہیں بلکہ شہادت کے حصول کے لیے ہوگی۔(3) غلام بن جائیں گویا اتنے غلاموں کی آزادی کے ثواب بھی شہادت کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔ یا اس سے مراد دنیوی بادشاہت ہے‘ یعنی تمام بدویوں اور شہریوں کی بادشاہی مجھے منظور نہیں کیونکہ آخر یہ فانی ہے اور شہادت کا ثواب باقی اور دائم رہے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3155   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.