الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
10. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
10. باب: اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرني حميد بن مسعدة , عن سفيان وهو ابن حبيب، عن العرزمي وهو عبد الملك بن ابي سليمان , عن عطاء، قال:" ادنى ما يقطع فيه ثمن المجن"، قال:" وثمن المجن يومئذ عشرة دراهم"، قال ابو عبد الرحمن: وايمن الذي تقدم ذكرنا لحديثه ما احسب ان له صحبة، وقد روي عنه حديث آخر يدل على ما قلناه.
أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، عَنْ الْعَرْزَمِيِّ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ , عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ:" أَدْنَى مَا يُقْطَعُ فِيهِ ثَمَنُ الْمِجَنِّ"، قَالَ:" وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَأَيْمَنُ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لِحَدِيثِهِ مَا أَحْسَبُ أَنَّ لَهُ صُحْبَةً، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ آخَرُ يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَاهُ.
عطاء کہتے ہیں: کم سے کم جس میں ہاتھ کاٹا جائے گا ڈھال کی قیمت ہے، اور ڈھال کی قیمت اس وقت دس درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ایمن جن کی حدیث ہم نے اوپر ذکر کی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وہ صحابی تھے، ان سے ایک حدیث اور مروی ہے جو ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (منکر) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع مخالف للمرفوع

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4956  
´اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔`
عطاء کہتے ہیں: کم سے کم جس میں ہاتھ کاٹا جائے گا ڈھال کی قیمت ہے، اور ڈھال کی قیمت اس وقت دس درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ایمن جن کی حدیث ہم نے اوپر ذکر کی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وہ صحابی تھے، ان سے ایک حدیث اور مروی ہے جو ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4956]
اردو حاشہ:
حضرت عطاء کا اثر مقطوعا (عطاء کے قول کےطور پر) صحیح ہے لیکن صحیح حدیث کے مخالف ہونےکی وجہ سے قابل التفات نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4956   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.