الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
41. بَابُ : كَفَّارَةِ النَّذْرِ
41. باب: نذر کے کفارہ کا بیان۔
Chapter: Expiation For Vows
حدیث نمبر: 3872
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عمرو بن عثمان , قال: حدثنا بقية , عن ابي عمرو وهو الاوزاعي , عن يحيى بن ابي كثير , عن محمد بن الزبير الحنظلي , عن ابيه , عن عمران بن حصين رضي الله عنهما , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر في معصية وكفارتها كفارة يمين".
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ الْحَنْظَلِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَكَفَّارَتُهَا كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت (گناہ کے کام) میں نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (سابقہ روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى3843عمران بن الحصينلا نذر في معصية الله لا فيما لا يملك ابن آدم
   سنن النسائى الصغرى3871عمران بن الحصينلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3872عمران بن الحصينلا نذر في معصية كفارتها كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3878عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا غضب كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3879عمران بن الحصينلا نذر في المعصية كفارته كفارة اليمين
   سنن النسائى الصغرى3880عمران بن الحصينلا نذر لابن آدم فيما لا يملك لا في معصية الله
   سنن النسائى الصغرى3882عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا فيما لا يملك ابن آدم
   سنن ابن ماجه2124عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا نذر فيما لا يملك ابن آدم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2124  
´نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2124]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نذر اللہ کو راضی کرنے کے لیے مانی جاتی ہے اس لیے اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لے جو گناہ کا کام ہے تو وہ نذر کالعدم ہے اسے پورا کرنا جائز نہیں، مثلاً:
کوئی نذر مانے کہ میں اپنے فلاں بیٹے کو دوسرے بیٹوں سے زیادہ دوں گا، یا ایسے کام کی نذر مان لے جو شرعی طور پر ثواب کا کام نہیں مثلاً:
یہ نذر کہ میں دھوپ میں کھڑا رہوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ نذر پوری نہ کرے اس کے بدلے میں کفارہ دے دے۔

(2)
  جس چیز کا مالک نہیں، مثلاً:
کسی دوسرے شخص کا جانور ذبح کرنے کی نذر مان لے تو یہ درست نہیں۔
ہاں اگر یہ خیال ہو کہ میں یہ جانور خرید لوں گا اور امید ہو کہ وہ بیچ دے گا تو خرید کر ذبح کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2124   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.