الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
2. بَابُ : هَلْ أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
2. باب: کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟
Chapter: Did The Prophet Make A Will?
حدیث نمبر: 3653
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا جعفر بن محمد بن الهذيل، واحمد بن يوسف , قالا: حدثنا عاصم بن يوسف، قال: حدثنا حسن بن عياش، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم درهما، ولا دينارا، ولا شاة، ولا بعيرا، ولا اوصى"، لم يذكر جعفر دينارا ولا درهما.
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْهُذَيْلِ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمًا، وَلَا دِينَارًا، وَلَا شَاةً، وَلَا بَعِيرًا، وَلَا أَوْصَى"، لَمْ يَذْكُرْ جَعْفَرٌ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑا، نہ دینار، نہ بکری چھوڑی اور نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔ (اس روایت کے دونوں راویوں میں سے ایک راوی جعفر بن محمد بن ہذیل نے اپنی روایت میں دینار اور درہم کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15967) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح مسلم4229عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشيء
   سنن أبي داود2863عائشة بنت عبد اللهترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا بعيرا ولا شاة ولا أوصى بشيء
   سنن ابن ماجه2695عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشيء
   سنن النسائى الصغرى3651عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشيء
   سنن النسائى الصغرى3652عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله درهما ولا دينارا ولا شاة ولا بعيرا وما أوصى
   سنن النسائى الصغرى3653عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله درهما ولا دينارا ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى
   مسندالحميدي273عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم صفراء ولا بيضاء، ولا شاة، ولا بعيرا، ولا عبدا ولا أمة، ولا ذهبا، ولا فضة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3653  
´کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑا، نہ دینار، نہ بکری چھوڑی اور نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔ (اس روایت کے دونوں راویوں میں سے ایک راوی جعفر بن محمد بن ہذیل نے اپنی روایت میں دینار اور درہم کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3653]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ یہ روایت اپنے دو اساتذہ جعفر بن محمد اور احمد بن یوسف سے بیان کرتے ہیں۔ آخری جملے میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جعفر بن محمد یہ روایت بیان کرتے وقت [دِرْھُماً وَلاَ دِینَارًا] کے الفاظ ذکر نہیں کرتے جبکہ احمد بن یوسف ان الفاظ کو نقل کرتے ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود صرف دونوں کی روایت کا فرق بتانا ہے‘ اس سے روایت کی صحت پر کچھ اثر نہیں پڑتا‘ نیز امام نسائی کے استاد محمد بن رافع بھی ان الفاظ کو بیان کرتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3653   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2695  
´کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار، درہم، بکری اور اونٹ نہیں چھوڑے اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الوصايا/حدیث: 2695]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسو ل اللہﷺ نے اس بارے میں یہ فرمایا تھا:
میرے وارث، دینار اور درہم تقسیم نہیں کریں گے۔
میری بیویوں کے خرچ او رعامل کے اخراجات کے بعد جو بچے وہ صدقہ ہے۔ (صحیح البخاري، الوصایا، باب نفقة القیم للموقف، حدیث: 2776)

(2)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو کچھ خاص وصیتیں کی تھیں، یا ان کے حق میں خلافت کی تھی، یہ تصور بالکل غلط ہے جیسا کہ خود حضرت علی﷜ نے اس کی تردید فرمائی ہے۔
دیکھئے، (حدیث: 2658، 2698)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2695   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2863  
´وصیت کرنے کی تاکید کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار و درہم، اونٹ و بکری نہیں چھوڑی اور نہ کسی چیز کی وصیت فرمائی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2863]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت امورشریعت سے متعلق ثابت شدہ ہے۔
بالخصوص نماز کی پابندی غلاموں کے ساتھ حسن سلوک مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنا اور وفود کے ساتھ حسن معاملہ وغیرہ۔
لیکن مالی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی وصیت نہ تھی۔
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال چھوڑا ہی نہیں تھا۔
(سنن أبي داود، الخراج، حدیث: 3029، و الأدب، حدیث: 5156۔
و صحیح البخاري، الجذیة، حدیث: 3168)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2863   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.