الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
2. بَابُ : امْتِحَانِ السَّارِقِ بِالضَّرْبِ وَالْحَبْسِ
2. باب: اعتراف جرم کی خاطر چور کو مارنے یا قید میں ڈالنے کا بیان۔
Chapter: Making A Suspected thief Admit to His Crime By Beating and Detaining Him
حدیث نمبر: 4879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: اخبرني ابن المبارك، عن معمر , عن بهز بن حكيم , عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حبس ناسا في تهمة".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَبَسَ نَاسًا فِي تُهْمَةٍ".
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک الزام میں قید میں رکھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 29 (3630)، سنن الترمذی/الدیات21(1417)، (تحفة الأشراف: 11382)، مسند احمد (5/2، 4) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4879  
´اعتراف جرم کی خاطر چور کو مارنے یا قید میں ڈالنے کا بیان۔`
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک الزام میں قید میں رکھا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4879]
اردو حاشہ:
تفتیش کے لیے نہ کہ بطور سزا کیونکہ جب تک ملزم کے خلاف الزام ثابت نہ ہو وہ مجرم نہیں بنتا۔ اور تفتیش کے لیے قید کے دوران میں اس پر تشدد نہیں کیا جاسکتا ورنہ تشدد کرنے والے کے خلاف قصاص کی کاروائی کی جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4879   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.