الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
12. بَابُ : هِجْرَةِ الْبَادِي
12. باب: اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت کا بیان۔
Chapter: Emigration (Hijrah) Of A Bedouin
حدیث نمبر: 4170
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن الحارث، عن ابي كثير، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رجل: يا رسول الله، اي الهجرة افضل؟، قال:" ان تهجر ما كره ربك عز وجل"، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الهجرة هجرتان: هجرة الحاضر، وهجرة البادي، فاما البادي، فيجيب إذا دعي ويطيع إذا امر، واما الحاضر فهو اعظمهما بلية واعظمهما اجرا".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ"، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ: هِجْرَةُ الْحَاضِرِ، وَهِجْرَةُ الْبَادِي، فَأَمَّا الْبَادِي، فَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ وَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ، وَأَمَّا الْحَاضِرُ فَهُوَ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کون سی ہجرت زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ وہ تمام چیزیں چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناپسند ہیں، اور فرمایا: ہجرت دو قسم کی ہے: ایک شہری کی ہجرت اور ایک اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت، رہا اعرابی تو وہ جب بلایا جاتا ہے آ جاتا ہے اور اسے جو حکم دیا جاتا ہے مانتا ہے، لیکن شہری کی آزمائش زیادہ ہوتی ہے، اور اسی (حساب سے) اس کو بڑھ کر ثواب ملتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8630)، مسند احمد (3/160، 191، 193، 194، 195) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ حقیقی ہجرت تو اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں سے روکا ہے اس کا چھوڑنا ہی ہے، خود ترک وطن بھی ممنوع چیزوں سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے، اور شہر میں رہنے والے سے زیادہ اعرابی (دیہاتی) کے لیے وطن چھوڑنا آسان ہے، کیونکہ آبادی میں رہنے والوں کے معاشرتی مسائل بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے ترک وطن بڑا ہی تکلیف دہ معاملہ ہوتا ہے، اور اسی لیے ان کی ہجرت (ترک وطن) کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4170  
´اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کون سی ہجرت زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ وہ تمام چیزیں چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناپسند ہیں، اور فرمایا: ہجرت دو قسم کی ہے: ایک شہری کی ہجرت اور ایک اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت، رہا اعرابی تو وہ جب بلایا جاتا ہے آ جاتا ہے اور اسے جو حکم دیا جاتا ہے مانتا ہے، لیکن شہری کی آزمائش زیادہ ہوتی ہے، اور اسی (حساب سے) اس کو بڑھ کر ثواب ملتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4170]
اردو حاشہ:
(1) ان کاموں کو چھوڑ دے ہجرت کے لغوی معنیٰ چھوڑ دینے کے ہیں۔ معروف ہجرت میں گھر بار‘ رشتہ دار اور مال ومنال چھوڑا جاتا ہے۔ آپ نے اس لحاظ سے فرمایا کہ افضل ہجرت گناہوں کو چھوڑنا ہے کیونکہ ہجرت بھی تودین کے تحفظ کے لیے کی جاتی ہے۔ گناہوں کے چھوڑنے سے بھی دین محفوظ ہوجاتا ہے۔ اگر گناہ نہ چھوڑنا‘ وطن چھوڑنے سے بہتر ہے اور ہجرت میں بھی وطن چھوڑنے کا اصل مقصد تو گناہ چھوڑنا اور اپنے ایمان کی حفاظت کرنا ہی ہے۔
(2) جب اسے بلایا جائے یعنی جب اسے جہاد کے لیے بلایا جائے تو وہ آجائے۔ اور اپنے گھر میں رہ کر شریعت پر عمل کرتا رہے۔ گاؤں اور قبائل کے رہنے والوں پر ہجرت فرض نہیں تھی جبکہ مکہ شہر میں رہنے والے مسلمانوں پر ہجرت فرض تھی لہٰذا شہری کے لیے مشقت بھی زیادہ اور اس کا اجر بھی زیادہ تھا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4170   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.