الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
47. بَابُ : حُرْمَةِ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ
47. باب: مجاہدین کی بیویوں کی عزت و حرمت کا بیان۔
Chapter: The Sanctity Of The Wives Of The Mujahidin
حدیث نمبر: 3191
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا حسين بن حريث، ومحمود بن غيلان واللفظ لحسين، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم، وما من رجل يخلف في امراة رجل من المجاهدين فيخونه فيها، إلا وقف له يوم القيامة، فاخذ من عمله ما شاء فما ظنكم".
أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَاللَّفْظُ لِحُسَيْنٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَخْلُفُ فِي امْرَأَةِ رَجُلٍ مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فَيَخُونُهُ فِيهَا، إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَخَذَ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ فَمَا ظَنُّكُمْ".
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد میں جانے والوں کی بیویوں کی عزت و حرمت جہاد میں نہ جانے والوں کے لیے ان کی ماؤں کی عزت و حرمت جیسی ہے ۱؎ جو شخص مجاہدین کی بیویوں کی حفاظت و نگہداشت کے لیے گھر پر رہا اور اس نے کسی مجاہد کی بیوی کے ساتھ خیانت کی تو اسے قیامت کے دن روک رکھا جائے گا، (یعنی اس کا حساب و کتاب اس وقت تک چکتا نہیں کیا جائے گا جب تک کہ) وہ مجاہد اس خائن کے اعمال کا ثواب جس قدر چاہے گا لے (نہ) لے گا۔ تو تمہارا کیا خیال ہے؟ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 39 (1897)، سنن ابی داود/الجہاد 12 (2496)، (تحفة الأشراف: 1933)، مسند احمد (5/352، 355) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مجاہدین کی بیویوں کی عزت و توقیر جہاد پر نہ جانے والوں پر واجب ہے۔ ۲؎: کیا وہ اس کے لیے کچھ چھوڑے گا؟ وہ تو اس کی ساری نیکیاں لے لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى3191عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل يخلف في امرأة رجل من المجاهدين فيخونه فيها إلا وقف له يوم القيامة فأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم
   سنن النسائى الصغرى3192عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وإذا خلفه في أهله فخانه قيل له يوم القيامة هذا خانك في أهلك فخذ من حسناته ما شئت فما ظنكم
   سنن النسائى الصغرى3193عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين في الحرمة كأمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله إلا نصب له يوم القيامة فيقال يا فلان هذا فلان فخذ من حسناته ما شئت ثم التفت النبي إلى أصحابه فقال ما ظنكم ترون يدع له من حسناته شيئا
   صحيح مسلم4908عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله فيخونه فيهم إلا وقف له يوم القيامة فيأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم
   سنن أبي داود2496عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله إلا نصب له يوم القيامة فقيل له هذا قد خلفك في أهلك فخذ من حسناته ما شئت فالتفت إلينا رسول الله فقال ما ظنكم
   مسندالحميدي931عامر بن الحصيبفما ظنكم؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2496  
´جہاد میں حصہ نہ لینے والے لوگوں پر مجاہدین کی بیویوں کی حرمت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت جہاد سے بیٹھے رہنے والے لوگوں پر ایسی ہے جیسے ان کی ماؤں کی حرمت ہے، اور جو خانہ نشین مرد مجاہدین کے گھربار کی خدمت میں رہے، پھر ان کے اہل میں خیانت کرے تو قیامت کے دن ایسا شخص کھڑا کیا جائے گا اور مجاہد سے کہا جائے گا: اس شخص نے تیرے اہل و عیال میں تیری خیانت کی اب تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: پھر تم کیا سمجھتے ہو ۱؎؟ ابوداؤد کہتے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2496]
فوائد ومسائل:
مجاہدین جو جہاد وقتال میں مشغول ومصروف ہوں۔
ان کے اہل وعیال کی جان مال اور آبرو کی حفاظت اور ان کی خدمت کرنا انتہائی اجر وثواب کا کام ہے۔
اور ان میں خیانت وخباثت کا مظاہرہ ایسے ہے، جیسے کوئی اپنی ماں کے ساتھ یہ معاملہ کرے۔
اور اسی پر ان لوگوں کو قیاس کیا گیا ہے۔
جو دین اسلام کی دیگر فکری حدود مثلا تعلیم وتعلم کے سلسلے میں اپنے گھروں سے غائب ہوں۔
تو ان کے اقرباء اور دیگر افراد معاشرہ پر لازم ہے۔
کہ ان کے اہل وعیال کے تحفظ وحرمت کا پوری طرح خیال ر کھیں، جیسے کہ اپنی مائوں کا تحفظ کرتے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2496   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.