الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
11. بَابُ : تَطْوِيلِ الْجُمَّةِ
11. باب: لمبے بال رکھنے کا بیان۔
Chapter: Letting the Hair Grow Long
حدیث نمبر: 5069
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا قاسم، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ولي جمة، قال:" ذباب" , وظننت انه يعنيني، فانطلقت فاخذت من شعري، فقال:" إني لم اعنك , وهذا احسن".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي جُمَّةٌ، قَالَ:" ذُبَابٌ" , وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي، فَانْطَلَقْتُ فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ , وَهَذَا أَحْسَنُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5055 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن أبي داود4190وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
   سنن ابن ماجه3636وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
   سنن النسائى الصغرى5069وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
   سنن النسائى الصغرى5055وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5069  
´لمبے بال رکھنے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5069]
اردو حاشہ:
زیادہ لمبے بالوں کی حفاظت مشکل ہوتی ہے، نیز اس میں عورتوں سے مشابہت ہے، لہذا کٹوا لینے چاہییں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5069   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3636  
´بڑے بال رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میرے بال لمبے ہیں تو فرمایا: منحوس ہے منحوس، یہ سن کر میں چلا آیا، اور میں نے بالوں کو چھوٹا کیا، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: میں نے تم کو نہیں کہا تھا، ویسے یہ بال زیادہ اچھے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3636]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسول اللہ ﷺ نے کسی اور چیز کے بارے میں فرمایا تھا لیکن صحابی نے سمجھا کہ میرے بالوں کے بارے میں فرمایا ہے۔

(2)
  صحابہ کرام حکم کی تعمیل میں اس قدر مستعد تھے کہ صرف اشارے پر عمل کر لیا۔
یہ بھی پوچھنا ضروری نہ سمجھا کہ آپﷺ کسے فرما رہے ہیں اور آپ کا کیا مطلب ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے چھوٹے بالوں کو زیادہ اچھے فرمایا اور پسند کیا۔
اس سے امام ابن ماجہ  نے یہ استنباط کیا ہے کہ مرد کے لیے زیادہ لمبے بال رکھنا ناپسندیدہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3636   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4190  
´کندھے سے نیچے بالوں کو بڑھانے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے بال لمبے تھے تو جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: نحوست ہے، نحوست تو میں واپس لوٹ گیا اور جا کر اسے کاٹ ڈالا، پھر دوسرے دن آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تیرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی، یہ اچھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4190]
فوائد ومسائل:
لمبے بال رکھے جا سکتے ہیں، جیسے کہ گزشتہ باب میں رسول اللہ ﷺ کے بالوں کے بارے میں بیان گزرا ہے۔
مگر مردوں کے بالوں کا کندھوں سے نیچے ہونا جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4190   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.