الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
60. بَابُ : مَقَامِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فِي بَيْتِهَا حَتَّى تَحِلَّ
60. باب: جس کا شوہر مر جائے وہ حلال ہونے تک اپنے گھر ہی میں عدت گزارے۔
Chapter: The Woman Whose Husband Has Died Staying In Her House Until It Becomes Permissible For Her To Remarr
حدیث نمبر: 3560
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن سعد بن إسحاق، عن زينب، عن فريعة، ان زوجها خرج في طلب اعلاج له، فقتل بطرف القدوم، قالت: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت له النقلة إلى اهلي، وذكرت له حالا من حالها، قالت: فرخص لي، فلما اقبلت ناداني، فقال:" امكثي في اهلك حتى يبلغ الكتاب اجله".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ فُرَيْعَةَ، أَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْلَاجٍ لَهُ، فَقُتِلَ بِطَرَفِ الْقَدُّومِ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ لَهُ النُّقْلَةَ إِلَى أَهْلِي، وَذَكَرَتْ لَهُ حَالًا مِنْ حَالِهَا، قَالَتْ: فَرَخَّصَ لِي، فَلَمَّا أَقْبَلْتُ نَادَانِي، فَقَالَ:" امْكُثِي فِي أَهْلِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ".
فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے شوہر اپنے (بھاگے ہوئے کچھ) غلاموں کی تلاش میں نکلے تو وہ قدوم کے علاقے میں قتل کر دیئے گئے، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اپنے گھر والوں کے پاس منتقل ہو جانے کی خواہش ظاہر کی اور آپ سے (وہاں رہنے کی صورت میں) اپنے کچھ حالات (اور پریشانیوں) کا ذکر کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (منتقل ہو جانے کی) اجازت دے دی۔ پھر میں جانے لگی تو آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: عدت کی مدت پوری ہونے تک اپنے شوہر کے گھر ہی میں رہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3558 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي1204كبشة بنت مالكامكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن أبي داود2300كبشة بنت مالكامكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله قالت فاعتددت فيه أربعة أشهر وعشرا
   سنن ابن ماجه2031كبشة بنت مالكامكثي في بيتك الذي جاء فيه نعي زوجك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3558كبشة بنت مالكاجلسي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3559كبشة بنت مالكاعتدي حيث بلغك الخبر
   سنن النسائى الصغرى3560كبشة بنت مالكامكثي في أهلك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3562كبشة بنت مالكامكثي في بيتك أربعة أشهر وعشرا حتى يبلغ الكتاب أجله
   بلوغ المرام952كبشة بنت مالك‏‏‏‏امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب اجله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3560  
´جس کا شوہر مر جائے وہ حلال ہونے تک اپنے گھر ہی میں عدت گزارے۔`
فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے شوہر اپنے (بھاگے ہوئے کچھ) غلاموں کی تلاش میں نکلے تو وہ قدوم کے علاقے میں قتل کر دیئے گئے، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اپنے گھر والوں کے پاس منتقل ہو جانے کی خواہش ظاہر کی اور آپ سے (وہاں رہنے کی صورت میں) اپنے کچھ حالات (اور پریشانیوں) کا ذکر کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (منتقل ہو جانے کی) اجازت دے دی۔ پھر میں جانے لگی تو آپ نے م [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3560]
اردو حاشہ:
اپنے اسی گھر میں ٹھہری رہ وہ گھر اگرچہ خاوند کی ملکیت نہیں تھا مگر اس کونکالا بھی نہیں جا رہا تھا‘ البتہ اگر گھر سے نکال دیا جائے یا گھر گرپڑے یا خطرہ ہو تو عورت منقل ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3560   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2031  
´شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کے دن کہاں گزارے؟`
زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2031]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  عورت کو عدت اسی مکان میں گزارنی چاہیے جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

(2)
  خاوند کی وفات پر عدت چار مہینے دس دن ہے۔
اور اگر عورت حاملہ ہو تو عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش)
ہے اگرچہ خاوند کی وفات کے چند لمحے بعد ہی ولادت ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2031   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 952  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس کا شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے میکے لوٹ جانے کے متعلق دریافت کیا کیونکہ میرے شوہر نے اپنی ملکیت میں کوئی گھر نہیں چھوڑا اور نہ ہی نفقہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! (تم اپنے میکے جا سکتی ہو) جب میں حجرے میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی اور فرمایا تم اپنے پہلے مکان ہی میں اس وقت تک رہو جب تک کہ تمہاری عدت پوری نہ ہو جائے۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے پھر عدت کی مدت چار ماہ دس دن اسی سابقہ مکان میں پوری کی۔ فرماتی ہیں کہ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے بعد اسی کے مطابق فیصلہ دیا۔ اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے۔ ترمذی، ذھلی، ابن حبان اور حاکم وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 952»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في المتوفي عنها تنتقل، حديث:2300، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1204، والنسائي، الطلاق، حديث:3559، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2031، وأحمد:6 /370، وابن حبان (الإحسان): 6 /248، حديث:4279، والحاكم:2 /208.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ جس خاتون کا شوہر وفات پا جائے ‘ وہ اسی مکان میں عدت پوری کرے گی جس میں وہ خاوند کے ساتھ رہائش پذیر تھی اور جہاں اسے خاوند کی وفات کی اطلاع موصول ہوئی ہے، وہاں سے کسی اور مکان میں منتقل نہیں ہو سکتی۔
محققین علماء کا یہی مذہب ہے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ دوسری جگہ منتقل ہونا بھی اس کے لیے جائز ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت فُرَیعہ بنت مالک بن سنان خُدْریہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ مشہور صحابی ٔرسول حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں۔
بیعت رضوان میں حاضر تھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 952   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2300  
´کیا شوہر کی موت کے بعد عورت دوسرے گھر منتقل ہو سکتی ہے؟`
زینب بنت کعب بن عجرۃ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن) نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا وہ قبیلہ بنی خدرہ میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر رہ سکتی ہیں؟ کیونکہ ان کے شوہر جب اپنے فرار ہو جانے والے غلاموں کا پیچھا کرتے ہوئے طرف القدوم نامی مقام پر پہنچے اور ان سے جا ملے تو ان غلاموں نے انہیں قتل کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤں؟ کیونکہ انہوں نے مجھے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2300]
فوائد ومسائل:
واجب ہے کہ عورت اپنی عدت اسی مکان میں گزارے جہاں شوہر کی وفات ہو ئی ہو الا یہ کہ کوئی انتہائی اضطراری صورت مانع ہو، مثلا اس مکان میں رہنا ممکن نہ ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2300   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.