الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
53. بَابُ : عِدَّةِ الْمُخْتَلِعَةِ
53. باب: خلع کرانے والی عورت کی عدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن ربيع بنت معوذ، قال: قلت لها: حدثيني حديثك، قالت: اختلعت من زوجي، ثم جئت عثمان، فسالته ماذا علي من العدة، فقال:" لا عدة عليك إلا ان تكوني حديثة عهد به، فتمكثي حتى تحيضي حيضة، قال: وانا متبع في ذلك قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في مريم المغالية: كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، فاختلعت منه".
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: حَدِّثِينِي حَدِيثَكِ، قَالَتْ: اخْتَلَعْتُ مِنْ زَوْجِي، ثُمَّ جِئْتُ عُثْمَانَ، فَسَأَلْتُهُ مَاذَا عَلَيَّ مِنَ الْعِدَّةِ، فَقَالَ:" لَا عِدَّةَ عَلَيْكِ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَدِيثَةَ عَهْدٍ بِهِ، فَتَمْكُثِي حَتَّى تَحِيضِي حَيْضَةً، قَالَ: وَأَنَا مُتَّبِعٌ فِي ذَلِكَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرْيَمَ الْمَغَالِيَّةِ: كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، فَاخْتَلَعَتْ مِنْهُ".
عبادہ بن ولید ربیع بنت معوذ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ مجھ سے اپنا واقعہ (حدیث) بیان کیجئے انہوں نے کہا: میں نے اپنے شوہر سے خلع کیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا کہ مجھے کتنی عدت گزارنی ہو گی؟ انہوں نے کہا: تمہارے لیے عدت تو کوئی نہیں لیکن اگر انہیں دنوں (یعنی طہر سے فراغت کے بعد) اپنے شوہر کے پاس رہی ہو تو ایک حیض آنے تک رکی رہو۔ انہوں نے کہا: میں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فیصلے کی پیروی کر رہا ہوں جو آپ نے ثابت بن قیس کی بیوی مریم غالیہ کے خلع کرنے کے موقع پر صادر فرمایا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطلاق23 (2058)، (تحفة الأشراف: 1536) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ثابت بن قیس کی بیوی کے مختلف نام لوگوں نے لکھے ہیں، انہیں میں سے ایک مریم غالیہ بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3528  
´خلع کرانے والی عورت کی عدت کا بیان۔`
عبادہ بن ولید ربیع بنت معوذ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ مجھ سے اپنا واقعہ (حدیث) بیان کیجئے انہوں نے کہا: میں نے اپنے شوہر سے خلع کیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا کہ مجھے کتنی عدت گزارنی ہو گی؟ انہوں نے کہا: تمہارے لیے عدت تو کوئی نہیں لیکن اگر انہیں دنوں (یعنی طہر سے فراغت کے بعد) اپنے شوہر کے پاس رہی ہو تو ایک حیض آنے تک رکی رہو۔ انہوں نے کہا: میں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فیصلے کی پیر [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3528]
اردو حاشہ:
(1) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک حیض عدت بھی استبرائے رحم‘ یعنی رحم کی صفائی معلوم کرنے کے لیے ہے۔ اگر تازہ طہر میں جماع نہ ہوا ہو تو ایک حیض عدت بھی ضروری نہیں لیکن یہ تفصیل حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اپنی ہے‘ نبیﷺ سے جو صحیح ثابت ہے کہ وہ یہی ہے کہ آپ نے ہر خلع والی عورت کو ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا ہے (ماسواحاملہ کے) خواہ اس سے حالیہ طہر میں جماع ہوا ہو یا نہ۔ آپ نے اس کی تفصیل طلب نہیں کی‘ نیز چونکہ جماع مخفی چیز ہے‘ لہٰذا صحیح بات یہی ہے کہ ہر خلع والی عورت ایک حیض عدت گزارے تاکہ شک وشبہ نہ رہے۔
(2) یہ بات یاد رہے کہ خلع میں رجوع تو نہیں ہوسکتا مگر بعد میں دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے کیونکہ یہ تین طلاق کے حکم میں ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3528   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.