الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
44. بَابُ : بَيْعِ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ
44. باب: جَو کے بدلے جَو بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Barley For Barley
حدیث نمبر: 4566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود , قال: حدثنا بشر بن المفضل , قال: حدثنا سلمة بن علقمة , عن محمد , قال: حدثني مسلم بن يسار , وعبد الله بن عبيد , قالا: جمع المنزل بين عبادة بن الصامت , وبين معاوية , فقال عبادة:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبيع الذهب بالذهب , والورق بالورق , والبر بالبر , والشعير بالشعير , والتمر بالتمر , قال احدهما: والملح بالملح , ولم يقل الآخر إلا سواء بسواء مثلا بمثل , قال احدهما: من زاد او ازداد فقد اربى , ولم يقل الآخر وامرنا ان نبيع الذهب بالورق , والورق بالذهب , والبر بالشعير , والشعير بالبر يدا بيد كيف شئنا , فبلغ هذا الحديث معاوية فقام , فقال: ما بال رجال يحدثون احاديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد صحبناه ولم نسمعه منه , فبلغ ذلك عبادة بن الصامت , فقام فاعاد الحديث , فقال: لنحدثن بما سمعناه من رسول الله صلى الله عليه وسلم" , وإن رغم معاوية. خالفه قتادة رواه , عن مسلم بن يسار , عن ابي الاشعث , عن عبادة.
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ , قَالَا: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ , فَقَالَ عُبَادَةُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ , وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ , وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ , وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ , قَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ , وَلَمْ يَقُلِ الْآخَرُ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ , قَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى , وَلَمْ يَقُلِ الْآخَرُ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ , وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ , وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ , وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا , فَبَلَغَ هَذَا الْحَدِيثُ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ , فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَحِبْنَاهُ وَلَمْ نَسْمَعْهُ مِنْهُ , فَبَلَغَ ذَلِكَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , فَقَامَ فَأَعَادَ الْحَدِيثَ , فَقَالَ: لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَإِنْ رَغِمَ مُعَاوِيَةُ. خَالَفَهُ قَتَادَةُ رَوَاهُ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ , عَنْ عُبَادَةَ.
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر (ان دونوں راویوں میں سے کسی ایک نے کہا:) اور نمک نمک کے بدلے، (یہ دوسرے نے نہیں کہا اور پھر ان میں سے ایک نے کہا:) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود کا کام کیا، (یہ دوسرے نے نہیں کہا) اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی سے، چاندی سونے سے، گیہوں جَو سے اور جَو گیہوں سے نقدا نقد بیچیں، جس طرح چاہیں (یعنی کم و زیادتی)۔ جب یہ حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کھڑے ہو کر کہا: کیا بات ہے آخر لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جو ہم نے نہیں سنیں حالانکہ ہم بھی آپ کی صحبت میں رہے، یہ بات عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور دوبارہ حدیث بیان کی اور بولے: ہم تو اسے ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے گرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ ناپسند ہو۔ قتادہ نے اس حدیث کو اس کے برعکس مسلم بن یسار سے، انہوں نے ابوالاشعث سے انہوں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4564 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح مسلم4063عبادة بن الصامتالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء يدا بيد إذا اختلفت هذه الأصناف فبيعوا كيف شئتم إذا كان يدا بيد
   صحيح مسلم4061عبادة بن الصامتالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح إلا سواء بسواء عينا بعين من زاد فقد أربى
   جامع الترمذي1240عبادة بن الصامتالذهب بالذهب مثلا بمثل الفضة بالفضة مثلا بمثل التمر بالتمر مثلا بمثل البر بالبر مثلا بمثل الملح بالملح مثلا بمثل الشعير بالشعير مثلا بمثل من زاد فقد أربى بيعوا الذهب بالفضة كيف شئتم يدا بيد بيعوا البر بالتمر كيف شئتم يدا بيد وبيعوا الشعير بالبر
   سنن أبي داود3349عبادة بن الصامتالذهب بالذهب تبرها وعينها الفضة بالفضة تبرها وعينها البر بالبر مدي بمدي الشعير بالشعير مدي بمدي التمر بالتمر مدي بمدي الملح بالملح مدي بمدي فمن زاد فقد أربى لا بأس ببيع الذهب بالفضة والفضة أكثرهما يدا بيد أما نسيئة فلا لا بأس ببيع البر بالشعير
   سنن ابن ماجه2254عبادة بن الصامتالورق بالورق الذهب بالذهب البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح أمرنا أن نبيع البر بالشعير والشعير بالبر يدا بيد كيف شئنا
   سنن ابن ماجه18عبادة بن الصامتلا تبتاعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا زيادة بينهما ولا نظرة
   سنن النسائى الصغرى4564عبادة بن الصامتبيع الذهب بالذهب الورق بالورق البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح إلا مثلا بمثل يدا بيد أمرنا أن نبيع الذهب بالورق الورق بالذهب البر بالشعير الشعير بالبر يدا بيد كيف شئنا من زاد أو ازداد فقد أربا
   سنن النسائى الصغرى4565عبادة بن الصامتبيع الذهب بالذهب الفضة بالفضة التمر بالتمر البر بالبر الشعير بالشعير الملح بالملح إلا سواء بسواء مثلا بمثل من زاد أو ازداد فقد أربى أمرنا أن نبيع الذهب بالفضة الفضة بالذهب البر بالشعير الشعير بالبر
   سنن النسائى الصغرى4566عبادة بن الصامتنبيع الذهب بالذهب الورق بالورق البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح إلا سواء بسواء مثلا بمثل من زاد أو ازداد فقد أربى أمرنا أن نبيع الذهب بالورق الورق بالذهب البر بالشعير الشعير بالبر
   سنن النسائى الصغرى4567عبادة بن الصامتالذهب بالذهب وزنا بوزن تبرها وعينها الفضة بالفضة وزنا بوزن تبرها وعينها لا بأس ببيع الفضة بالذهب يدا بيد الفضة أكثرهما ولا تصلح النسيئة البر بالبر والشعير بالشعير مديا بمدي لا بأس ببيع الشعير بالحنطة يدا بيد الشعير أكثرهما لا يصلح نسيئة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4566  
´جَو کے بدلے جَو بیچنے کا بیان۔`
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر (ان دونوں راویوں میں سے کسی ایک نے کہا:) اور نمک نمک کے بدلے، (یہ دوسرے نے نہیں کہا اور پھر ان میں سے ایک نے کہا:) جس نے زیادہ دیا یا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4566]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت میں سلمہ بن علقمہ کے دو استاد ہیں: ایک محمد بن سیرین اور دوسرے قتادہ۔ محمد بن سیرین نے جب یہ روایت بیان کی تو فرمایا: [عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ] اور جب قتادہ نے یہ روایت بیان کی تو فرمایا: [عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَيی الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ] مطلب یہ ہے کہ قتادہ نے مسلم بن یسار اور حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ابو الاشعث صنعانی کا واسطہ بھی بیان کیا ہے جیسا کہ اگلی روایت: 4567 کی سند سے واضح ہوتا ہے۔
(2) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیعت عقبہ کے نقباء میں سے ہیں۔ انصار کے اولیں مسلمانوں میں شامل ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کے زیر سایہ ان کا دور تعلیم و تربیت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بہت زیادہ ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تو صلح حدیبیہ کے بعد اگلے سال 7 ہجری میں مسلمان ہوئے۔ انھیں ان کی نسبت آپ سے فیض حاصل کرنے کا موقع کم ملا ہے، لہٰذا کوئی تعجب کی بات نہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ فرمان رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے نہ سنا ہو۔ یہ فرمان حضرت ابوہریرہ، حضرت عمر اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔ اور بلا شک وشبہ صحیح ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4566   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث18  
´حدیث نبوی کی تعظیم و توقیر اور مخالفین سنت کے لیے سخت گناہ کی وعید۔`
قبیصہ سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت انصاری رضی اللہ عنہ نے (جو کہ عقبہ کی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والے صحابی ہیں) معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں جہاد کیا، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ سونے کے ٹکڑوں کو دینار (اشرفی) کے بدلے اور چاندی کے ٹکڑوں کو درہم کے بدلے بیچتے ہیں، تو کہا: لوگو! تم سود کھاتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: تم سونے کو سونے سے نہ بیچو مگر برابر برابر، نہ تو اس میں زیادتی ہو اور نہ ادھار ۱؎، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 18]
اردو حاشہ:
(1)
سونے کا سونے سے، یا چاندی کا چاندی سے تبادلہ صرف اسی صورت میں جائز ہے جب دونوں طرف مقدار برابر ہو اور دونوں فریق بیک وقت ادائیگی کر دیں۔
البتہ سونے کا تبادلہ چاندی سے کیا جائے تو دونوں کی مقدار برابر ہونے کی شرط نہیں، تاہم دونوں طرف سے ادائیگی ایک ہی مجلس میں ہو جانی چاہیے۔
اسی پر قیاس کر کے کہا جا سکتا ہے کہ پرانے کرنسی نوٹوں کا نئے نوٹوں سے تبادلہ بھی انہی شروط کے ساتھ جائز ہے۔
مثلا سو روپے کے نئے نوٹوں کے بدلے ایک سو دس روپے کے پرانے نوٹ لینا دینا جائز نہیں۔

(2)
حدیث نبوی کے مقابلے میں کسی کی رائے معتبر نہیں، اگرچہ وہ ایک صحابی کی رائے ہو۔
تاہم ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک صحابی نے حدیث سے ایک مطلب سمجھا ہے، دوسرے صحابی کی رائے میں اس سے وہ مسئلہ نہیں نکلتا یا دوسری حدیث کو راجح سمجھتا ہے۔
اس صورت میں دونوں آراء کو سامنے رکھ کر غو ر کیا جا سکتا ہے کہ کون سا قول زیادہ صحیح ہے۔
اس اجتہاد میں اگر غلطی ہو جائے تو عنداللہ معاف ہے۔

(3)
صحابہ کرام کی نظر میں حدیث کی اہمیت اتنی زیادہ تھی کہ حدیث سے ہٹ کر ایک رائے ظاہر کی گئی تو صحابی رسول اس قدر ناراض ہوئے کہ انہوں نے وہ علاقہ ہی چھوڑ دیا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ان کے اس جذبہ کی قدر کی حتیٰ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو حکم دے دیا کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ تمہارے ماتحت نہیں ہوں گے۔

(4)
جب کسی مسئلہ میں صحابہ رضی اللہ عنھم کی مختلف آراء ہوں تو وہ رائے زیادہ قابل قبول ہو گی جس کی تائید قرآن و حدیث سے ہو جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دونوں آراء معلوم ہونے پر اس قول کو ترجیح دی جو فرمان نبوی سے ثابت تھا اور اسے قانونا نافذ کر دیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 18   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.