الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
14. بَابُ : تَعْظِيمِ قَتْلِ الْمُعَاهِدِ
14. باب: ذمی (معاہد) کو قتل کرنے کی شناعت و وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 4751
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن عيينة، قال: اخبرني ابي، قال: قال ابو بكرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عُيَيْنَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذمی کو بلا وجہ قتل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جنت حرام کر دی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 165 (2760)، (تحفة الأشراف: 11694)، مسند احمد (5/36، 38) سنن الدارمی/السیر 61 (2546) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے «دخول اولیں» نصیب نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن أبي داود2760نفيع بن الحارثمن قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة
   سنن النسائى الصغرى4751نفيع بن الحارثمن قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة
   سنن النسائى الصغرى4752نفيع بن الحارثمن قتل نفسا معاهدة بغير حلها حرم الله عليه الجنة أن يشم ريحها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4751  
´ذمی (معاہد) کو قتل کرنے کی شناعت و وعید کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذمی کو بلا وجہ قتل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جنت حرام کر دی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4751]
اردو حاشہ:
جنت حرام یعنی اس شخص پر جنت میں پہلے پہل داخلہ حرام ہے کیونکہ یہ ایسا جرم ہے جس کی سزا ضرور ملے گی، لہٰذا وہ اولین طور پر جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ کبھی جنت میں نہیں جائے گا کیونکہ یہ بات تو کسی مومن کو قتل کرنے کی صورت میں بھی نہیں کہی جا سکتی۔ شریعت کی واضح نصوص صراحتاً دلالت کرتی ہیں کہ کسی بھی کبیرہ گناہ کا مرتکب ہمیشہ کے لیے جہنمی نہیں ہوگا، آخر کار وہ جنت میں ضرور جائے گا بشرطیکہ وہ کلمہ گو اور موحد ہو۔ قتل بھی گناہ کبیرہ ہی ہے۔ تفصیلی بحث حدیث نمبر 4004 میں گزر چکی ہے۔ (ذمی کے قتل کی بحث کے لیے دیکھیے، فوائد ومسائل حدیث: 4738)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4751   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2760  
´ذمی اور جس سے عہد و پیمان ہو اس کا پاس و احترام ضروری ہے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی معاہد کو بغیر کسی وجہ کے قتل کرے گا تو اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2760]
فوائد ومسائل:

(معاہد) (ھا پرزبر) یعنی ایسا شخص جو کافرہوتے ہوئے حکومت اسلامیہ میں رہ رہا ہو۔
اورٹیکس وغیرہ ادا کرتاہو۔
تو اسے ذمی اور معاہد کہتےہیں۔


گناہ کبیرہ کے مرتکب لوگوں کے بارے میں جو احادیث میں آتا ہے۔
کہ اس پر جنت حرام ہے۔
یا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
ان کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا مسلمان جنت میں جانے والے اولین لوگوں میں شامل نہیں ہوگا۔
بلکہ وہ سزا بھگتنے کے بعد جنت میں جائےگا۔
إلا أن یشاء اللہ یہ معنی نہیں ہے ہیں کہ وہ جنت میں جائے گاہی نہیں۔
کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اہل توحید جنت میں داخل ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2760   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.