الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مال فی کی تقسیم سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Distribution of Al-Fay'
حدیث نمبر: 4144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا ابن ابي عدي، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى بعيرا، فاخذ من سنامه وبرة بين إصبعيه، ثم قال:" إنه ليس لي من الفيء شيء، ولا هذه إلا الخمس , والخمس مردود فيكم".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى بَعِيرًا، فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنَ الْفَيْءِ شَيْءٌ، وَلَا هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ , وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس آئے اور اس کی کوہان سے اپنی دو انگلیوں کے درمیان ایک بال لیا پھر فرمایا: خمس (پانچویں حصے) کے علاوہ مال فیٔ میں سے میرا کچھ بھی حق نہیں اس بال کے برابر بھی نہیں اور خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8792) (حسن، صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود2694عبد الله بن عمروردوا عليهم نساءهم وأبناءهم من مسك بشيء من هذا الفيء فإن له به علينا ست فرائض من أول شيء يفيئه الله علينا ليس لي من هذا الفيء شيء ولا هذا ورفع أصبعيه إلا الخمس والخمس مردود عليكم ما كان لي و لبني عبد المطلب فهو لك فقال أما إذ بلغت ما أرى فلا أرب لي فيها ون
   سنن النسائى الصغرى4144عبد الله بن عمروليس لي من الفيء شيء ولا هذه إلا الخمس والخمس مردود فيكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2694  
´قیدی کو مال لے کر رہا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اسی قصہ کی روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی عورتوں اور بچوں کو واپس لوٹا دو، اور جو کوئی اس مال غنیمت سے اپنا حصہ باقی رکھنا چاہے تو ہم اس کو اس پہلے مال غنیمت سے جو اللہ ہمیں دے گا چھ اونٹ دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ کے قریب آئے اور اس کی کوہان سے ایک بال لیا پھر فرمایا: لوگو! میرے لیے اس مال غنیمت سے کچھ بھی حلال نہیں ہے، اور اپنی دونوں انگلیاں اٹھا کر کہا: یہاں تک کہ یہ (بال) بھی حلال نہیں سوائے خمس (پانچواں حصہ) کے، اور خمس بھی تمہارے ہی اوپر لوٹا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2694]
فوائد ومسائل:

مسلمانوں پر واجب ہے کہ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ہمیشہ سچی اور صاف بات کیا کریں۔


مسلمانوں کے قائد کو یہ بھی حق نہیں کہ ان کی ولی ر ضا مندی کے بغیر ان کے مال پرکوئی تصرف کرے۔


اگر اجتماعی مصلحت کے تحت کوئی تصرف کرتا ہو تو اس کاعو ض ادا کرنا لازمی ہے۔


حسب مصلحت قیدیوں کو فدیہ لئے بغیر آذاد کرنا جائز ہے۔


قومی امانت میں معمولی خیانت بھی جرم عظیم ہے۔
لہذا منصب داروں کو فکرکرنی چاہیے۔
اور خبر دار رہنا چاہیے۔


ہر قوم اور جماعت کو اجتماعی نظم قائم کرتے ہوئے اپنا امیر اور نمائندہ منتخب کرنا چاہیے جو اجتماعی امور میں ان کی نمائندگی کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2694   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.