الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
22. بَابُ : الأَمْرِ بِإِحْدَادِ الشَّفْرَةِ
22. باب: چھری تیز کرنے کا حکم۔
Chapter: The Command To Sharpen The Blade
حدیث نمبر: 4410
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، عن خالد، عن ابي قلابة، عن ابي الاشعث، عن شداد بن اوس، قال: اثنتان حفظتهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: اثْنَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو باتیں یاد کی ہیں، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم پر ہر چیز میں احسان (اچھا سلوک کرنا) فرض کیا ہے، تو جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور تم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے جانور کو آرام پہنچائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 11 (1955)، سنن ابی داود/الأضاحی 12 (2815)، سنن الترمذی/الدیات 14(1409)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 3 (3170)، (تحفة الأشراف: 4817)، مسند احمد (4/123، 124، 125)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 4416- 4419 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے اسلام میں کسی بھی جاندار کے ساتھ احسان (اچھا برتاؤ کرنے) کا ثبوت ملتا ہے، پس جو مذہب جانوروں کے ساتھ ذبح کی حالت میں بھی احسان کا داعی ہے وہ انسانی جانوں کے ساتھ کیسے سلوک کا حکم دے گا واضح ہے۔ سبق لیں اسلام پر تشدد کا الزام لگانے والے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم5055شداد بن أوسالله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته فليرح ذبيحته
   جامع الترمذي1409شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن أبي داود2815شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا قال غير مسلم يقول فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن ابن ماجه3170شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   المعجم الصغير للطبراني471شداد بن أوسالله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4410شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4416شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم إذا ذبح شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4417شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4418شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته ثم ليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4419شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة ليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4410  
´چھری تیز کرنے کا حکم۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو باتیں یاد کی ہیں، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم پر ہر چیز میں احسان (اچھا سلوک کرنا) فرض کیا ہے، تو جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور تم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے جانور کو آرام پہنچائے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4410]
اردو حاشہ:
(1) جانور کو ذبح کرنے کے لیے چھری کو تیز کرنا چاہیے تا کہ ذبح ہونے والے جانور کو تکلیف کم ہو۔
(2) امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ حدیث قواعد اسلام کی جامع ہے۔ دیکھیے:(صحیح مسلم بشرح النووي:157/13)
(3) یہ حدیث مبارکہ اللہ تعالیٰ کے، اپنی تمام مخلوق کے ساتھ، بے پناہ لطف و کرم پر دلالت کرتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت و شفقت ہی ہے کہ اس نے ضروری قرار دیا ہے کہ ہر چیز کے ساتھ احسان کیا جائے بلکہ اس نے جانوورں تک کے ساتھ سلوک کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح غلاموں اور مجرموں کے ساتھ بھی، مثلاََ: اگر کسی مجرم کو قصاصاََ قتل کرنے کا حکم ہے، نہ کہ اسے ایذائیں دے دے کر قتل کیا جائے۔ مزید برآں یہ بھی کہ قتل کے مجرم کو بھی کھانے، پینے، پہننے اور زندگی کی دیگر لذتوں سے جو جائز اور مناسب ہوں، محروم نہیں کرنا۔
(4) رسول اللہ ﷺ کے فرمان [إذا ذبَحتُم فأَحْسِنوا]  جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔ کی بابت امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ذبح کرنے میں جانور کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرے۔ ذبح کرنے کی خاطر اسے سختی، اور بے دردی سے نہ گرائے اور نہ اسے گھسٹیتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائے، تیز چھری کے ساتھ اسے ذبح کرے۔ (نیز جانور کے سامنے چھری تیز نہ کرے۔) جانور کو ذبح کرتے ہوئے اسے حلال کرنے اور اس سے تقرب الٰہی حاصل کرنے کی نیت کرے۔ اسے قبلہ رخ لٹائے۔ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔ جلدی جلدی ذبح کرے۔ جانور کا گلا اور اس کی گردن کی رگیں کاٹے۔ اسے آرام پہنچائے اور(ذبح کرنے کے فوراََ بعد اس کا چمڑا اور کھال اتارنا شروع نہ کرے بلکہ) ٹھنڈا ہونے دے۔ (اس کا تڑپنا ختم ہو تو تب اس کی کھال اور چمڑا اتارے۔) اور(اس کے ساتھ ساتھ) اللہ تعالیٰ کا احسان مند ہو کر اس کے احسان اور فضل و کرم کا اعتراف وا قرار کرے، نیز اللہ تعالیٰ کے اس عظیم انعام واحسان پر کہ اس نے یہ جانور(جسے اس نے ذبح کیا ہے) اس کے لیے مسخر کر دیا تھا، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے، نیز اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔ اگر اللہ چاہتا تو(اسے مسخر نہ فرماتا بلکہ) ہم پر مسلط کر دیتا۔ اسی طرح اگر وہ چاہتا تو اس جانور کو ہمارے لیے حلال کرنے کی بجائے ہم پر حرام کر دیتا (پھر ہم اس کا کیا بگاڑ سکتے تھے؟) اور ربیعہ کہتے ہیں کہ ذبح میں احسان یہ ہے کہ اسے دوسرے جانور کے سامنے ذبح نہ کرے (تاکہ دیکھنے والے کو تکلیف محسوس نہ ہو)۔ امام قرطبی رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے فرمان: [إذا قتَلتُم فأَحْسِنوا القِتْلةَ] جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو کو ہر چیز کی بابت عموم پر محمول کیا جائےگا، خواہ کسی جانور کو ذبح کرنا ہو یا کسی انسان کو حدود و قصاص میں قتل کرنا اور مارنا ہو۔ (کسی جانور کو ذبح کرنا ہو یا کسی انسان کو قصاص میں قتل کرنا،ہر صورت میں) جلدی جلدی ذبح یا قتل کر دیا جائے اور انھیں تکلیف اور عذاب دے کر نہ مارا جائے۔ دیکھیے: (المفھم: 241،240/5)۔
(5) اگر کسی شخص نے مقتول کو برے طریقے سے قتل کیا ہو تو اسے بھی برے طریقے سے قتل کیا جائے گا کیونکہ قصاص کا تقاضا یہی ہے۔ یہ بحث، المحاربہ میں تفصیل سے گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4410   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3170  
´جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل نے ہر چیز میں احسان (رحم اور انصاف) کو فرض قرار دیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو (تاکہ مخلوق کو تکلیف نہ ہو) اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3170]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالی نے موذی جانور اور بعض جرائم کا ارتکاب کرنے والے انسان کو قتل کرنے کی اجازت دی ہے، اور بعض جانوروں کا گوشت کھانے کی اجازت دی ہے، اس میں بہت سی حکمتیں ہیں۔

(2)
قتل اور ذبح میں بھی رحم کو پیش نظر رکھا جاسکتا ہے، اور رکھا جانا چاہیے۔

(3)
اچھے طریقے سے قتل یہ ہے کہ ایک ضرب سے قتل کیا جائے، یا اگر ایک ضرب سے ممکن نہ ہوتو ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے جلد روح پرواز کرجائے۔

(4)
سزائے موت کے مستحق کے لیے بہترین طریقہ تلوار سے قتل کرنا ہے۔

(5)
موذی جانور کو قتل کرنے کے لیےپانی میں ڈبونے یا آگ میں ڈالنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(6)
اچھے طریقے سے ذبح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ذبح کرنے سے پہلے زخمی نہ کیا جائے اور کند چھری سے ذبح نہ کیا جائے، نیز پوری طرح روح پرواز کرنے سے پہلےکھال اتارنا شروع نہ کی جائے۔

(7)
جانور کو آرام پہنچانے کا مطلب کم سے کم تکلیف پہنچانا ہے۔

(8)
ذبح کرنے کا شرعی طریقہ کتاب الذبح کی ابتداء میں ملاحظہ فرمائیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3170   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1409  
´مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان۔`
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا جب تم قتل ۱؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1409]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انسان کو ہر چیز کے ساتھ رحم دل ہونا چاہیے،
یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی احسان اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے،
رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم جب کسی شخص کو بطور قصاص قتل کرو تو قتل کے لیے ایسا طریقہ اپناؤ جو آسان ہو اور سب سے کم تکلیف کا باعث ہو،
اسی طرح جب کوئی جانور ذبح کرو تو اس کے ساتھ بھی احسان کرو یعنی ذبح سے پہلے چھری خوب تیز کرلو،
بہتر ہوگا کہ چھری تیز کرنے کاعمل جانور کے سامنے نہ ہو اور نہ ہی ایک جانور دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے،
اسی طرح اس کی کھال اس وقت اتاری جائے جب وہ ٹھنڈا پڑجائے۔

2؎:
حدیث میں قتل سے مراد موذی جانورکا قتل ہے یا بطورقصاص کسی قاتل کو قتل کرنا اورمیدان جنگ میں دشمن کو قتل کرنا ہے،
ان تمام صورتوں میں قتل کی اجازت ہے،
لیکن دشمنی کے جذبات میں ایذا دے دے کر مارنے کی اجازت نہیں ہے،
جیسے اسلام سے پہلے مثلہ کیا جاتا تھا،
پہلے ہاتھ کاٹتے پھرپیر پھر ناک پھرکان وغیرہ،
اسلام نے اس سے منع فرما دیا اورکہا کہ تلوار کے ایک وار سے سرتن سے جدا کرو تاکہ کم سے کم تکلیف ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1409   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2815  
´جانوروں کو بغیر کھانا پانی دئیے باندھ رکھنے کی ممانعت اور قربانی کے جانور کے ساتھ نرمی اور شفقت کا بیان۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ایک یہ کہ: اللہ نے ہر چیز کو اچھے ڈھنگ سے کرنے کو فرض کیا ہے لہٰذا جب تم (قصاص یا حد کے طور پر کسی کو) قتل کرو تو اچھے ڈھنگ سے کرو (یعنی اگر خون کے بدلے خون کرو تو جلد ہی فراغت حاصل کر لو تڑپا تڑپا کر مت مارو)، (اور مسلم بن ابراہیم کے سوا دوسروں کی روایت میں ہے) تو اچھے ڈھنگ سے قتل کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو اچھی طرح ذبح کرو اور چاہیئے کہ تم میں سے ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2815]
فوائد ومسائل:
میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، انہوں نے دیکھا کہ کچھ نوجوان یا لڑکے ایک مرغی کو کھڑا کر کے اس پر نشانے مار رہے ہیں۔
تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھا جائے (اور قتل کیا جائے
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2815   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.