الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: اخبرنا عبد الله، عن قدامة العامري، ان جسرة بنت دجاجة العامرية حدثته، قالت: سمعت عائشة سالها اناس كلهم يسال عن النبيذ , يقول: ننبذ التمر غدوة ونشربه عشيا، وننبذه عشيا ونشربه غدوة؟ قالت:" لا احل مسكرا، وإن كان خبزا، وإن كانت ماء" , قالتها ثلاث مرات.
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ قُدَامَةَ الْعَامِرِيِّ، أَنَّ جَسْرَةَ بِنْتَ دَجَاجَةَ الْعَامِرِيَّةَ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَهَا أُنَاسٌ كُلُّهُمْ يَسْأَلُ عَنِ النَّبِيذِ , يَقُولُ: نَنْبِذُ التَّمْرَ غُدْوَةً وَنَشْرَبُهُ عَشِيًّا، وَنَنْبِذُهُ عَشِيًّا وَنَشْرَبُهُ غُدْوَةً؟ قَالَتْ:" لَا أُحِلُّ مُسْكِرًا، وَإِنْ كَانَ خُبْزًا، وَإِنْ كَانَتْ مَاءً" , قَالَتْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا: ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17831) (ضعیف الٕاسناد) (اس کے راوی ”قدامہ“ اور ”جسرہ“ دونوں لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5683  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا: ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5683]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ معمولی سی نشے والی چیز کو بھی جائز نہیں سمجھتی تھیں۔ صبح کی نبیذ میں شام تک اور شام کی نبیذ میں صبح تک نشہ پیدا نہیں ہوتا مگر انھوں نے پھر بھی احتیاطاً تنبیہ فرما دی کہ نشہ نہیں ہونا چاہیے اس لیے ان سے مروی سابقہ مجہول روایت کسی صورت درست نہیں۔
(2) خواہ روٹی ہو یہ فرضی بات ہے ورنہ روٹی پانی میں نشہ ممکن ہی نہیں۔ مبالغہ مقصود ہے۔ مبالغے میں یہ انداز مستعمل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5683   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.