الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اللہ کی راہ میں مال وقف کرنے کے احکام و مسائل
The Book of Endowments
4. بَابُ : وَقْفِ الْمَسَاجِدِ
4. باب: مساجد کے لیے وقف کا بیان۔
Chapter: An Endowment (Waqf) For Masjids
حدیث نمبر: 3637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن إدريس، قال: سمعت حصين بن عبد الرحمن يحدث، عن عمر بن جاوان، عن الاحنف بن قيس، قال: خرجنا حجاجا، فقدمنا المدينة ونحن نريد الحج، فبينا نحن في منازلنا نضع رحالنا إذ اتانا آت فقال: إن الناس قد اجتمعوا في المسجد وفزعوا، فانطلقنا، فإذا الناس مجتمعون على نفر في وسط المسجد، وإذا علي، والزبير، وطلحة، وسعد بن ابي وقاص، فإنا لكذلك إذ جاء عثمان بن عفان عليه ملاءة صفراء قد قنع بها راسه فقال: اههنا علي، اههنا طلحة، اههنا الزبير، اههنا سعد؟ قالوا: نعم، قال: فإني انشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع مربد بني فلان غفر الله له"؟ فابتعته بعشرين الفا او بخمسة وعشرين الفا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" اجعلها في مسجدنا واجره لك"، قالوا: اللهم نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع بئر رومة غفر الله له"؟ فابتعته بكذا وكذا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: قد ابتعتها بكذا وكذا، قال:" اجعلها سقاية للمسلمين واجرها لك"، قالوا: اللهم نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر في وجوه القوم، فقال:" من جهز هؤلاء غفر الله له"؟ يعني: جيش العسرة، فجهزتهم حتى ما يفقدون عقالا، ولا خطاما، قالوا: اللهم نعم، قال: اللهم اشهد، اللهم اشهد".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ، فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا، فَانْطَلَقْنَا، فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَى نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ، وَإِذَا عَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَيْهِ مُلَاءَةٌ صَفْرَاءُ قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ فَقَالَ: أَهَهُنَا عَلِيٌّ، أَهَهُنَا طَلْحَةُ، أَهَهُنَا الزُّبَيْرُ، أَهَهُنَا سَعْدٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" اجْعَلْهَا فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَابْتَعْتُهُ بِكَذَا وَكَذَا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: قَدِ ابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ:" اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ، فَقَالَ:" مَنْ جَهَّزَ هَؤُلَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ يَعْنِي: جَيْشَ الْعُسْرَةِ، فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا، وَلَا خِطَامًا، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ".
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھر سے حج کے ارادے سے نکلے۔ مدینہ پہنچ کر ہم اپنے پڑاؤ کی جگہوں (خیموں) میں اپنی سواریوں سے سامان اتار اتار کر رکھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والے نے آ کر خبر دی کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہیں اور گھبرائے ہوئے ہیں تو ہم بھی (وہاں) چلے گئے، کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ مسجد کے بیچ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگ انہیں (چاروں طرف سے) گھیرے ہوئے ہیں، ان میں علی، زبیر، طلحہ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے۔ ہم یہ دیکھ ہی رہے تھے کہ اتنے میں عثمان بن عفان آ گئے، وہ اپنے اوپر ایک پیلی چادر ڈالے ہوئے تھے اور اس سے اپنا سر ڈھانپے ہوئے تھے۔ (آ کر) کہنے لگے: کیا یہاں علی ہیں، کیا یہاں طلحہ ہیں، کیا یہاں زبیر ہیں، کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: ہاں (ہیں) انہوں نے کہا: میں تم لوگوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم لوگ جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص بنی فلاں کا «مربد» (کھجوریں خشک کرنے کا میدان، کھلیان) خرید لے گا اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا، تو میں نے اسے بیس ہزار یا پچیس ہزار میں خرید لیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا۔ آپ نے فرمایا: اسے (وقف کر کے ہماری) مسجد میں شامل کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا۔ ان لوگوں نے اللہ کا نام لے کر کہا: ہاں (ہمیں معلوم ہے) (پھر) انہوں نے کہا: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص رومہ کا کنواں خریدے گا اللہ اس کی مغفرت فرمائے گا، تو میں نے اسے اتنے اتنے میں خریدا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا کہ میں نے اسے اتنے داموں میں خرید لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کو عام مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے وقف کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا۔ انہوں نے اللہ کا نام لے کر کہا: ہاں، (پھر) انہوں نے کہا: میں قسم دیتا ہوں تم کو اس اللہ کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے چہروں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا تھا جو شخص ان لوگوں کو تیار کر دے گا اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا۔ «هؤلاء» سے مراد جیش عسرت ہے (ساز و سامان سے تہی دست لشکر) تو میں نے انہیں مسلح کر دیا اور اس طرح تیار کر دیا کہ انہیں اونٹوں کے پیر باندھنے کی رسی اور نکیل کی رسی کی بھی ضرورت باقی نہ رہ گئی تو ان لوگوں نے اللہ کا نام لے کر کہا ہاں (ایسا ہی ہوا ہے) تب عثمان نے کہا: اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ۔ (میں نے یہ تیری رضا کے لیے کیا ہے اور ایسا کرنے والا مجرم نہیں ہو سکتا)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3184 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3637  
´مساجد کے لیے وقف کا بیان۔`
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھر سے حج کے ارادے سے نکلے۔ مدینہ پہنچ کر ہم اپنے پڑاؤ کی جگہوں (خیموں) میں اپنی سواریوں سے سامان اتار اتار کر رکھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والے نے آ کر خبر دی کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہیں اور گھبرائے ہوئے ہیں تو ہم بھی (وہاں) چلے گئے، کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ مسجد کے بیچ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگ انہیں (چاروں طرف سے) گھیرے ہوئے ہیں، ان میں علی، زبیر، طلحہ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے۔ ہم یہ دیکھ ہی رہے تھے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الاحباس/حدیث: 3637]
اردو حاشہ:
ضرورت کے وقت آدمی اپنی نیکی دوسروں پر ظاہر کرسکتا ہے بشرطیکہ اس میں ریا کا خدشہ نہ ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3637   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.