الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
The Book of Gifts
2. بَابُ : رُجُوعِ الْوَالِدِ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
2. باب: باپ بیٹے کو دے کر واپس لے لے اس کا بیان اور اس حدیث کے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: A Father Taking Back That Which He Gave To His Son, And Mentioning The Varying Reports Of The Narrat
حدیث نمبر: 3722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن إبراهيم بن نافع، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لاحد ان يهب هبة ثم يرجع فيها إلا من ولده"، قال طاوس: كنت اسمع وانا صغير" عائد في قيئه فلم ندر انه ضرب له مثلا، قال: فمن فعل ذلك فمثله كمثل الكلب ياكل، ثم يقيء، ثم يعود في قيئه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَهَبَ هِبَةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا مِنْ وَلَدِهِ"، قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ وَأَنَا صَغِيرٌ" عَائِدٌ فِي قَيْئِهِ فَلَمْ نَدْرِ أَنَّهُ ضَرَبَ لَهُ مَثَلًا، قَالَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ، ثُمَّ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
تابعی طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کوئی ہبہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر اس سے واپس لے سکتا ہے۔ طاؤس کہتے ہیں: قے کر کے اسے چاٹنے کی بات میں سنتا تھا اور (اس وقت) میں چھوٹا تھا۔ میں یہ نہیں جان سکا تھا کہ آپ نے اسے بطور مثال بیان کیا ہے، (تو اب سنو) جو شخص ایسا کرے اس کی مثال کتے کی ہے جو قے کرتا ہے، پھر اسے چاٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 5755، 15597) (صحیح) (یہ مرسل ہے، مگر سابقہ سند میں مرفوع ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.