الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
The Book of Gifts
4. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى طَاوُسٍ فِي الرَّاجِعِ فِي هِبَتِهِ
4. باب: طاؤس کی روایت «الرَّاجِعِ فِي هِبَتِهِ‘» میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Different Reports From Tawus About The One Who Takes Back His Gift
حدیث نمبر: 3734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا ابن جريج، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لاحد يهب هبة ثم يعود فيها إلا الوالد"، قال طاوس: كنت اسمع الصبيان يقولون: يا عائدا في قيئه، ولم اشعر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضرب ذلك مثلا حتى بلغنا انه كان يقول: مثل الذي يهب الهبة ثم يعود فيها وذكر كلمة معناها كمثل الكلب ياكل قيئه.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يَهَبُ هِبَةً ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ"، قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ الصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: يَا عَائِدًا فِي قَيْئِهِ، وَلَمْ أَشْعُرْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ ذَلِكَ مَثَلًا حَتَّى بَلَغَنَا أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ الْهِبَةَ ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ قَيْئَهُ.
تابعی طاؤس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے پھر اسے واپس لے لے سوائے باپ کے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں بچوں کو کہتے ہوئے سنتا تھا «يا عائدا في قيئه» ! اے اپنی قے کے چاٹنے والے، اور نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال دی ہے یہاں تک کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اس شخص کی مثال جو ہبہ دے کر واپس لے لیتا ہے، اور راوی نے کچھ ایسی بات ذکر کی جس کے معنی یہ تھے کہ اس کی مثال کتے کی ہے جو اپنے قے کو کھا لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3722 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث مرفوع ہے اور صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.