الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
89. بَابُ : بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ
89. باب: فاضل پانی بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Surplus Water
حدیث نمبر: 4666
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا داود , عن عمرو , عن ابي المنهال , عن إياس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع فضل الماء".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ , عَنْ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ , عَنْ إِيَاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ".
ایاس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاضل پانی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہط کے نگراں نے وہط کا فاضل پانی بیچا تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اسے ناپسند کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي1271إياس بن عبدبيع الماء
   سنن أبي داود3478إياس بن عبدنهى عن بيع فضل الماء
   سنن ابن ماجه2476إياس بن عبدنهى أن يباع الماء
   سنن النسائى الصغرى4665إياس بن عبدينهى عن بيع الماء
   سنن النسائى الصغرى4666إياس بن عبدنهى عن بيع فضل الماء
   سنن النسائى الصغرى4667إياس بن عبدنهى عن بيع فضل الماء
   مسندالحميدي936إياس بن عبدينهى عن بيع الماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4666  
´فاضل پانی بیچنے کا بیان۔`
ایاس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاضل پانی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہط کے نگراں نے وہط کا فاضل پانی بیچا تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اسے ناپسند کیا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4666]
اردو حاشہ:
مفت ملنے والے پانی مثلاً: بارش، چشمے اور نہر کا پانی اگر کسی زرعی زمین سے زائد ہوتو اس کو بیچنا منع ہے۔ ہاں، جو پانی خریدا گیا ہو، مثلاً: ٹیوب ویل کا پانی یا جانوروں پر لاد کر لایا گیا پانی، ایسے پانی کو اسی حساب سے بیچ دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ یہ اس پانی کی بیع نہیں ہوتی بلکہ یہ دراصل ٹیوب ویل یا جانوروں کے اخراجات ہوتے ہیں یا انسانی محنت کا معاوضہ ہوتا ہے مگر عرفاً اسے پانی کی قیمت کہہ دیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ یہ ایک بستی یا ایک زمین کا نام ہے جو حضرت عبد اللہ بن عمرو کو وراثتاً ملی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4666   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1271  
´ضرورت سے زائد پانی کے بیچنے کا بیان۔`
ایاس بن عبد مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1271]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
اس سے مراد نہروچشمے وغیرہ کا پانی ہے جوکسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو اوراگرپانی پر کسی طرح کا خرچ آیا ہوتو ایسے پانی کا بیچنا منع نہیں ہے مثلاً راستوں میں ٹھنڈا پانی یا مینرل واٹروغیرہ بیچناجائزہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1271   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3478  
´فاضل پانی کے بیچنے کا بیان۔`
ایاس بن عبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاضل (پینے کے) پانی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3478]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اس سے مراد صحرا اور عام چراگاہوں میں پائے جانے والے تالابوں کنووں یا چشموں کا پانی ہے، نہ کہ کسی کی ذاتی ملکیت والی زمین میں محنت و مشقت سے نکالا جانے والا پانی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3478   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.