الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
58. بَابُ : نِكَاحِ مَا نَكَحَ الآبَاءُ
58. باب: باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3334
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن جعفر، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن زيد، عن عدي بن ثابت، عن يزيد بن البراء، عن ابيه، قال: اصبت عمي ومعه راية فقلت: اين تريد؟" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل نكح امراة ابيه فامرني ان اضرب عنقه وآخذ ماله".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَبْتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ".
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا، ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے کہا: آپ کہاں جا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی ہے۔ مجھے آپ نے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا مال اپنے قبضہ میں کر لوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3333 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اگر کسی نے مرتد کو قتل کیا ہے تو اس مرتد کا مال بشکل فئی قاتل کو ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن أبي داود4457براء بن عازبأمرني أن أضرب عنقه وآخذ ماله
   سنن ابن ماجه2607براء بن عازبأمرني أن أضرب عنقه
   سنن النسائى الصغرى3333براء بن عازبأضرب عنقه أو أقتله
   سنن النسائى الصغرى3334براء بن عازبأضرب عنقه وآخذ ماله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3334  
´باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنے کا بیان۔`
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا، ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے کہا: آپ کہاں جا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی ہے۔ مجھے آپ نے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا مال اپنے قبضہ میں کر لوں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3334]
اردو حاشہ:
(1) چچا سابقہ روایت میں ’اموں کہا گیا ہے ایک رشتہ رضاعی ہو‘ دوسرا نسبی۔ اس دور میں رضاعی رشتے عام تھے کیونکہ دیگر عورتوں سے رضاعت کا بہت رواج تھا۔
(2) جھنڈا یعنی رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے۔
(3) اس کا مال چھین لوں گویا باپ کی منکوحہ سے نکاح ارتداد کے جرم کے برابر ہے‘ اس لیے اس کا مال بیت المال میں جمع ہوگا۔ جس طرح مرتد قتل کیا جاتا ہے اور اس کا مال اس کے ورثاء کو دینے کی بجائے بیت المال میں جمع ہوتا ہے۔ [لا يَرِثُ المُسْلِمُ الكافِرَ، وَلا يَرِثُ الكافِرُ المُسْلِمَ ] مسلمان کافر کا وارث ہے نہ کافرمسلمان کا۔ (صحیح البخاری‘ الفرائض‘ حدیث: 6764‘ وصحیح مسلم‘ الفرائض‘ حدیث: 1614)
(4) شریعت مطہرہ نے ہر ایک کے حقوق کی کماحقہ حفاظت کی ہے۔
(5) معلوم ہوتا ہے کہ ضبط مال کے ساتھ یا مالی جرمانے کے ساتھ بھی سزا دی جاسکتی ہے۔
(6) حاکم وقت سنگین جرم کی بنا پر تعذیراً قتل کی سزا دے سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3334   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2607  
´جو کوئی باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی سے شادی کرے اس کے حکم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ماموں کا گزر میرے پاس سے ہوا (راوی حدیث ہشیم نے ان کے ماموں کا نام حارث بن عمرو بتایا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک جھنڈا باندھ دیا تھا، میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا قصد ہے؟ انہوں نے عرض کیا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے پاس روانہ کیا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی (یعنی اپنی سوتیلی ماں) سے شادی کر لی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2607]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی محرم خاتون سے نکاح کرنا بڑا جرم ہے۔

(2)
اس جرم کی سزایہ ہےمجرم کوقتل کردیا جائے۔

(3)
حرم نکاح کی سزا زنا والی (رجم)
نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2607   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4457  
´محرم سے زنا کرنے والے کے حکم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4457]
فوائد ومسائل:
جس نے جانتے بوجھتے بغیر کسی اشتباہ کے اپنی کسی محرم سےنکاح کیا ہو یا بدکاری کی ہو تواس کی حد قتل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4457   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.