الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
41. بَابُ : كَفَّارَةِ النَّذْرِ
41. باب: نذر کے کفارہ کا بیان۔
Chapter: Expiation For Vows
حدیث نمبر: 3878
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حرب , قال: حدثنا ابو داود , قال: حدثنا سفيان , عن محمد بن الزبير , عن الحسن , عن عمران بن حصين , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر في معصية ولا غضب , وكفارته كفارة يمين".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَلَا غَضَبٍ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت کی کوئی نذر نہیں، اور نہ ہی غضب میں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10808)، مسند احمد (4/439، 443) (ضعیف) (لفظ ”غضب“ میں اس حدیث کا کوئی شاہد نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن الزبير: متروك (تقريب: 5885) ولم أجد لحديثه شاهدًا قويًا. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 349
   سنن النسائى الصغرى3843عمران بن الحصينلا نذر في معصية الله لا فيما لا يملك ابن آدم
   سنن النسائى الصغرى3871عمران بن الحصينلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3872عمران بن الحصينلا نذر في معصية كفارتها كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3878عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا غضب كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3879عمران بن الحصينلا نذر في المعصية كفارته كفارة اليمين
   سنن النسائى الصغرى3880عمران بن الحصينلا نذر لابن آدم فيما لا يملك لا في معصية الله
   سنن النسائى الصغرى3882عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا فيما لا يملك ابن آدم
   سنن ابن ماجه2124عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا نذر فيما لا يملك ابن آدم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2124  
´نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2124]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نذر اللہ کو راضی کرنے کے لیے مانی جاتی ہے اس لیے اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لے جو گناہ کا کام ہے تو وہ نذر کالعدم ہے اسے پورا کرنا جائز نہیں، مثلاً:
کوئی نذر مانے کہ میں اپنے فلاں بیٹے کو دوسرے بیٹوں سے زیادہ دوں گا، یا ایسے کام کی نذر مان لے جو شرعی طور پر ثواب کا کام نہیں مثلاً:
یہ نذر کہ میں دھوپ میں کھڑا رہوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ نذر پوری نہ کرے اس کے بدلے میں کفارہ دے دے۔

(2)
  جس چیز کا مالک نہیں، مثلاً:
کسی دوسرے شخص کا جانور ذبح کرنے کی نذر مان لے تو یہ درست نہیں۔
ہاں اگر یہ خیال ہو کہ میں یہ جانور خرید لوں گا اور امید ہو کہ وہ بیچ دے گا تو خرید کر ذبح کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2124   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.