الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
40. بَابُ : فَضْلِ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ
40. باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Jihad By Sea
حدیث نمبر: 3173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام بنت ملحان تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فاطعمته وجلست تفلي راسه، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت ما يضحكك يا رسول الله؟ قال:" ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، يركبون ثبج هذا البحر، ملوك على الاسرة"، او مثل الملوك على الاسرة، شك إسحاق، فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نام، وقال الحارث: فنام ثم استيقظ فضحك، فقلت له: ما يضحكك يا رسول الله؟ قال:" ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، ملوك على الاسرة او مثل الملوك على الاسرة"، كما قال في الاول، فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم قال:" انت من الاولين" فركبت البحر في زمان معاوية، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ"، أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، شَكَّ إِسْحَاق، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ، وَقَالَ الْحَارِثُ: فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَضَحِكَ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ"، كَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ:" أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ" فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں۔ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کی جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں۔ آپ سو گئے، پھر جب اٹھے تو ہنستے ہوئے اٹھے، کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: (خواب میں) مجھے میری امت کے کچھ مجاہدین دکھائے گئے وہ اس سمندر کے سینے پر سوار تھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے، یا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ (اس جگہ اسحاق راوی کو شک ہو گیا ہے (کہ ان کے استاد نے «ملوك على الأسرة» کہا، یا «مثل الملوك على الأسرة» کہا)۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرما دی، پھر آپ سو گئے۔ (اور حارث کی روایت میں یوں ہے۔ آپ سوئے) پھر جاگے، پھر ہنسے پھر میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے (جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا) فرمایا: مجھے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے وہ تختوں پر بیٹھے بادشاہ تھے، یا تختوں پر بیٹھے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں شامل فرمائے، آپ نے فرمایا: تم (سمندر میں جہاد کرنے والوں کے) پہلے گروپ میں ہو گی۔ (انس بن مالک راوی حدیث فرماتے ہیں) پھر وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر جہاد کے لیے نکلیں تو وہ سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر کر ہلاک ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 3 (2788)، 93 (2924)، الاستئذان41 (6282)، التعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الإمارة 49 (1912)، سنن ابی داود/الجہاد 10 (2490)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 15 (1645)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 10 (2776)، (تحفة الأشراف: 199)، موطا امام مالک/الجہاد 18 (39)، مسند احمد (3/240) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قباء مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔ ام حرام بنت ملحان کہا جاتا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري6282أنس بن مالكناس من أمتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الأسرة
   صحيح البخاري2878أنس بن مالكناس من أمتي يركبون البحر الأخضر في سبيل الله مثلهم منهم
   صحيح مسلم4934أنس بن مالكناس من أمتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر
   جامع الترمذي1645أنس بن مالكناس من أمتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوك
   سنن النسائى الصغرى3173أنس بن مالكناس من أمتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوك على الأسرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3173  
´سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں۔ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کی جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں۔ آپ سو گئے، پھر جب اٹھے تو ہنستے ہوئے اٹھے، کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3173]
اردو حاشہ:
1) حضرت امام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ نتھیال کی طرف سے رسول اللہﷺ کی محرم اور رشتہ دار تھیں۔ آپ کا ان کے پاس کثرت سے جان اور ان کا آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنا اس پر کافی دلیل ہے۔ ورنہ آپ انصار کے دوسرے گھروں میں اس طرح نہ آتے جاتے تھے۔ بعض حضرات نے اسے آپ کا خلاصہ بتلایا ہے مگر پہلی بات ہی درست ہے۔ (2) آپ کے سر میں جوئیں نہ ہوتی تھیں۔ آپ انتہائی صاف ستھرے اور خوشبودار رہتے تھے۔ ان کا آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنا عورتوں کی عام عادت پر محمول ہے۔ (3) سمندر کی موجوں پر سوار یعنی وہ بحری سفر ہوگا۔ بحری جنگ سب سے پہلے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوئی۔ امیر لشکر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔ اس مہم کا ذکر نبیﷺ کے پہلے خواب میں ہے۔ دوسرا بحری بیڑہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں روانہ ہوا۔ امیر لشکر ان کا بیٹا یزید تھا۔ اس لشکر میں بہت سے صحابہ کرام تشریف لے گئے تھے تاکہ آپ کی پیش گوئی اور نوید مغفرت کامصداق بن سکیں۔ اس لشکر کا تذکرہ آپ کے دسرے خواب میں ہے۔ نبیﷺ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت ام حرامؓ پہلے لشکر میں اپنے خاوند محترم کے ساتھ موجود تھیں اور اسی میں وہ اللہ تعالیٰ کو پیاری ہوگئیں۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(4) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں اس سے مرد ان کا اپنا دور خلافت نہیں بلکہ لشکر کی سربراہی مراد ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3173   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.