الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
0. بَابُ : 6 - باب شَرِكَةِ الأَبْدَانِ
0. باب: صنعت و کاریگری میں شرکت کا بیان۔
Chapter: Labor Partnership (Abdan)
حدیث نمبر: 3969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال: حدثني ابو إسحاق، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، قال:" اشتركت انا وعمار وسعد يوم بدر فجاء سعد باسيرين ولم اجئ انا ولا عمار بشيء".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" اشْتَرَكْتُ أَنَا وَعَمَّارٌ وَسَعْدٌ يَوْمَ بَدْرٍ فَجَاءَ سَعْدٌ بِأَسِيرَيْنِ وَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَلَا عَمَّارٌ بِشَيْءٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عمار اور سعد رضی اللہ عنہما بدر کی لڑائی کے روز شریک (کار) ہوئے تو سعد دو قیدی لے کر آئے، نہ میں کچھ لایا اور نہ ہی عمار کچھ لے کر آئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 30 (3388)، سنن ابن ماجہ/التجارات 63 (2288)، (تحفة الأشراف: 9616)، ویأتی عند المؤلف فی البیوع 103 (برقم: 4701) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ابو اسحاق سبیعی‘‘ مختلط ہو گئے تھے، اور ”ابو عبیدہ“ کا اپنے باپ ”ابن مسعود رضی الله عنہ‘‘ سے سماع نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: شرکت ابدان یہ ہے کہ دو آدمی کسی کام کے انجام دینے میں اس طرح شریکوں کہ ان دونوں کی محنت سے اس کام میں جو بھی فائدہ حاصل ہو گا اس میں وہ دونوں برابر برابر کے حصہ دار ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3388) ابن ماجه (2288) الحديث الآتي (4701) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3969  
´صنعت و کاریگری میں شرکت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عمار اور سعد رضی اللہ عنہما بدر کی لڑائی کے روز شریک (کار) ہوئے تو سعد دو قیدی لے کر آئے، نہ میں کچھ لایا اور نہ ہی عمار کچھ لے کر آئے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3969]
اردو حاشہ:
یہ روایت ضعیف ہے‘ تاہم شرکت ابدان کی وضاحت کچھ اس طرح ہے کہ دو (یا زیادہ) آدمی ایک کام مل کر کریں اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی آپس میں برابر تقسیم کرلیں اگرچہ ممکن ہے ایک آدمی زیادہ کام کرے دوسرا کم‘ جیسے مذکورہ روایت میں ذکر ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کودوغلام ملے‘ دوسرے دوکو کچھ نہ مل سکا مگر انہوں نے دوقیدی تینوں میں برابر بانٹ لیے۔ (یعنی ان کی قیمت یا ان کا فدیہ) اسی طرح دومستری یا مزدور یا دودرزی اکٹھے کام کریں اور مزدوری برابر بانٹ لیں۔ اسے شرکت ضائع بھی کہتے ہیں۔ شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ اس کی بنیاد ہمدردی اور مروت ہے کہ کوئی بھائی کمزور ہونے کی بنا پر معیشت سے محروم نہ رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3969   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.