الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
8. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ اسْتِعْمَالِ النِّسَاءِ، فِي الْحُكْمِ
8. باب: عورتوں کو قاضی (جج) بنانا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Appointing Women for Judgment
حدیث نمبر: 5390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا حميد، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: عصمني الله بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لما هلك كسرى قال:" من استخلفوا؟" , قالوا: بنته، قال:" لن يفلح قوم ولوا امرهم امراة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: عَصَمَنِي اللَّهُ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا هَلَكَ كِسْرَى قَالَ:" مَنِ اسْتَخْلَفُوا؟" , قَالُوا: بِنْتَهُ، قَالَ:" لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک چیز کی وجہ سے روکے رکھا ۱؎ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، جب کسریٰ ہلاک ہوا تو آپ نے فرمایا: انہوں نے کسے جانشین بنایا؟ لوگوں نے کہا: اس کی بیٹی کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے کسی عورت کو حکومت کے اختیارات دے دیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 82 (4425)، الفتن18(7099)، سنن الترمذی/الفتن 75 (2262)، مسند احمد (5/38، 43، 47، 51)، (تحفة الأشراف: 11660) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے علی رضی اللہ عنہ سے جب جنگ کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب محفوظ رکھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري4425نفيع بن الحارثلن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة
   صحيح البخاري7099نفيع بن الحارثلن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة
   جامع الترمذي2262نفيع بن الحارثلن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة
   سنن النسائى الصغرى5390نفيع بن الحارثلن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة
   بلوغ المرام1197نفيع بن الحارث لن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5390  
´عورتوں کو قاضی (جج) بنانا منع ہے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک چیز کی وجہ سے روکے رکھا ۱؎ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، جب کسریٰ ہلاک ہوا تو آپ نے فرمایا: انہوں نے کسے جانشین بنایا؟ لوگوں نے کہا: اس کی بیٹی کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے کسی عورت کو حکومت کے اختیارات دے دیے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5390]
اردو حاشہ:
(1) عورت کو قاضی اور جج بنانا اور اس سے فیصلے کرانا درست نہیں، شرعاً یہ ممنوع ہے۔
(2) عورت کا دائرہ کار مرد کے دائرہ کار سے مختلف ہے۔ عورت کے ذمے گھریلو امور کی نگرانی ہے جب کہ بیرونی امور، مثلاً: کاروبار، ملازمت، حکومت و قضاء وغیرہ مرد کی ذمہ داری ہے۔ پھر جن معاملات میں مرد و عورت کا اختلاط ہوتا ہے، ان میں عورت ذمہ داری نہیں سنبھال سکتی۔ اسی لیے عورت کا امام نہیں بنایا جا سکتا، خواہ وہ صاحب علم و فضل ہی ہو۔ قضاء اور امارت میں تو عموماً واسطہ ہی مردوں سے پڑتا ہے۔ ویسے بھی یہ گھریلو معاملہ نہیں، لہٰذا عورت کے لیے قضاء و امارت جائز نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خلفائے راشدین کے دور میں کسی عورت کو کسی ملکی منصب پر مقرر نہیں کیا گیا اگرچہ اس دور میں بلند مرتبہ خواتین کی کمی نہیں تھی کیونکہ وہ پردے میں رہنے کی پابند ہیں۔ بعد والے ادوار میں بھی اس بات پر ہی عمل جاری رہا۔ اور اہل علم کا بھی اس بات پر اجماع ہے۔
(3) بچا لیا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ حضرت عائشہ عنہا کی طرف ہے۔ جب وہ قصاص عثمان رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں مکہ سے بصرہ تشریف لائی تھیں۔ ان کے ساتھ بڑے بڑے صحابہ تھے۔ راستے میں لوگ ملتے گئے حتیٰ کہ لشکر عظیم بن گیا کیونکہ ان کا مطالبہ صحیح تھا، اس لیے حضرت ابوبکرہ ؓ نے بھی ان کا ساتھ دینے کا ارادہ فرمایا مگر جب دیکھا کہ لشکر کی قیادت عورت کے ہاتھ میں ہے تو مندرجہ بالا فرمان رسول کے پیش نظر وہ پیچھے ہٹ گئے۔
(4) اگرچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نہ تو حکومت کے خواہاں تھیں، نہ کوئی عہدہ طلب کر رہی تھیں صرف قصاص کا مطالبہ کر رہی تھیں اور یہ مطالبہ ہر مسلمان کر سکتا تھا مگر لشکر کی قیادت کی صورت میں یہ بات مناسب نہیں تھی۔ اس پر وہ خود بھی بعد میں اظہار تأسف کرتی رہیں کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، لہٰذا کوئی اعتراض نہ رہا۔ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا
(5) اس کی بیٹی کو درمیان میں کسریٰ پرویز کا بیٹا بھی بادشاہ رہا مگر وہ صرف چھ مہینے کے لیے، اس لیے اس کا شمار نہیں کیا گیا۔
(6) کامیاب نہیں ہوگی آخرت میں یا دنیا میں بھی کیونکہ حکومت عورت کا میدان نہیں۔ وہ اس میں مردوں سے مات کھا جاتی ہے۔ تاریخ ملاخطہ فرمائیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5390   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1197  
´(قضاء کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی قوم ہرگز فلاح نہیں پا سکتی جو عورت کو اپنا حاکم و فرمانروا بنا لے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1197»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب كتاب النبي صلي الله عليه وسلم، إلي كسرٰي و قيصر، حديث:4425.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت کی سربراہی موجب بربادی ہے۔
2. تاریخ اسلام میں اس کا کہیں ذکر نہیں۔
3.عہد رسالت کے بعد امہات المومنین میں سے بھی کسی کو یہ منصب نہیں سونپا گیا۔
4.جب عورت گھر کی سربراہ نہیں تو ملک کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں کس طرح دی جا سکتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1197   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2262  
´جس قوم کی حکمراں عورت ہو گی وہ کامیابی سے ہرگز ہم کنار نہ ہو گی۔`
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک چیز سے بچا لیا جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھا تھا، جب کسریٰ ہلاک ہو گیا تو آپ نے پوچھا: ان لوگوں نے کسے خلیفہ بنایا ہے؟ صحابہ نے کہا: اس کی لڑکی کو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے عورت کو اپنا حاکم بنایا، جب عائشہ رضی الله عنہا آئیں یعنی بصرہ کی طرف تو اس وقت میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث یاد کی ۱؎، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے بچا لیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2262]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے اشارہ جنگ جمل کی طرف ہے جو قاتلین عثمان سے بدلہ لینے کی خاطر پیش آئی تھی،
عثمان رضی اللہ عنہ جب شہید کردیے گئے اور علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت کرلی،
پھر طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما مکہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں ان کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی جو حج کے ارادے سے گئی تھیں،
پھر ان سب کی رائے متفق ہوگئی کہ عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنے کی غرض سے بصرہ چلیں،
علی رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو وہ بھی پوری تیاری کے ساتھ پہنچے،
پھر حادثہ جمل پیش آیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2262   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.