الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
2. بَابُ : تَفْسِيرِ الْعَتِيرَةِ
2. باب: عتیرہ کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، عن خالد، عن ابي قلابة، عن ابي المليح. واحسبني قد سمعته من ابي المليح، عن نبيشة رجل من هذيل، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إني كنت نهيتكم عن لحوم الاضاحي فوق ثلاث كيما تسعكم فقد جاء الله عز وجل بالخير فكلوا وتصدقوا وادخروا، وإن هذه الايام ايام اكل وشرب وذكر الله عز وجل"، فقال رجل: إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب فما تامرنا؟، قال:" اذبحوا لله عز وجل في اي شهر ما كان وبروا الله عز وجل واطعموا"، فقال رجل: يا رسول الله، إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية فما تامرنا؟، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في كل سائمة من الغنم فرع , تغذوه غنمك حتى إذا استحمل ذبحته وتصدقت بلحمه على ابن السبيل، فإن ذلك هو خير".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ. وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْمَا تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْخَيْرِ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا؟، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي كُلِّ سَائِمَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَرَعٌ , تَغْذُوهُ غَنَمُكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ".
بنی ہذیل کے ایک شخص نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے۔ اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ۔ سن لو، یہ دن کھانے، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد (شکر ادا کرنے) کے ہیں۔ ایک شخص نے کہا: ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہر چرنے والی بکری میں ایک فرع ہے، جسے تم چراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہو جائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 10(2813)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 16 (3160)، (تحفة الأشراف: 11585) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه3160نبيشة بن عبد اللهنهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاثة أيام فكلوا وادخروا
   سنن النسائى الصغرى4235نبيشة بن عبد اللهنهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث كيما تسعكم كلوا وتصدقوا وادخروا أيام أكل وشرب وذكر الله كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب فما تأمرنا قال اذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4235  
´عتیرہ کی تفسیر۔`
بنی ہذیل کے ایک شخص نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے۔ اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ۔ سن لو، یہ دن کھانے، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد (شکر ادا کرنے) کے ہیں۔ ایک شخص نے کہا: ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4235]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
(2) ایام تشریق کی بابت بھی مسئلہ واضح ہو رہا ہے کہ یہ کھانے، پینے اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے دن ہیں، اس لیے ان دنوں میں ایام عید کی طرح روزے رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔
(3) مذکورہ احادیث میں اس مسئلے کی مکمل طور پر وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبودان باطلہ اور غیر اﷲ کی رضا اور وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبودان باطلہ اور غیراﷲ کی رضا اور خوشنودی مطلوب ہو، یا خاص وقت کے ساتھ اس کی تخصیص ہوجیسا کہ وہ لوگ ماہِ رجب کے ابتدائی ایام میں جانور ذبح کیا کرتے تھے۔ ہاں، جب جانور ذبح کرنے سے اﷲ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہو اور کسی خاص دن، مہینے اور وقت کا تعین بھی نہ ہو توایسا کرنا صرف جائز نہیں مستحب بھی ہے۔
(4) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں کے چھوٹے اور نوزائیدہ بچے ذبح نہ کیے جائیں بلکہ انھیں پال پوس کر بڑا کیا جائے، جب ان کا گوشت پختہ اور کھانے کے قابل ہوجائے تب ذبح کیے جائیں اور ان کا گوشت صدقہ کیا جائے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4235   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3160  
´قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے کی اجازت۔`
نبیشہ (نبیشہ بن عبداللہ الہذلی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا، لیکن اب اسے کھاؤ اور ذخیرہ اندوزی کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3160]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قربانی کا گوشت استعمال کرتے وقت دوسروں کے حالات کا لحاظ رکھا جائے۔
اگر زیادہ لوگ ضرورت مند ہوں تو ان میں تقسیم کردیا جائے۔
اپنے لیے معمولی مقدار میں رکھا جائے۔
اگر عام لوگ خوشحال ہوں تو حسب خواہش رکھ لیا جائے۔

(2)
  شریعت میں مختلف حالات کی رہنمائی موجود ہے۔
امام کو چاہیے کہ جیسے حالات ہوں ان کے مطابق شرعی احکام بیان کرے۔

(3)
عوام میں مشہور ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے چاہیئں ایک گھر والوں کے لیےایک رشتہ داروں کے لیےایک غریبوں اور مسکینوں کے لیے۔
بعض لوگ بالکل برابر تین حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ درست نہیں بلکہ گھر میں حسب ضرورت تھوڑا بہت رکھ کر باقی دوسروں میں تقسیم کیا جائے۔
اس میں غریب رشتہ داروں کو یا اڑوس پڑوس کے غریب لوگوں کو زیادہ اہمیت دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3160   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.