الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
14. بَابُ : تَعْظِيمِ قَتْلِ الْمُعَاهِدِ
14. باب: ذمی (معاہد) کو قتل کرنے کی شناعت و وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 4752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا إسماعيل، عن يونس، عن الحكم بن الاعرج، عن الاشعث بن ثرملة، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل نفسا معاهدة بغير حلها حرم الله عليه الجنة ان يشم ريحها".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدَةً بِغَيْرِ حِلِّهَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَشُمَّ رِيحَهَا".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذمی کی جان لی جب کہ اس کا خون جائز نہ تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جنت کی خوشبو حرام کر دی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود2760نفيع بن الحارثمن قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة
   سنن النسائى الصغرى4751نفيع بن الحارثمن قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة
   سنن النسائى الصغرى4752نفيع بن الحارثمن قتل نفسا معاهدة بغير حلها حرم الله عليه الجنة أن يشم ريحها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2760  
´ذمی اور جس سے عہد و پیمان ہو اس کا پاس و احترام ضروری ہے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی معاہد کو بغیر کسی وجہ کے قتل کرے گا تو اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2760]
فوائد ومسائل:

(معاہد) (ھا پرزبر) یعنی ایسا شخص جو کافرہوتے ہوئے حکومت اسلامیہ میں رہ رہا ہو۔
اورٹیکس وغیرہ ادا کرتاہو۔
تو اسے ذمی اور معاہد کہتےہیں۔


گناہ کبیرہ کے مرتکب لوگوں کے بارے میں جو احادیث میں آتا ہے۔
کہ اس پر جنت حرام ہے۔
یا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
ان کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا مسلمان جنت میں جانے والے اولین لوگوں میں شامل نہیں ہوگا۔
بلکہ وہ سزا بھگتنے کے بعد جنت میں جائےگا۔
إلا أن یشاء اللہ یہ معنی نہیں ہے ہیں کہ وہ جنت میں جائے گاہی نہیں۔
کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اہل توحید جنت میں داخل ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2760   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.