الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
100. بَابُ : مَطْلِ الْغَنِيِّ
100. باب: قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔
Chapter: When A Rich Man Takes A Long Time To Repay A Debt
حدیث نمبر: 4693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن آدم، قال: حدثنا ابن المبارك، عن وبر بن ابي دليلة، عن محمد بن ميمون، عن عمرو بن الشريد، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لي الواجد يحل عرضه وعقوبته".
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ وَبْرِ بنِ أَبِي دُلَيْلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ".
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض ادا کرنے میں مالدار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 29 (3628)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (الأحکام 58) (2427)، (تحفة الأشراف: 4838)، مسند احمد (4/222، 388، 389) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کی برائی کر سکتا ہے اور حاکم اسے سزا دے سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى4693شريد بن سويدلي الواجد يحل عرضه وعقوبته
   سنن النسائى الصغرى4694شريد بن سويدلي الواجد يحل عرضه وعقوبته
   سنن أبي داود3628شريد بن سويدالواجد يحل عرضه وعقوبته
   سنن ابن ماجه2427شريد بن سويدلي الواجد يحل عرضه وعقوبته
   بلوغ المرام728شريد بن سويدلي الواجد يحل عرضه وعقوبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4693  
´قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔`
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض ادا کرنے میں مالدار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4693]
اردو حاشہ:
بے عزتی تو قرض خواہ کرے گا کہ اسے لوگوں کے سامنے ذلیل کرے اور سزا حکومت دے گی کہ اسے قید کر دے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4693   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2427  
´قرض کی وجہ سے قید کرنے اور قرض دار کو پکڑے رہنے کا بیان۔`
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قرض ادا کر سکتا ہو اس کا ٹال مٹول کرنا اس کی عزت کو حلال کر دیتا ہے، اور اس کو سزا (عقوبت) پہنچانا جائز ہو جاتا ہے۔‏‏‏‏ علی طنافسی کہتے ہیں: عزت حلال ہونے کا مطلب ہے کہ قرض خواہ اس کے نادہند ہونے کی شکایت لوگوں سے کر سکتا ہے، اور عقوبت پہنچانے کے معنیٰ اس کو قید میں ڈال دینے کے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2427]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرض بروقت ادا کرنا ضروری ہے۔

(2)
  اگر مقروض وقت پر قرض ادا نہ کرے تو اس کے خلاف حکمران یا قاضی سےشکایت کی جا سکتی ہے۔
حاکم اورقاضی کا فرض ہے کہ حق وارکواس کا حق دلوائیں۔

(3)
اگر مقروض واقعی قرض ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے مزید مہلت دی جائے یا قرض معاف کردیا جائے یا بیت المال سےاس کی مدد جائے۔
بیت المال کا نظام موجود نہ ہونے کی صورت میں دوسرے لوگوں کا فرض ہےکہ زکاۃ وصدقات کےذریعے سےاس کی مدد کریں۔

(4)
  جن جرائم میں حد نہیں ان میں مجرم کوتعزیر کے طور پرقید کی سزا جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2427   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.