سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مال فی کی تقسیم سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Distribution of Al-Fay'
0. بَابُ :
0. باب:
Chapter: The Book Of The Distribution Of Al-Fay'
حدیث نمبر: 4143
Save to word اعراب
اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا محبوب يعني ابن موسى، قال: انبانا ابو إسحاق وهو الفزاري، عن عبد الرحمن بن عياش، عن سليمان بن موسى، عن مكحول، عن ابي سلام، عن ابي امامة الباهلي، عن عبادة بن الصامت، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين وبرة من جنب بعير، فقال:" يا ايها الناس , إنه لا يحل لي مما افاء الله عليكم قدر هذه إلا الخمس، والخمس مردود عليكم". قال ابو عبد الرحمن: اسم ابي سلام: ممطور , وهو حبشي، واسم ابي امامة: صدي بن عجلان، والله تعالى اعلم.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق وَهُوَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ بَعِيرٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّهُ لَا يَحِلُّ لِي مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ قَدْرُ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: اسْمُ أَبِي سَلَّامٍ: مَمْطُورٌ , وَهُوَ حَبَشِيٌّ، وَاسْمُ أَبِي أُمَامَةَ: صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی دم کا بال (ہاتھ میں) لے کر فرمایا: لوگو! جو اللہ تمہیں مال فیٔ کے طور پر دیتا ہے اس میں سے میرے لیے خمس (پانچواں حصہ) کے سوا اس کی مقدار کے برابر بھی حلال نہیں ہے، اور وہ خمس بھی تم ہی پر لوٹایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5092)، مسند احمد (5/316، 318، 319) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4143 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4143  
اردو حاشہ:
تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے کیونکہ یہ خمس دراصل بیت المال میں جمع ہو جاتا ہے اور وہاں سے یہ مال مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتا ہے۔ ان الفاظ سے امام صاحب رحمہ اللہ نے استدلال فرمایا ہے کہ خمس صرف اہل بیت کا حق نہیں بلکہ یہ بیت المال میں جمع ہوتا ہے۔ وہاں سے ضرورت کے مطابق اہل بیت پر بھی خرچ ہو گا اور دوسرے عوام الناس پر بھی۔ اور یہ استدلال صحیح ہے اور یہی صحیح مسلک ہے۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4143   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.