الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
5. بَابُ إِذَا أَعْتَقَ نَصِيبًا فِي عَبْدٍ، وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ، اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ، عَلَى نَحْوِ الْكِتَابَةِ:
5. باب: اگر کسی شخص نے ساجھے کے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا اور وہ نادار ہے تو دوسرے ساجھے والوں کے لیے اس سے محنت مزدوری کرائی جائے گی جیسے مکاتب سے کراتے ہیں، اس پر سختی نہیں کی جائے گی۔
(5) Chapter. Whoever manumits his portion of a common slave and does not possess enough money to manumit him completely, then that slave should be helped to work without hardship to earn what will enable him to get complete freedom according to the writing (of emancipation)
حدیث نمبر: 2527
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اعتق نصيبا او شقيصا في مملوك فخلاصه عليه في ماله إن كان له مال، وإلا قوم عليه فاستسعي به غير مشقوق عليه". تابعه حجاج بن حجاج، وابان، وموسى بن خلف، عن قتادة، اختصره شعبة.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ شَقِيصًا فِي مَمْلُوكٍ فَخَلَاصُهُ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، وَإِلَّا قُوِّمَ عَلَيْهِ فَاسْتُسْعِيَ بِهِ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ". تَابَعَهُ حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ، وَأَبَانُ، وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ، عَنْ قَتَادَةَ، اخْتَصَرَهُ شُعْبَةُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے ان سے نضر بن انس نے، ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی ساجھے کے غلام کا اپنا حصہ آزاد کیا تو اس کی پوری آزادی اسی کے ذمہ ہے۔ بشرطیکہ اس کے پاس مال ہو۔ ورنہ غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور (اس سے اپنے بقیہ حصوں کی قیمت ادا کرنے کی) کوشش کے لیے کہا جائے گا۔ لیکن اس پر کوئی سختی نہ کی جائے گی۔ سعید کے ساتھ اس حدیث کو حجاج بن حجاج، ابان اور موسیٰ بن خلف نے بھی قتادہ سے روایت کیا۔ شعبہ نے اسے مختصر کر دیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever frees his portion of a common slave should free the slave completely by paying the rest of his price from his money if he has enough money; otherwise the price of the slave is to be estimated and the slave is to be helped to work without hardship till he pays the rest of his price."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 704

   صحيح البخاري2504عبد الرحمن بن صخرمن أعتق شقصا له في عبد أعتق كله إن كان له مال إلا يستسعي غر مشقوق عليه
   صحيح البخاري2492عبد الرحمن بن صخرمن أعتق شقيصا من مملوكه عليه خلاصه في ماله فإن لم يكن له مال قوم المملوك قيمة عدل استسعي غير مشقوق عليه
   صحيح البخاري2527عبد الرحمن بن صخرمن أعتق نصيبا أو شقيصا في مملوك فخلاصه عليه في ماله إن كان له مال وإلا قوم عليه استسعي به غير مشقوق عليه
   صحيح مسلم3772عبد الرحمن بن صخرفي المملوك بين الرجلين فيعتق أحدهما
   صحيح مسلم3773عبد الرحمن بن صخرمن أعتق شقصا له في عبد خلاصه في ماله إن كان له مال لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه
   صحيح مسلم4333عبد الرحمن بن صخرمن أعتق شقيصا له في عبد خلاصه في ماله إن كان له مال لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه
   صحيح مسلم4331عبد الرحمن بن صخرالمملوك بين الرجلين فيعتق أحدهما
   جامع الترمذي1348عبد الرحمن بن صخرمن أعتق نصيبا أو قال شقصا في مملوك فخلاصه في ماله كان له مال فإن لم يكن له مال قوم قيمة عدل يستسعى في نصيب الذي لم يعتق غير مشقوق عليه
   سنن أبي داود3937عبد الرحمن بن صخرمن أعتق شقيصا في مملوكه فعليه أن يعتقه كله إن كان له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه
   سنن أبي داود3938عبد الرحمن بن صخرمن أعتق شقصا له أو شقيصا له في مملوك خلاصه عليه في ماله إن كان له مال إن لم يكن له مال قوم العبد قيمة عدل ثم استسعي لصاحبه في قيمته غير مشقوق عليه
   سنن ابن ماجه2527عبد الرحمن بن صخرمن أعتق نصيبا له في مملوك أو شقصا عليه خلاصه من ماله إن كان له مال إن لم يكن له مال استسعي العبد في قيمته غير مشقوق عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2527  
´ساجھے کا غلام ہو اور ساجھی دار اپنا حصہ آزاد کر دے تو ایسے غلام کا حکم۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی (مشترک) غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے، تو اس کی ذمہ داری ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو اپنے مال سے اس کو مکمل آزاد کرائے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام سے باقی ماندہ قیمت کی ادائیگی کے لیے مزدوری کرائے، لیکن اس پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2527]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ایک غلام ایک سے زیادہ افرد کا مملوک ہوسکتا ہے مثلاً:
ایک شخص کے پاس ایک غلام تھا وہ فوت ہوا تو اس کے دو بیٹے اس وارث ہوگئے یہ ونوں اس کی ملکیت میں برابر شریک ہیں۔
یا چند افراد نے رقم ملا کرخرید لیا تو یہ ان کی مشترکہ ملکیت ہو گا۔

(2)
مشترکہ غلام کا ایک مالک اپنا حصہ آزاد کردے تو باقی حصہ خود بخود آزاد نہیں ہوگا۔

(3)
اس صورت میں آزاد کرنے والے کو چاہیے کہ غلام کی جائز قیمت میں سے اس کے شریکو ں کا جو حصہ ہے انھیں ادا کرکے غلام کا باقی حصہ بھی خرید کر آزادکردے تاکہ غلام کی آزادی مکمل کی ہوجائے۔

(4)
دوسری صورت یہ ہے کہ اس آدھے غلام کو موقع دیا جائے کہ وہ کما کراپنی آدھی قیمت اپنے مالک کو ادا کردے جس نے اپنے حصے کا غلام آزاد نہیں کیا۔

(5)
اس غلام پر جلد آدائیگی کے لیے ناجائز سختی کرنا منع ہے بلکہ جس طرح مقروض کو مہلت دی جاتی ہے اسے بھی مناسب مہلت دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2527   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3938  
´جس شخص کے نزدیک آزاد کرنے والا مفلس ہو تو غلام سے محنت کرائی جائے اس کی دلیل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو اگر وہ مالدار ہے تو اس پر اس کی مکمل خلاصی لازم ہو گی اور اگر وہ مالدار نہیں ہے تو غلام کی واجبی قیمت لگائی جائے گی پھر اس قیمت میں دوسرے شریک کے حصہ کے بقدر اس سے اس طرح محنت کرائی جائے گی کہ وہ مشقت میں نہ پڑے (یہ علی کے الفاظ ہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3938]
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں ترغیب ہے کہ اپنا حصہ آزاد کر نے والا باقی بھی آزاد کر کے مکمل فضیلت حاصل کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3938   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2527  
2527. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مشترک غلام کااپنا حصہ آزاد کردیا تو غلام کی آزادی اس کے مال سے ہوگی بشرط یہ کہ وہ صاحب حیثیت ہو، بصورت دیگر غلام کی قیمت تجویز کی جائے گی، پھر غلام کومشقت میں ڈالے بغیر اس سے مزدوری کرائی جائے (تاکہ شرکاء کو ان کاحصہ دیاجائے)۔ حجاج بن حجاج، ابان اور موسیٰ بن خلف نے قتادہ سے روایت کرنے میں سعید کی متابعت کی ہے، نیز شعبہ نے اس حدیث کو اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2527]
حدیث حاشیہ:
اس عنوان کا مقصد یہ ہے کہ غلام پر خواہ مخواہ جبر نہ کیا جائے۔
اگر اس سے محنت مزدوری نہ ہو سکے تو جتنا حصہ آزاد ہوا اتنا آزاد رہے گا، باقی حصے میں بدستور غلامی رہے گی۔
دراصل امام بخاری ؒ اس باب کی دو مختلف روایات میں تطبیق دینا چاہتے ہیں۔
متعارض روایات حسب ذیل ہیں:
٭ اگر آزاد کرنے والا مال دار نہیں ہے تو غلام جتنا آزاد ہوا اتنا ہی آزاد رہے گا۔
٭ اگر آزاد کرنے والا صاحب حیثیت نہیں تو غلام سے مزدوری کرائی جائے لیکن اسے مشقت میں نہ ڈالا جائے۔
تطبیق کی صورت یہ ہے کہ جب غلام محنت و مزدوری کے قابل نہ ہو اور آزاد کرنے والا بھی نادار ہو تو غلام کو جس قدر آزادی ملی ہے، اتنی ہی رہے گی اور جب آزاد کنندہ صاحب حیثیت نہ ہو اور غلام محنت و مزدوری کے قابل ہو تو اس سے مزدوری لے کر باقی شرکاء کو ان کے حصے کے مطابق قیمت ادا کی جائے گی۔
چونکہ غلامی کا تعلق ہماری عملی زندگی سے نہیں ہے، اس لیے ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2527   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.