الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
23. بَابُ : تَحْرِيمِ كُلِّ شَرَابٍ أَسْكَرَ
23. باب: نشہ لانے والے ہر مشروب کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Every Drink that Intoxicates
حدیث نمبر: 5597
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن ميمون، قال: حدثنا بشر بن السري، عن عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: سئل عن البتع؟ فقال:" كل شراب اسكر فهو حرام والبتع هو نبيذ العسل".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ؟ فَقَالَ:" كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ وَالْبِتْعُ هُوَ نَبِيذُ الْعَسَلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» (یعنی شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ہر وہ شراب جو نشہ لائے حرام ہے، اور «بتع» شہد کی نبیذ ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5594 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري5586عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري5585عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري242عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5211عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5212عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   جامع الترمذي1866عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر الفرق منه فملء الكف منه حرام
   جامع الترمذي1863عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3682عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3687عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر منه الفرق فملء الكف منه حرام
   سنن النسائى الصغرى5596عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5595عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5685عائشة بنت عبد اللهينهى عن كل مسكر
   سنن ابن ماجه3386عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم392عائشة بنت عبد اللهكل شراب اسكر حرام
   مسندالحميدي283عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري5586عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري5585عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري242عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5211عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5212عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   جامع الترمذي1866عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر الفرق منه فملء الكف منه حرام
   جامع الترمذي1863عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3682عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3687عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر منه الفرق فملء الكف منه حرام
   سنن النسائى الصغرى5596عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5595عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5685عائشة بنت عبد اللهينهى عن كل مسكر
   سنن ابن ماجه3386عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم392عائشة بنت عبد اللهكل شراب اسكر حرام
   مسندالحميدي283عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 392  
´ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے`
«. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: كل شراب اسكر حرام.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 392]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640، ك 42 ب 4 ح 9، التمهيد 124/7، الاستذكار: 1569 و أخرجه البخاري 5585، ومسلم 2001 ● من حديث مالك به من رواية يحيي]
تفقه:
➊ یہ حدیث متواتر ہے کہ ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المواتره للسيوطي 85 ولفظ الآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره للزيبدي 40، ونظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني 165، و ذم المسكر للامام ابن ابي الدنيا البغدادي]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» ہر مسکر (نشہ دینے والی چیز) خمر ہے اور مسکر حرام ہے۔ [صحيح مسلم 2003]
● سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ» جو چیز زیادہ استعمال کرنے سے نشہ دے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے۔ [سنن الترمذي: 1865، وسنده حسن، وقال الترمذي: حسن غريب وصححه ابن الجارود: 860]
➌ بعض الناس کا یہ قول ہے کہ «إنّ ما يتخذ من الحنطة ولشعير و العسل والذرة حلال۔۔۔۔ ولا يحد شاربه۔۔۔ وإن سكر منه» گندم، جو، شہد اور مکئی کی شراب حلال ہے اور اس کے پنے والے پر حد نہیں لگے گی اگرچہ اس سے نشہ ہو جائے۔ دیکھئے: [الهدايه للمرغيناني 496/4 كتاب الاشربه]
● یہ قول حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» اگر میں خمر (نشہ آور شراب) پیوں تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کے علاوہ اس ستون کی عبادت کروں۔ [سنن النسائي 314/8 ح 5666 وسنده صحيح] یعنی شراب پینا شرک جیسا گناہ ہے۔ «أَعاذنا الله منه»
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 20   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 392  
´ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے`
«. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: كل شراب اسكر حرام.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 392]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640، ك 42 ب 4 ح 9، التمهيد 124/7، الاستذكار: 1569 و أخرجه البخاري 5585، ومسلم 2001 ● من حديث مالك به من رواية يحيي]
تفقه:
➊ یہ حدیث متواتر ہے کہ ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المواتره للسيوطي 85 ولفظ الآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره للزيبدي 40، ونظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني 165، و ذم المسكر للامام ابن ابي الدنيا البغدادي]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» ہر مسکر (نشہ دینے والی چیز) خمر ہے اور مسکر حرام ہے۔ [صحيح مسلم 2003]
● سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ» جو چیز زیادہ استعمال کرنے سے نشہ دے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے۔ [سنن الترمذي: 1865، وسنده حسن، وقال الترمذي: حسن غريب وصححه ابن الجارود: 860]
➌ بعض الناس کا یہ قول ہے کہ «إنّ ما يتخذ من الحنطة ولشعير و العسل والذرة حلال۔۔۔۔ ولا يحد شاربه۔۔۔ وإن سكر منه» گندم، جو، شہد اور مکئی کی شراب حلال ہے اور اس کے پنے والے پر حد نہیں لگے گی اگرچہ اس سے نشہ ہو جائے۔ دیکھئے: [الهدايه للمرغيناني 496/4 كتاب الاشربه]
● یہ قول حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» اگر میں خمر (نشہ آور شراب) پیوں تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کے علاوہ اس ستون کی عبادت کروں۔ [سنن النسائي 314/8 ح 5666 وسنده صحيح] یعنی شراب پینا شرک جیسا گناہ ہے۔ «أَعاذنا الله منه»
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 20   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5597  
´نشہ لانے والے ہر مشروب کی حرمت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» (یعنی شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ہر وہ شراب جو نشہ لائے حرام ہے، اور «بتع» شہد کی نبیذ ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5597]
اردو حاشہ:
آپ کے جواب کا مقصود یہ ہے کہ اگر بتع نشہ آور ہے تو حرام ہے ورنہ نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5597   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1866  
´جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1866]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں فرق (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے،
یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہوتو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1866   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1866  
´جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1866]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں فرق (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے،
یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہوتو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1866   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3687  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ۱؎ بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3687]
فوائد ومسائل:
فائدہ: بلکہ اس سے بھی قلیل مقدار خواہ قطر ہ ہی کیوں نہ ہو حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3687   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3687  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ۱؎ بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3687]
فوائد ومسائل:
فائدہ: بلکہ اس سے بھی قلیل مقدار خواہ قطر ہ ہی کیوں نہ ہو حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3687   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.