الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
17. بَابُ : الرَّدِّ عَلَى الْحَاكِمِ إِذَا قَضَى بِغَيْرِ الْحَقِّ
17. باب: جب حاکم ناحق فیصلہ کرے تو اسے رد کر دینے کا بیان۔
Chapter: Refuting a Judge if He Passes an Incorrect Judgment
حدیث نمبر: 5407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى بن حماد، قال: حدثنا بشر بن السري، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر. ح، وانبانا احمد بن علي بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن معين، قال: حدثنا هشام بن يوسف، وعبد الرزاق , عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد إلى بني جذيمة، فدعاهم إلى الإسلام فلم يحسنوا ان يقولوا: اسلمنا، فجعلوا يقولون: صبانا، وجعل خالد قتلا واسرا، قال: فدفع إلى كل رجل اسيره حتى إذا اصبح يومنا، امر خالد بن الوليد ان يقتل كل رجل منا اسيره، قال ابن عمر: فقلت والله لا اقتل اسيري ولا يقتل احد، وقال بشر: من اصحابي اسيره , قال: فقدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر له صنع خالد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم , ورفع يديه:" اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد"، قال زكريا في حديثه فذكر، وفي حديث بشر , فقال: اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد مرتين.
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ. ح، وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ، فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا: أَسْلَمْنَا، فَجَعَلُوا يَقُولُونَ: صَبَأْنَا، وَجَعَلَ خَالِدٌ قَتْلًا وَأَسْرًا، قَالَ: فَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ أَسِيرَهُ حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ يَوْمُنَا، أَمَرَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ أَحَدٌ، وَقَالَ بِشْرٌ: مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ , قَالَ: فَقَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذُكِرَ لَهُ صُنْعُ خَالِدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَفَعَ يَدَيْهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ"، قَالَ زَكَرِيَّا فِي حَدِيثِهِ فَذُكِرَ، وَفِي حَدِيثِ بِشْرٍ , فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ مَرَّتَيْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف روانہ کیا، خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی، مگر وہ اچھی طرح «اسلمنا» ہم اسلام لائے نہ کہہ سکے بلکہ کہنے لگی: ہم نے اپنا دین چھوڑا، چنانچہ خالد رضی اللہ عنہ نے بعض کو قتل کر دیا اور بعض کو قیدی بنا لیا اور ہر شخص کو اس کا قیدی حوالے کر دیا، جب صبح ہوئی تو خالد رضی اللہ عنہ نے ہم میں سے ہر شخص کو اپنا قیدی قتل کرنے کا حکم دیا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنا قیدی قتل نہیں کروں گا اور نہ ہی (میرے ساتھیوں میں سے) کوئی دوسرا، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور خالد رضی اللہ عنہ کی اس کارروائی کا آپ سے ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اور آپ دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے تھی): اے اللہ میں اس سے برأت کا اعلان کرتا ہوں جو خالد نے کیا ۱؎۔ بشر کی روایت میں ہے کہ آپ نے یوں فرمایا: اے اللہ! میں اس سے بَری ہوں جو خالد نے کیا ہے، ایسا آپ نے دو مرتبہ کہا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 58 (4339)، الٔمحکام 35 (7189)، (تحفة الأشراف: 6941)، مسند احمد (2/151) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہی باب سے مناسبت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید کے فیصلہ کو رد کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري7189عبد الله بن عمرأبرأ إليك مما صنع خالد بن الوليد
   صحيح البخاري4339عبد الله بن عمرأبرأ إليك مما صنع خالد
   سنن النسائى الصغرى5407عبد الله بن عمرأبرأ إليك مما صنع خالد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5407  
´جب حاکم ناحق فیصلہ کرے تو اسے رد کر دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف روانہ کیا، خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی، مگر وہ اچھی طرح «اسلمنا» ہم اسلام لائے نہ کہہ سکے بلکہ کہنے لگی: ہم نے اپنا دین چھوڑا، چنانچہ خالد رضی اللہ عنہ نے بعض کو قتل کر دیا اور بعض کو قیدی بنا لیا اور ہر شخص کو اس کا قیدی حوالے کر دیا، جب صبح ہوئی تو خالد رضی اللہ عنہ نے ہم میں سے ہر شخص کو اپنا قیدی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5407]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی حاکم و امیر وغیرہ غلط فیصلہ کرے تو وہ فیصلہ مردود قرار پائے گا، اس لیے اس پر عمل نہیں کیا جائے گا جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے شرعی امیر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا فیصلہ اور حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تائید فرمائی۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی عظمت کردار اور استقامت دین کے ساتھ ان کا دین پرسختی سے عمل پیرا ہونے کا حقیقی جذبہ بھی معلوم ہوا، نیز یہ بھی واضح ہوا کہ دینی معاملات میں آپ نہایت جرأت مند تھے۔
(3) یہ حدیث مبارکہ اس اہم مسئلے کے لیے بھی نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے کہ خالق کی معصیت کرتے ہوئے، مخلوق میں سے کسی بھی بڑی سے بڑی شخصیت کی اطاعت کرنا اور اس کی بات ماننا حرام اور ناجائز ہے۔
(4) کافر مسلمان کو صابی کہتے تھے۔ اس کے معنی ہیں: اپنے دین سے نکل جانے والا۔ وہ اس سے بے دین مراد لیتے تھے۔ صبأنا اسی سے ہے۔ بنو جزیمہ کا مقصود تو یہ تھا کہ ہم اپنے آبائی دین سے نکل کر مسلمان ہو چکے ہیں مگر انہوں نے وہ لفظ استعمال کیا جو کفار طنزاً مسلمانوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اسی سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو غلط فہمی ہوئی کہ شاید یہ اپنے کفر پر قائم ہیں اور ہمیں طنز کر رہے ہیں حالانکہ یہ بات نہیں تھی۔ حضرت خالد نے تادیبی کاروائی شروع کردی۔ چونکہ یہ ان کی اجتہادی غلطی تھی، اس لیے رسول اللہ علیہ وسلم نے صرف براءت کے اظہار پر اکتفا کیا اور انہیں کوئی سزا نہیں دی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5407   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.